ETV Bharat / bharat

US Immigration and Indian Students پڑھائی کے لیے امریکہ جانے والے طلبہ ان باتوں کا خیال رکھیں

author img

By

Published : Aug 19, 2023, 6:34 PM IST

بھارتی طلباء کے پاس ویزا ہونے کے باوجود انہیں امریکہ سے واپس کیوں بھیجا جا رہا ہے؟ ہمارے طلباء کیا غلطیاں کر رہے ہیں؟ ایسا ہونے سے روکنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟۔۔۔ امریکہ میں پڑھائی کے خواب کو ممکن بنانے کے لیے یہ اقتباس ضرور پڑھیں۔

a
a

سرینگر (نیوز ڈیسک) : سماجی رابطہ گاہوں پر کمنٹس / پوسٹس یا بینک اکاؤنٹ کے لین دین پر ہونے والی چیٹس کی بنیاد پر متعدد بھارتی طلبہ کے امریکی ویزا فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔ اور مطلوبہ تعلیمی ادارے میں سیٹ یا ویزا ملنے کی خوش میں جھوم رہے طلبہ کو امیگریشن حکام کی جانب سے سخت جھٹکا دئے جانے کے باعث طلبہ مایوس ہو رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں تقریباً 500 بھارتیوں کو واپس بھیجا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اگست اور ستمبر سے شروع ہونے والے موسم خزاں دوران (امریکہ) جانے والے طلبہ کے والدین کافی پریشان ہیں۔ ماہرین اور امریکی قونصل خانے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ویزا تعلیم مکمل ہونے تک امریکا میں رہنے کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے اور اگر طلبہ کی جانب سے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ غلط پائے گئے تو کسی بھی وقت کارروائی ہو سکتی ہے، یعنی امریکہ میں مقیم بھارتیوں کو اس صورت میں واپس ملک روانہ کیا جا سکتا ہے۔

اگر آپ انگریزی میں جواب نہیں دے سکتے تو۔۔۔

ہوائی اڈوں پر اترنے والے طلباء کے F-1 ویزا اور بورڈنگ پاس امیگریشن حکام کے ذریعے چیک کیے جائیں گے۔ اسے ’’پورٹ آف انٹری‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سبھی مسافرین سے نہیں تاہم بیشتر طلباء سے سوالات پوچھے جائیں گے جیسے کہ ’’ آپ کس یونیورسٹی میں شامل ہونے جا رہے ہیں؟ کون سا کورس جوائن کرنا ہے؟ آپ کہاں رہتے ہیں؟‘‘ امریکن قونصلیٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے آسان سوالات کا کچھ طلباء انگریزی میں صحیح جواب نہیں دے پاتے۔ جن لوگوں کو واپس بھیجا جاتا ہے ان میں سے نصف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انگریزی کا بنیادی علم نہیں رکھتے۔ اگر وہ انگریزی میں جواب نہیں دے سکتے تو کہتے ہیں کہ GRE اور TOEFL سکور پر غور کیا جائے گا۔

’’تمام امیگریشن حکام سے پوچھ گچھ اور جانچ کرنا ممکن نہیں ہے۔ وہ ان میں سے کچھ کو کمروں میں بٹھا کر ان کے فون اور لیپ ٹاپ چیک کرتے ہیں۔ یہ جاننے کے لیے کہ ان کے سرٹیفکیٹ اصلی ہیں یا نہیں، وہ دھمکی آمیز انداز میں پوچھتے ہیں۔ ’کیا یہ جعلی ہیں؟‘ اگر وہ سچائی کا اعتراف کرتے ہیں، تو وہ انہیں واپس بھیج دیں گے، بصورت دیگر وہ انہیں جیل کی دھمکیاں بھی دیں گے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار کیلیفورنیا میں ایم ایس کے چوتھے سمسٹر میں زیر تعلیم ایک تیلگو طالب علم نے کیا۔

