نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کو کہا کہ تریپورہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کے لیڈروں کی غنڈہ گردی کھلے عام جاری ہے اور وہاں نظم و نسق نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اس لیے ریاست میں فوری طور پر صدر راج نافذ کیا جانا چاہیے۔Cong Demands President's Rule in Tripura
کانگریس کے تریپورہ انچارج ڈاکٹر اجے کمار، پارٹی کے سینئر لیڈر سدیپ رائے برمن، آشیش شاہ اور سریتا لیت فلانگ نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی لیڈرمسلسل ملک کے کونے کونے میں قانون شکنی کا کام کررہے ہیں اور اسی طرح کی غنڈہ گردی و جنگل راج تریپورہ میں بھی جاری ہے۔ ریاست میں کانگریس کے 50 سے زیادہ دفاتر میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی گئی ہے اور تمام اپوزیشن جماعتوں کے 150 سے زیادہ دفاتر پر حملہ کیا گیا ہے۔
تریپورہ میں جرائم کے سرکاری اعداد و شمار دیتے ہوئے کانگریس لیڈروں نے کہا کہ بی جے پی کے 52 ماہ کے دور حکومت میں ریاست میں 604 قتل، 644 اغوا، 1778 چوری کی وارداتیں ہوئیں۔ ملک میں سب سے زیادہ خودکشی تریپورہ میں ہوتی ہے۔ کانگریس لیڈران پر جان لیوا حملے ہورہے ہیں اور اس معاملے میں ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سے شکایت بھی کی گئی ہے لیکن ان شکایات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
انہوں نے بی جے پی کے دور حکومت میں ہونے والے جرائم کے واقعات کی ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ غنڈہ گردی بی جے پی کے کارکنان کرتے ہیں اورہراساں کانگریس لیڈران اور کارکنوں کو کیاجاتا ہے اورچن چن کر کانگریس لیڈران کے گھروں پر حملے کیے جارہے ہیں۔ بی جے پی لیڈران کے خلاف جوشکایت ہوتی ہے توان پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی قیادت میں ایک وفد نے تریپورہ جا کر انتظامیہ سے شکایت بھی کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔
کانگریس لیڈران نے کہا کہ تریپورہ میں جس طرح سے بی جے پی کی غنڈہ گردی چل رہی ہے اس سے ایسا نہیں لگتا کہ ملک واقعی آزاد ہے اور ہر کسی کو آزادی سے جینے کا حق ہے۔ برمن نے کہا کہ تریپورہ میں جس طرح عام لوگوں پر ظلم ہو رہا ہے اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ گھوٹالوں سے متعلق فائلوں کو دبانے کے لیے سرکاری دفاتر میں توڑ پھوڑ اورآگ زنی کے واقعات ہو رہے ہیں، لوٹ مار جاری ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہاں کوئی سکون سے نہیں رہ سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: 'تریپورہ انتظامیہ ملزمین کا ساتھ دے رہی ہے'
یو این آئی