جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو میں کی گئی حالیہ ترامیم کو متنازعہ اور غیر آئینی قرار دیا۔ انہوں نے یہ باتیں لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیم) بل 2021 پر بحث کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا پانچ اگست 2019 کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے والا اصل ایکٹ یعنی تنظیم نو ایکٹ 2019 ہی سپریم کورٹ میں زیر غور اسلئے نئے قوانین بنانا اور ان کو جموں و کشمیر پر مسلط کرنا غیر آئینی ہے۔
مسعودی نے سوال کیا کہ جب پانچ اگست 2019 کا جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ ہی متنازعہ ہے اور سپریم کورٹ کی آئینی بینچ کے پاس معاملہ ہے تو مزید ترامیم کرنے کا کیا جواز بنتا ہے؟
انہوں نے کہا نئے قوانین کے ذریعے مرکزی حکومت جموں و کشمیر کو غیر یقینی صورتحال کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا مرکز کی بی جے پی حکومت ملک کو گمراہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ائی اے ایس افسران کے تبادلے کے قوانین اور معدنیات سے متعلق قوانین عوام مخالف ہے اور اس سے قبل جتنے بھی قوانین کو نافذ کیا گیا ہے وہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا حکومت باہر سے میوہ درآمد کر رہی ہے تاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار بنایا جائے۔
موصوف نے کہا جموں و کشمیر کے لوگ آئین پر بھروسہ رکھتے ہیں اس لئے میں آج پارلیمان میں بات کر رہا ہوں۔
انہوں نے سوال کیا کہ مرکزی حکومت اگر شمال مشرقی ریاستوں سے ہمدردی کا اظہار کر سکتی ہے تو جموں و کشمیر کے ساتھ بیر کیوں؟