اگر ایسی چیٹ اور پوسٹس ہوں تو۔۔۔

واٹس ایپ چیٹس، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پر پوسٹس اور ای میلز اب سینکڑوں طالب علموں کے لیے امریکہ میں داخل ہونے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ امیگریشن حکام سوشل میڈیا پر پوسٹس اور چیٹس کو دیکھتے ہیں تاکہ جس پر انہیں شبہ ہو اس کی پوچھ گچھ کی جا سکے۔ مثال کے طور پر، ’’کیا میں پہلے دن سے پارٹ ٹائم جاب کر سکتا ہوں؟ بینک اکاؤنٹ میں فیس کے لیے درکار رقم کیسے دکھائیں؟ اس کے لیے کنسلٹنسی کو کتنی ادائیگی کرنی چاہیے؟‘‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دوستوں سے ایسی باتوں کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے تو ایسے لوگوں کو واپس بھیجنا یقینی ہے۔ نفرت انگیز پوسٹس کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔

اگر جعلی سرٹیفکیٹ ہیں۔۔۔

اس سال غیر معمولی تعداد میں ہندوستانی طلباء امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ جب کہ پچھلے سال 1.90 لاکھ لوگ وہاں گئے تھے، اس بار کم ڈیمانڈ سیزن (جنوری سے جون تک) کے دوران 91 ہزار لوگ امریکہ میں داخل ہوئے۔ وہ جولائی سے موسم خزاں کے سیشن کے لیے جا رہے ہیں جو اگست اور ستمبر میں شروع ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال 2.50 سے 2.70 لاکھ لوگ ایک ساتھ جائیں گے۔

حیدرآباد میں قائم ایک کنسلٹنسی کے منیجر وینکٹا راگھواریڈی نے کہا: ’’’’خاص طور پر تلگو ریاستوں سے لوگ بڑی تعداد میں امریکہ جا رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ امریکی حکام نے حال ہی میں جعلی سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کو روکنے کے لیے بیک وقت 21 افراد کو واپس بھیجا ہے۔ ہر سال کم از کم 200 لوگ امیگریشن چیکس میں پکڑے جاتے ہیں اور واپس آتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال 500 ہندوستانی پہلے ہی واپس آ چکے ہیں۔ یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب 21 لوگوں کو ایک ساتھ واپس بھیج دیا گیا۔ ادھر، امریکی قونصلیٹ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ’’طلباء تصدیق کرتے ہیں کہ ویزا گرانٹ کے وقت ہم جو بھی دستاویز جمع کراتے ہیں وہ حقیقی ہیں۔ اگر ان کے پاس غلط دستاویز ہیں تو انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔‘‘

مزید پڑھیں: Seminar On Fraud Prevention ویزے کے نام پر فراڈ کی روک تھام اور اقدامات پر سیمینار کا انعقاد

ماہرین اور امریکن قونصلیٹ کے ذرائع کا مشورہ ہے کہ امریکہ یا دوسرے ممالک جانے والے طلباء کو مناسب احتیاط کرنی چاہیے۔ ان میں سے چند احتیاطی تدابیر یہ ہیں:

  • ویزا گرانٹ کے لیے کوئی جھوٹی دستاویزات جمع نہ کروائیں۔
  • امریکہ میں غیر قانونی طور پر کام نہ کریں۔ ایسی باتوں پر گپ شپ نہیں کرنی چاہیے۔
  • سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور اشتعال انگیز پوسٹس نہ کی جائیں۔
  • آپ کو یونیورسٹی اور جس کورس میں آپ پڑھ رہے ہیں اس کے بارے میں مکمل تفصیلات جانی چاہئے۔
  • اس موضوع پر واضح ہونا چاہئے کہ آپ مطالعہ کے دوران کہاں اور کس کے ساتھ ہوں گے۔
  • آپ کو ٹیوشن فیس اور دیگر اخراجات کے لیے درکار رقم کہاں سے ملتی ہے؟
  • اگر بینک لون لے رہے ہیں، تو ان دستاویز کو ساتھ رکھنا چاہیے۔
  • مکمل طور پر کنسلٹنسیز پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے طور پر I-20 کی تفصیلات پُر کریں۔ اس سے طلبہ کی بیداری میں کافی حد تک اضافہ ہوتا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ کسی بھی وقت اور بے ترتیب چیکس ہوں گے۔ ان چیکس میں اسناد خاص طور پر چیک کئے جائیں گے، علاوہ ازیں سوشل میڈیا کمنٹس بھی آپ کے امریکہ جانے کے خواب کے مانع بن سکتا ہے۔

