ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں کسان کانگریس کے نائب صدر محبوب الرحمان قدوائی نے اپنے دفتر پر کہا کہ وہ وزیراعظم کے اس فیصلے کا خیر مقدم تو نہیں کرتے لیکن کسانوں کے پیش نظر یہ خوش آئند ضرور ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کسانوں سے معافی مانگتے ہوئے زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ کسانوں کو سمجھانے میں ناکام رہے تو اس تحریک میں جن کسانوں کی جان گئی ان کا کیا ہوگا۔
محبوب الرحمان قدوائی نے زرعی قوانین کی واپسی کو انتخابی ہتھکنڈہ قرار دیا مزید پڑھیں:۔ Farm Laws Repeal: زرعی قوانین کی واپسی کسانوں کے اتحاد کا نتیجہ
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو کسان اس تحریک میں ہلاک ہوئے ہیں۔ انہیں شہید کا درجہ دیا جانا چاہیے. ساتھ ہی ان کے گھر کے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت بھی دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قوانین واپسی صرف انتخابی ہتھکنڈہ ہے۔ یہ کوئی نئی سیاسی چال ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے بھلے ہی متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہو، لیکن ان کے مخالفین کو اس پر اعتماد نہیں ہے۔ وہ اسے انتخابی ہتھکنڈہ یا ان کی نئی سیاسی چال سمجھ رہے ہیں۔ اسی ترتیب میں اترپردیش کسان کانگریس کے نائب صدر محبوب الرحمان قدوائی نے سوال کیا ہے کہ زرعی قوانین کی واپسی کے لئے آرڈیننس کیوں نہیں جاری کیا جا رہا ہے؟ اس کے لئے پارلیمنٹ کے اجلاس کا انتظار کیوں؟