پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں چیف ایجوکیشن افسر نے ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں اساتذہ کو جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ان کے مطابق اساتذہ کے کیجول ڈریس پہننے سے بچوں کی شخصیت، برتاؤ اور خیالات کے احساس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ چیف ایجوکیشن افسر پلوامہ این اے ریشی نے ایک آرڈر زیر نمبر 2326 جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اساتذہ کو ایسا لباس زیب تن کرنا چاہیے، جس سے ان کی شخصیت نہ صرف طلبہ بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی قابل تقلید ہو۔ chief education officer pulwama bans teachers wearing jeans and half sleeve shirts
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اساتذہ شائستہ لباس پہنتے تھے۔ شیروانی، شلوار اور پگڑی پہنے ہوئے اساتذہ بچوں کی شخصیت پر مثبت انداز سے اپنا اثر ڈالتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب اساتذہ کیجول لباس پہنتے ہیں، جس میں جینز پینٹ اور نصف آستین والی ٹی شرٹ شامل ہے۔ ان کے مطابق اس لباس سے طلبہ پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ریشی نے حکمنامے میں تمام اساتذہ اور دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو ڈریس کوڈ اپنانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے تاہم خواتین کے لیے کوئی ڈریس کوڈ متعین نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ پاکستان میں اساتذہ کے جینس۔ ٹی شرٹ پہننے پر پابندی
ای ٹی وی بھارت کے نامہ نگار کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے این اے ریشی نے حکمنامے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح نشہ مکت بھارت کے لیے نشہ آور ادویات سے چھٹکارا پانا لازمی ہے، اسی طرح اساتذہ کے لیے بہتر لباس پہننا بھی لازمی ہے تاہم وہ یہ وضاحت نہیں کرسکے کہ نشہ آور ادویات کے استعمال کا تعلق اساتذہ کے لباس کے ساتھ کیسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی اساتذہ چست لباس پہن کر کلاس روم میں داخل ہوتے ہیں، جس سے طلبہ پر اچھا اثر نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈریس کوڈ کا اطلاق نہ صرف اسکولوں میں اساتذہ پر ہوگا بلکہ سی ای او اور زونل ایجوکیشن دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی اسکے پابند ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ طلبہ کیلئے ایک آئینے کی مانند ہوتے ہیں اور اگر آئینہ صاف نہ ہو تو اس میں نظر آنے والا عکس بھی صاف نہیں ہوتا۔