سرینگر (نیوز ڈیسک) : سماجی رابطہ گاہوں پر کمنٹس / پوسٹس یا بینک اکاؤنٹ کے لین دین پر ہونے والی چیٹس کی بنیاد پر متعدد بھارتی طلبہ کے امریکی ویزا فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔ اور مطلوبہ تعلیمی ادارے میں سیٹ یا ویزا ملنے کی خوش میں جھوم رہے طلبہ کو امیگریشن حکام کی جانب سے سخت جھٹکا دئے جانے کے باعث طلبہ مایوس ہو رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں تقریباً 500 بھارتیوں کو واپس بھیجا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اگست اور ستمبر سے شروع ہونے والے موسم خزاں دوران (امریکہ) جانے والے طلبہ کے والدین کافی پریشان ہیں۔ ماہرین اور امریکی قونصل خانے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ویزا تعلیم مکمل ہونے تک امریکا میں رہنے کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے اور اگر طلبہ کی جانب سے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ غلط پائے گئے تو کسی بھی وقت کارروائی ہو سکتی ہے، یعنی امریکہ میں مقیم بھارتیوں کو اس صورت میں واپس ملک روانہ کیا جا سکتا ہے۔

اگر آپ انگریزی میں جواب نہیں دے سکتے تو۔۔۔

ہوائی اڈوں پر اترنے والے طلباء کے F-1 ویزا اور بورڈنگ پاس امیگریشن حکام کے ذریعے چیک کیے جائیں گے۔ اسے ’’پورٹ آف انٹری‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سبھی مسافرین سے نہیں تاہم بیشتر طلباء سے سوالات پوچھے جائیں گے جیسے کہ ’’ آپ کس یونیورسٹی میں شامل ہونے جا رہے ہیں؟ کون سا کورس جوائن کرنا ہے؟ آپ کہاں رہتے ہیں؟‘‘ امریکن قونصلیٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے آسان سوالات کا کچھ طلباء انگریزی میں صحیح جواب نہیں دے پاتے۔ جن لوگوں کو واپس بھیجا جاتا ہے ان میں سے نصف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انگریزی کا بنیادی علم نہیں رکھتے۔ اگر وہ انگریزی میں جواب نہیں دے سکتے تو کہتے ہیں کہ GRE اور TOEFL سکور پر غور کیا جائے گا۔

’’تمام امیگریشن حکام سے پوچھ گچھ اور جانچ کرنا ممکن نہیں ہے۔ وہ ان میں سے کچھ کو کمروں میں بٹھا کر ان کے فون اور لیپ ٹاپ چیک کرتے ہیں۔ یہ جاننے کے لیے کہ ان کے سرٹیفکیٹ اصلی ہیں یا نہیں، وہ دھمکی آمیز انداز میں پوچھتے ہیں۔ ’کیا یہ جعلی ہیں؟‘ اگر وہ سچائی کا اعتراف کرتے ہیں، تو وہ انہیں واپس بھیج دیں گے، بصورت دیگر وہ انہیں جیل کی دھمکیاں بھی دیں گے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار کیلیفورنیا میں ایم ایس کے چوتھے سمسٹر میں زیر تعلیم ایک تیلگو طالب علم نے کیا۔

اگر ایسی چیٹ اور پوسٹس ہوں تو۔۔۔

واٹس ایپ چیٹس، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پر پوسٹس اور ای میلز اب سینکڑوں طالب علموں کے لیے امریکہ میں داخل ہونے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ امیگریشن حکام سوشل میڈیا پر پوسٹس اور چیٹس کو دیکھتے ہیں تاکہ جس پر انہیں شبہ ہو اس کی پوچھ گچھ کی جا سکے۔ مثال کے طور پر، ’’کیا میں پہلے دن سے پارٹ ٹائم جاب کر سکتا ہوں؟ بینک اکاؤنٹ میں فیس کے لیے درکار رقم کیسے دکھائیں؟ اس کے لیے کنسلٹنسی کو کتنی ادائیگی کرنی چاہیے؟‘‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دوستوں سے ایسی باتوں کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے تو ایسے لوگوں کو واپس بھیجنا یقینی ہے۔ نفرت انگیز پوسٹس کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔

