جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کی حمایت کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما پی چدمبرم نے پیر کو کہا کہ پارلیمنٹ کو آئندہ مانسون کے اجلاس میں 'توہین آمیز' قوانین (تنظیم نو ایکٹ) کو منسوخ کرنا چاہئے اور جموں وکشمیر کی پرانی حیثیت کو بحال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لئے 'آئین کے تحت جو کچھ کیا گیا تھا وہ پارلیمنٹ میں قوانین کا غلط استعمال کر کے ختم نہیں کیا جا سکتا۔'
ان کا یہ بیان 24 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے بلائی جانے والی میٹنگ سے پہلے سامنے آیا ہے جہاں جموں و کشمیر کے 14 سابق رہنماؤں بشمول چار سابق وزرائے اعلیٰ کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کرکے کہا 'جموں و کشمیر ایک' ریاست' تھی جس نے بھارت کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے۔ اسے ہمیشہ وہ حیثیت ملنی چاہئے جو اسے دی گئی تھی۔ جموں و کشمیر 'رئیل اسٹیٹ' کا ٹکڑا نہیں ہے۔ عوام کے حقوق اور خواہشات کا احترام کرنا ضروری ہے۔'
انہوں نے لکھا: 'مانسون کے اجلاس میں پارلیمنٹ کو توہین آمیز قوانین (تنظیم نو ایکٹ) کو منسوخ کرنا چاہئے اور جموں و کشمیر کا پرانا درجہ بحال ہونا چاہئے۔ چدمبرم نے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جموں و کشمیر کی 'تحلیل' کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور یہ مقدمات تقریباً 2 سال سے زیر التوا ہیں۔'
انہوں نے یہ بھی کہا 'کانگریس پارٹی کی پوزیشن صاف ہے کہ جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 370 کے متعلق دگ وجے سنگھ کا تبصرہ کانگریس کے موقف کے مطابق: طارق انور
کانگریس نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کے لئے مکمل ریاست کی بحالی کے لئے پرعزم ہے اور وزیر اعظم اور بی جے پی کو آئین اور جمہوریت کے مفاد میں اس مطالبے کو قبول کرنا چاہئے۔
پی ٹی آئی