نئی دہلی: وشو ہندو پریشد اور دیگر سخت گیر ہندو تنظیموں کے شدید مطالبے کے بعد بالآخر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے قطب مینار کی قوت الاسلام مسجد میں لوہے کی دو جالیوں کو ہٹا دیا ہے اور وہاں پر مبینہ گنیش کی مورتی ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ گنیش کی مورتیوں کو برسوں پہلے لوہے کی دو جالیوں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ اب مورتیوں کی صفائی کے بعد اے ایس آئی نے بُلٹ پروف شیشے مورتی کے سامنے لگا دئے ہیں۔ تاہم اے ایس آئی نے اس مقام پر پوجا کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔Claim to be Ganesh idol in quwwat-ul-islam masjid
رواں سال کے شروع میں نیشنل مونومنٹس اتھارٹی نے اے ایس آئی سے گنیش کی مورتیوں کو قطب مینار کمپلیکس سے بازیافت کرنے کو کہا تھا کیونکہ مورتیوں کی جگہ"بے حرمتی" کے مترادف بتایا گیا ہے۔ تاہم دہلی کی ایک عدالت نے اے ایس آئی کو اس پوزیشن کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Masjid Row: گیان واپی مسجد شیولنگ کا دعویٰ بے بنیاد
عدالت نے اے ایس آئی کے گنیش کی مورتیوں کو ہٹانے کے منصوبے کے خلاف درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ اس کمپلیکس کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ ہندو گروہ شرنگر گوری کی پوجا کرنے کے حق کو حاصل کرنے کے لیے ایک طویل عدالتی جنگ بھی لڑ رہے ہیں، جن کی قدیم کاشی وشواناتھ مندر سے متصل گیان واپی مسجد کی بیرونی دیوار پر موجودگی کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