اگر جعلی سرٹیفکیٹ ہیں۔۔۔

اس سال غیر معمولی تعداد میں ہندوستانی طلباء امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ جب کہ پچھلے سال 1.90 لاکھ لوگ وہاں گئے تھے، اس بار کم ڈیمانڈ سیزن (جنوری سے جون تک) کے دوران 91 ہزار لوگ امریکہ میں داخل ہوئے۔ وہ جولائی سے موسم خزاں کے سیشن کے لیے جا رہے ہیں جو اگست اور ستمبر میں شروع ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال 2.50 سے 2.70 لاکھ لوگ ایک ساتھ جائیں گے۔

حیدرآباد میں قائم ایک کنسلٹنسی کے منیجر وینکٹا راگھواریڈی نے کہا: ’’’’خاص طور پر تلگو ریاستوں سے لوگ بڑی تعداد میں امریکہ جا رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ امریکی حکام نے حال ہی میں جعلی سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کو روکنے کے لیے بیک وقت 21 افراد کو واپس بھیجا ہے۔ ہر سال کم از کم 200 لوگ امیگریشن چیکس میں پکڑے جاتے ہیں اور واپس آتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال 500 ہندوستانی پہلے ہی واپس آ چکے ہیں۔ یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب 21 لوگوں کو ایک ساتھ واپس بھیج دیا گیا۔ ادھر، امریکی قونصلیٹ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ’’طلباء تصدیق کرتے ہیں کہ ویزا گرانٹ کے وقت ہم جو بھی دستاویز جمع کراتے ہیں وہ حقیقی ہیں۔ اگر ان کے پاس غلط دستاویز ہیں تو انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔‘‘

مزید پڑھیں: Seminar On Fraud Prevention ویزے کے نام پر فراڈ کی روک تھام اور اقدامات پر سیمینار کا انعقاد

ماہرین اور امریکن قونصلیٹ کے ذرائع کا مشورہ ہے کہ امریکہ یا دوسرے ممالک جانے والے طلباء کو مناسب احتیاط کرنی چاہیے۔ ان میں سے چند احتیاطی تدابیر یہ ہیں:

  • ویزا گرانٹ کے لیے کوئی جھوٹی دستاویزات جمع نہ کروائیں۔
  • امریکہ میں غیر قانونی طور پر کام نہ کریں۔ ایسی باتوں پر گپ شپ نہیں کرنی چاہیے۔
  • سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور اشتعال انگیز پوسٹس نہ کی جائیں۔
  • آپ کو یونیورسٹی اور جس کورس میں آپ پڑھ رہے ہیں اس کے بارے میں مکمل تفصیلات جانی چاہئے۔
  • اس موضوع پر واضح ہونا چاہئے کہ آپ مطالعہ کے دوران کہاں اور کس کے ساتھ ہوں گے۔
  • آپ کو ٹیوشن فیس اور دیگر اخراجات کے لیے درکار رقم کہاں سے ملتی ہے؟
  • اگر بینک لون لے رہے ہیں، تو ان دستاویز کو ساتھ رکھنا چاہیے۔
  • مکمل طور پر کنسلٹنسیز پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے طور پر I-20 کی تفصیلات پُر کریں۔ اس سے طلبہ کی بیداری میں کافی حد تک اضافہ ہوتا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ کسی بھی وقت اور بے ترتیب چیکس ہوں گے۔ ان چیکس میں اسناد خاص طور پر چیک کئے جائیں گے، علاوہ ازیں سوشل میڈیا کمنٹس بھی آپ کے امریکہ جانے کے خواب کے مانع بن سکتا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.