کانگریس میں شامل ہونے کے بعد کنہیا کمار نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ملک کی سب سے پرانی جماعت ہے، اس پارٹی میں جمہوریت ہے۔ صرف یہی پارٹی ہی بی جے پی کو مقابلہ دے سکتی ہے۔ یہ ایک قومی پارٹی ہے، اس لیے میں کانگریس میں شامل ہوا ہوں۔ پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے جو بھی تعاون دینا ہوگا میں وہ دوں گا۔ میں غیر مشروط طور پر آیا ہوں۔
دوسری جانب بی جے پی کا الزام ہے کہ کنہیا نے جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے صدر رہتے ہوئے جے این یو کیمپس میں 'بھارت تیرے ٹکڑے ہونگے' کے نعرے بلند کیے۔ اس پر غداری کا الزام ہے۔
کنہیا کا کانگریس میں جانے کا مطلب یہ ہے کہ 'ٹکڑے ٹکڑے گینگ' کا کانگریس میں انضمام ہوگیا ہے۔ اس پر کنہیا کا کہنا ہے بی جے پی مجھ سے ڈرتی ہے، اسے ڈر ہے کہ کانگریس میں میرے داخل ہونے سے بی جے پی کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائنگے، ایسا ہوگا، بی جے پی ہوشیار رہے۔'
واضح رہے کہ کنہیا کا تعلق بہار سے ہے، انہوں نے بہار کے بیگوسرائے سے لوک سبھا الیکشن بھی لڑا ہے۔ بہار میں کانگریس عظیم اتحاد کا حصہ ہے۔ جہاں آر جے ڈی سب سے بڑی پارٹی ہے اور تیجسوی یادو عظیم اتحاد کے لیڈر ہیں۔ لیکن جب کنہیا کانگریس میں شامل ہوا تو آر جے ڈی کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نہیں جانتے کہ کنہیا کون ہے۔ آر جے ڈی کنہیا کو پسند نہیں کرتی۔
آر جے ڈی پر کے رد عمل پر کنہیا نے کہا کہ اگر آر جے ڈی مجھے نہیں جانتی یا پسند نہیں کرتی تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں وزیر اعظم یا ملک کا بہت بڑا لیڈر نہیں ہوں، صرف وہی لوگ جو اقتدار میں رہتے ہیں، لوگ انہیں پہچانتے ہیں۔ میں ایک چھوٹا مزدور ہوں'۔
انہوں نے کہا کہ میں بہار میں کانگریس کو مضبوط بناؤں گا۔ میں چاہتا ہوں کہ کانگریس بہار کی سب سے طاقتور پارٹی بنے۔ بہار میں بے روزگاری کا مسئلہ ہے، تعلیمی نظام اچھا نہیں ہے، صحت کا نظام درہم برہم ہے، مہاجر مزدوری ایک مسئلہ ہے ، کوئی صنعت نہیں ہے۔ بہار میں ان تمام چیزوں کی اصلاح ہونی چاہیے۔ میں اس سمت میں کام کروں گا۔'
- مزید پڑھیں: کنہیا کمار اور جگنیش میوانی کانگریس میں شامل
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کنہیا کانگریس میں شامل ہونے سے قبل سی پی آئی میں تھے جہاں اس پر الزام لگایا گیا کہ اس کا رویہ ٹھیک نہیں تھا۔ پارٹی رہنماؤں کا احترام نہیں کرتے۔ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے وقت نہ دیتے۔
سی پی آئی میں ان کے خلاف تحریک مذمت بھی منظور کی گئی۔ جب انہوں نے سی پی آئی چھوڑا تو پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ کنہیا نے اپنے سیاسی عزائم کے لیے سی پی آئی سے دھوکہ کیا ہے۔
اس پر کنہیا کمار نے کہا کہ میں آج بھی سی پی آئی کا احترام کرتا ہوں۔ یہیں سے میں نے لڑنا سیکھا۔ جب کوئی لیڈر پارٹی چھوڑتا ہے تو پرانی پارٹی ہمیشہ کوئی نہ کوئی الزام لگاتی ہے اسی وجہ سے مجھ پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں مل کر اس ملک کو مضبوط بنائیں۔ مودی حکومت کے خلاف لڑیں'۔