واشنگٹن: امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے بیجنگ کے طے شدہ دورے سے چند روز قبل ایک چینی جاسوس غبارہ امریکہ کے اوپر دو روز سے پرواز کر رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لڑاکا طیاروں کو متحرک کیا گیا تھا لیکن فوجی رہنماؤں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو مشورہ دیا کہ غبارے کو نشانہ نہ بنائیں کیونکہ ملبے سے حفاظت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور جو بائیڈن نے یہ مشورہ قبول کرلیا۔ ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ نے غبارے کو امریکی فضائی حدود میں داخل ہونے پر اپنی تحویل میں لیا اور اسے امریکی فوجی طیارے کے ذریعے دیکھا گیا۔
اس کے علاوہ کینیڈا کی وزارت دفاع نے کہا کہ ایک ’بلندی سے نگرانی‘ کرنے والا غبارہ دیکھا گیا ہے اور مزید تفصیلات بتائے بغیر انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ یہ خبر ابتدا میں اس وقت سامنے آئی جب سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جہاں انہوں نے چین کو امریکہ کے سامنے ’سب سے بڑا جیو پولیٹیکل چیلنج‘ قرار دیا۔ پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’امریکی حکومت نے ایک اونچائی سے نگرانی کرنے والے غبارے کا پتا لگایا ہے اور وہ اس وقت براعظم امریکہ کے اوپر ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غبارہ اس وقت کمرشل ایئر ٹریفک سے کافی بلندی پر پرواز کر رہا ہے اور زمین پر موجود لوگوں کے لیے فوجی یا جسمانی خطرہ نہیں ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ بیجنگ صورتحال کی ’تصدیق‘ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس بات پر زور دینا چاہوں گی کہ جب تک حقائق واضح نہیں ہوتے، قیاس آرائیاں اور باتیں اس مسئلے کے مناسب حل کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوں گی‘۔ امریکی حکام نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ سفارتی ذرائع سے اٹھایا ہے اور ہم نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ خفیہ معلومات جمع کرنے کے حوالے سے غبارے کی اضافی صلاحیت محدود ہے۔ خیال رہے کہ جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے نومبر میں طے پانے والے دورے کے لیے انٹونی بلنکن آئندہ ہفتے چین کا دورہ کریں گے، فی الوقت یہ واضح نہیں کہ جاسوس غبارے کی دریافت ان منصوبوں کو کس طرح متاثر کر سکتی ہے۔
دوسری جانب امریکی فوجی رہنماؤں نے مونٹانا کے اوپر غبارے کو گرانے پر غور کیا لیکن بالآخر ملبے سے حفاظتی خطرے کی وجہ سے جو بائیڈن کو اس کے خلاف مشورہ دیا۔ اس سلسلے میں اگر امریکی صدر حکم دیتے تو بلنگز، مونٹانا ایئرپورٹ نے گراؤنڈ اسٹاپ جاری کردیا تھا کیونکہ فوج نے ایف-22 لڑاکا طیاروں سمیت اثاثوں کو متحرک کردیا تھا۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے اور ہم اس ممکنہ علاقے کے ارد گرد کی فضائی حدود کو خالی کرنے کے لیے سول حکام کے ساتھ رابطہ کر رہے تھے لیکن ان حفاظتی اقدامات کے باوجود یہ ہمارے فوجی کمانڈروں کا فیصلہ تھا کہ ہم نے خطرے کو کم نہیں سمجھا تو نشانہ نہیں بنایا۔ ایک اور امریکی عہدیدار نے بتایا کہ جاسوس غبارے کو امریکا میں داخل ہونے سے پہلے الیوٹین جزائر اور کینیڈا کے قریب دیکھا گیا تھا۔ امریکی حکام میں سے ایک نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں جاسوس غبارے کئی مرتبہ امریکا پر پرواز کرچکے ہیں لیکن یہ غبارہ گزشتہ واقعات کے مقابلے میں زیادہ عرصے سے اڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : French Helicopters فرانسیسی ہیلی کاپٹر جاپان، ہندوستان اور امریکہ کے ساتھ فوجی مشقوں میں شامل ہوں گے