نئی دہلی: کانگریس نے چینی دراندازی کے معاملے پر مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ اگر کوئی دراندازی نہیں ہوئی ہے تو پھر کس معاملے پر چینی فوج کے ساتھ کئی دور کی بات چیت ہو رہی ہے۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ سوال ملک کی سلامتی سے متعلق ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ جب مودی چین کو کلین چٹ دیتے ہیں تو یہ ملک کے عوان کے لیے تشویش کا موضوع ہوتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کہتے ہیں کہ ہم چین جیسی بڑی معیشت سے کیسے لڑ سکتے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ اب چینی وزیر خارجہ جی 20 ممالک کی کانفرنس میں شرکت کے لیے ہندوستان آئے ہیں اور ہندوستانی حکومت انہیں سرخ آنکھیں دکھانے اور دراندازی کی وجہ دریافت کرنے کے بجائے ان کے لئے لال کارپیٹ بچھا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اب ہم چین کی سرحد پر 65 میں سے 26 پوائنٹس پیٹرولنگ نہیں کر رہے ہیں۔ ان سب پر چین نے قبضہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے چین کے ساتھ فوجی سطح پر مذاکرات کے 17 دور ہو چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی ہندوستان کی سرحد میں داخل نہیں ہوا تو پھر چینی فوج کے ساتھ کس مسئلے پر فوجی سطح پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مودی حکومت سرحدی دراندازی کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے گی اور ملک کے مفاد کے ساتھ کسی بھی طرح سے سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
یو این آئی