جے پور: ہریانہ میں بھرت پور کے دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلانے کے معاملے اور راجستھان پولیس پر لگے الزامات پر وزیراعلی اشوک گہلوت نے بڑا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں قانون اپنا کام کرہا ہے، اگر انہوں نے (ہریانہ) کوئی ایف آئی آر درج کی ہے تو اسے تحقیقات کے بعد بند کر دیا جائے گا۔ سی ایم گہلوت نے سکریٹریٹ میں عہدیداروں کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملزمان کو پکڑا جائے۔ یہ ایک دردناک واقعہ ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔ گہلوت نے کہا کہ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے نام پر کام کرنے والے یہ لوگ 'لفنڈر' اور سماج دشمن عناصر ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ گہلوت نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی چار سال پہلے ایسے لوگوں کو سماج دشمن عنصر کہا تھا، اگر وزیر اعظم یہ بات بار بار بولتے تو شاید آج یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
مزید پڑھیں:۔ Junaid Nasir Murder Case جنید اور ناصر کا قتل ملک کے آئین پر سیاہ دھبہ، عمران پرتاپ گڑھی
واضح رہے کہ 15 فروری کو راجستھان سے تعلق رکھنے والے دو مسلم نوجوانوں کو ہریانہ کے ضلع بھوانی میں زندہ جلا دیا گیا تھا، جن کی شناخت جنید اور ناصر کے نام سے ہوئی تھی۔ وہیں متوفی کے اہل خانہ نے بجرنگ دل پر اس واردات کو انجام دینے کا الزام عائد کیا تھا اور ان کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا تھا، اس دوران پولیس نے اس کیس میں ملزم سریکانت کے گھر اسکو گرفتار کرنے پہنچی لیکن سریکانت گھر میں موجود نہیں تھا۔ ملزم سری کانت کے اہل خانہ نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ گھر میں تلاشی کے دوران پولیس نے گھر کے دیگر افراد کے ساتھ بدسلوکی کی۔ اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ملزم سریکانت کی حاملہ بیوی کے ساتھ مار پیٹ کی جس کے سبب اسکا بچہ رحم میں ہلاک ہوگیا۔ حالانکہ پولیس نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے اور کہا پولیس ملزم کے گھر میں داخل ہی نہیں ہوئی بلکہ قانونی طریقہ سے کارروائی کی ہے۔