نئی دہلی: قطب مینار کے کیمپس میں واقع مغل مسجد میں نماز پڑھنے کے مطالبہ کا مرکزی حکومت کے وکیل نے مخالفت کی ہے۔ سرکار کی جانب سے پیش وکیل کرتیمان سنگھ نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ 'یہ مسجد قومی ورثہ ہے اور ساکیت کورٹ میں یہ معاملہ پینڈنگ ہے۔' Namaz in Mughal Mosque of Qutub Minar
مرکزی حکومت کے وکیل کی دلیل کو وقف بورڈ کے وکیل نے مخالفت کی۔ وقف بورڈ نے کورٹ کو بتایا کہ ساکیت کورٹ میں کیس قطب مینار کیمپس میں ہی موجود ایک دوسری مسجد قوۃ الاسلام کو لے کر ہے نہ کہ مغل مسجدکو لے کر، انہوں نے دلیل دی کہ مغل مسجد قومی ورثوں کی لسٹ میں شامل نہیں ہے اور وہاں پر نماز پڑھنے کو روکا جانا یکطرفہ غیر قانونی اور منمانہ فیصلہ ہے۔' Demand of offering namaz in qutub minar Mughal Masjid
یہ بھی پڑھیں: Court Refuses Early Hearing in Qutub Minar: قُطب مینار معاملے میں فوری سماعت سے کورٹ کا انکار
اس پر مرکزی حکومت کے وکیل نے ہائی کورٹ سے آگے جرح رکھنے کے لیے اور وقت مانگا۔ دہلی ہائی کورٹ نے سماعت 12 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔ وہیں اے ایس آئی کے افسرا کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے اس مسجد میں کبھی نماز کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ مغل مسجد کے بارے میں کوئی سرکاری ثبوت اس طرح کے نہیں ملے ہیں۔ حالانکہ اس پورے معاملے میں دہلی وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے یہاں کے امام کو 46 سال سے گزارہ بھتہ اور تنخواہ دی جارہی ہے۔'