چھترپتی شاہو مہاراج، آزادی سے قبل مہاراشٹر کے کولہا پور علاقے کے ایک ایسے بادشاہ تھے جنہوں نے بہت سی نمایاں سماجی اصلاحات کیں۔ جو آج کے لیے بھی ضروری ہیں۔ ان کی اصلاحات نے بھارتی آئین میں بھی جگہ حاصل کی۔ ' فادر آف ریزویشن' شاہو جی مہاراج نے آج سے برسوں پہلے جو سماجی اصلاحات کیں وہ آج بھی اتنے ہی ضروری ہیں۔ بھارتی آزادی کی جدوجہد میں ان کا کردار بھی قابل ذکر ہیں۔ Chhatrapati Shahu Maharaj, The Father of imperative Social Reforms
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مؤرخ سنجیو کھڑے کا کہنا ہے کہ' شاہو مہاراج نے خفیہ طور پر جدوجہد آزادی میں اپنا حصہ ڈالا ہے کیونکہ اُس وقت کارویر سنستھان انگریزوں کے زیر انتظام تھا۔ تاہم ان حدود کے باوجود شاہو مہاراج نے جدوجہد آزادی میں جو حصہ ڈالا وہ بے مثال ہے۔'
شاہو جی مہاراج 26 جون سنہ 1874 کو کولہا پور کے قصبہ بواڈا میں گھٹگے خاندان میں پیدا ہوئے۔ بعد میں انہیں چھترپتی خاندان نے گود لیا۔ گود لینے کی تقریب 17 مارچ 1884 کو ہوئی تھی۔ جبکہ شاہو مہاراج کی تاج پوشی 2 اپریل 1894 کو ہوئی تھی۔
شاہو مہاراج نے کولہاپور سنستھان کے بادشاہ کے طور پر سنہ 1922 تک کل 28 برس خدمات انجام دیں۔ انہوں نے بطور بادشاہ اپنے دور میں بہت سی سماجی اصلاحات کیں۔
بادشاہ کے طور پر تاج پوشی کرنے سے پہلے، شاہو مہاراج نے اپنی مملکت میں سماجی و سیاسی صورتحال کا مکمل جائزہ لیا۔ ایک چیز جو انہوں نے نمایاں طور پر محسوس کیا وہ ذات پات کے نام پر نازیبا سلوک تھا۔
شاہو مہاراج نے اچھوت کے خاتمے کے لیے بہت سے قوانین بنائے۔ انہوں نے ایک ایسا قانون بنایا جس کے تحت سرکاری اداروں میں کام کرنے والے لوگ اگر اچھوت پر عمل کرتے ہیں تو انہیں برطرف کر دیا جائے گا۔
انہوں نے محسوس کیا کہ تعلیم اور علم کی اہمیت پر زور دینا ہی حالات کو بہتر کرنے کا واحد راستہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے انہوں نے ایک قانون بنایا جس کے تحت ہر کسی کے لیے مفت تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا۔ مزید برآں انہوں نے مراٹھا، کنابی اور دلت برادریوں کے لیے تعلیم اور ملازمت میں ریزویشن کا تصور بھی متعارف کرایا۔
انہوں نے بین الذات کے ساتھ ساتھ بین المذاہب کی شادیوں کو بھی فروغ دیا، جبکہ ہندو مسلم اتحاد کے لیے بھی فعال طور پر حمایت کی۔ شاہو جی مہاراج نے یہ بھی موقف اختیار کیا تھا کہ ہندوستان اتنا ہی مسلمانوں کا ملک ہے جتنا یہ ہندوؤں کا ہے۔'
شاہو مہاراج نے امبا بائی کے مندر میں الہٰیدی خان کا گانا رکھ کر ہندو۔مسلم اتحاد کی حوصلہ افزائی کی تھی۔
شاہو مہاراج نے رادھا نگری ڈیم کا کام شروع کیا۔ بدقسمتی سے یہ کام ان کی زندگی میں مکمل نہیں ہو سکا۔ تاہم اس ڈیم نے کولہاپور میں سبز انقلاب برپا کیا اور ہمیں اس کے لیے شاہو مہاراج کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
بھارتی جدوجہد آزادی میں شاہو جی مہاراج کی شراکت ایک خفیہ معاملہ تھا، جسے اس نے مہارت سے انجام دیے تاکہ انگریزوں سے پوشیدہ رکھا جائے۔
آزادی کی تحریک میں شاہو جی مہاراج لوک مانیا تلک کی جانب سے شروع کی گئی تنظیم کی مالی مدد کرتے تھے اور وہ اس تنظیم کو ہر برس بطور 500 روپے فراہم کرتے تھے۔ انہوں نے آزادی کے جنگجوؤں کے خاندانوں کو بھی مالی امداد کی جو آزادی کی جدوجہد میں حصہ لینے کی وجہ سے معاشی طور پر پریشان تھے۔