ETV Bharat / bharat

CBI summons former J&K Guv Satya Pal Malik سی بی آئی نے ستیہ پال ملک کو طلب کیا

ستیہ پال ملک کو سی بی آئی نے طلب کیا ہے۔ جانچ ایجنسی جموں و کشمیر میں انشورنس گھوٹالے کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر نے خود یہ جانکاری دی۔ اس پر کانگریس نے کہا کہ یہ تو ہونا ہی تھا۔ CBI summons former J&K Guv Satya Pal Malik

CBI summons former J&K Guv Satya Pal Malik to appear for questioning
CBI summons former J&K Guv Satya Pal Malik to appear for questioning
author img

By

Published : Apr 21, 2023, 10:16 PM IST

Updated : Apr 22, 2023, 6:41 AM IST

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کو مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے طلب کیا ہے۔ انہیں 27 یا 28 اپریل کو پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔ ملک نے خود اس کی اطلاع دی ہے۔ حالانکہ جانچ ایجنسی نے ملک کے دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ستیہ پال ملک نے بتایا کہ تفتیشی ایجنسی نے انہیں جموں و کشمیر میں مبینہ انشورنس بدعنوانی کے بارے میں وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔ انہیں دہلی کے دفتر آنے کو کہا گیا ہے۔ اس پر کانگریس کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہونا ہی تھا۔ آخر پی ایم مودی سے رہا نہیں گیا۔ ملک گزشتہ کئی برسوں سے مودی حکومت کے سخت ناقد رہے ہیں۔

جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ سی بی آئی نے ان سے کہا ہے کہ وہ 27 یا 28 اپریل کو دہلی کے دفتر آکر جموں و کشمیر میں مبینہ انشورنس گھوٹالے کے بارے میں وضاحت دیں۔ وہ ریلائنس جنرل انشورنس سے متعلق انشورنس بدعنوانی کے بارے میں کچھ چیزیں جاننا چاہتے ہیں۔

جیسے ہی یہ خبر سامنے آئی، فوراً کانگریس کا ردعمل سامنے آیا۔ ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آخرکار پی ایم مودی سے رہا نہیں گیا۔ ستیہ پال ملک نے ملک کے سامنے اپنی کلی کھول دی ہے۔ اب سی بی آئی نے ملک کو طلب کیا ہے، یہ تو ہونا ہی تھا۔ کانگریس نے اپنے ٹویٹ میں میڈیا کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ ایک بات اور ہو گی۔ 'گودی میڈیا' اب بھی خاموش رہے گا، لکھ کر رکھو۔

بتادیں کہ سنہ 2018 میں ستیہ پال ملک کو جموں و کشمیر کا گورنر بنا کر بھیجا گیا تھا۔ ان کے دور میں ہی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا تھا۔ پھر انہیں میگھالیہ کا گورنر بنا کر بھیجا گیا۔ ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے گورنر کے طور پر ان کے دور میں انہیں دو فائلوں کو صاف کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ ان میں سے ایک فائل امبانی کی تھی اور دوسری آر ایس ایس سے وابستہ شخص کی تھی۔ وہ محبوبہ مفتی کی سربراہی میں اس وقت کی PDP-BJP مخلوط حکومت میں وزیر تھے۔ یہی نہیں یہ وزیر خود کو وزیر اعظم نریندر مودی کے قریب ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔ ملک نے ان دونوں فائلوں کی مزید پیش رفت روک دی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ان دونوں فائلوں کو کلیئر کرنے کے لیے اسے 150-150 کروڑ روپے کی رشوت دی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ سابق گورنر ستیہ پال ملک پلوامہ حملے کے سلسلے میں دیے گئے انٹریو کے بعد سے سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے اپنے حالیہ انٹرویو میں پلوامہ میں سی آر پی ایف کے جوانوں پر شدت پسندوں کے حملے کی ذمہ داری مودی کی مرکزی حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہ سسٹم کی ناکامی اور لاپرواہی کی وجہ سے ایسا ہوا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں ''اندازہ ہو گیا تھا کہ حکومت کا مقصد اس حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر انتخابات میں فائدہ حاصل کرنا تھا۔''

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کو مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے طلب کیا ہے۔ انہیں 27 یا 28 اپریل کو پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔ ملک نے خود اس کی اطلاع دی ہے۔ حالانکہ جانچ ایجنسی نے ملک کے دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ستیہ پال ملک نے بتایا کہ تفتیشی ایجنسی نے انہیں جموں و کشمیر میں مبینہ انشورنس بدعنوانی کے بارے میں وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔ انہیں دہلی کے دفتر آنے کو کہا گیا ہے۔ اس پر کانگریس کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہونا ہی تھا۔ آخر پی ایم مودی سے رہا نہیں گیا۔ ملک گزشتہ کئی برسوں سے مودی حکومت کے سخت ناقد رہے ہیں۔

جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ سی بی آئی نے ان سے کہا ہے کہ وہ 27 یا 28 اپریل کو دہلی کے دفتر آکر جموں و کشمیر میں مبینہ انشورنس گھوٹالے کے بارے میں وضاحت دیں۔ وہ ریلائنس جنرل انشورنس سے متعلق انشورنس بدعنوانی کے بارے میں کچھ چیزیں جاننا چاہتے ہیں۔

جیسے ہی یہ خبر سامنے آئی، فوراً کانگریس کا ردعمل سامنے آیا۔ ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آخرکار پی ایم مودی سے رہا نہیں گیا۔ ستیہ پال ملک نے ملک کے سامنے اپنی کلی کھول دی ہے۔ اب سی بی آئی نے ملک کو طلب کیا ہے، یہ تو ہونا ہی تھا۔ کانگریس نے اپنے ٹویٹ میں میڈیا کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ ایک بات اور ہو گی۔ 'گودی میڈیا' اب بھی خاموش رہے گا، لکھ کر رکھو۔

بتادیں کہ سنہ 2018 میں ستیہ پال ملک کو جموں و کشمیر کا گورنر بنا کر بھیجا گیا تھا۔ ان کے دور میں ہی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا تھا۔ پھر انہیں میگھالیہ کا گورنر بنا کر بھیجا گیا۔ ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے گورنر کے طور پر ان کے دور میں انہیں دو فائلوں کو صاف کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ ان میں سے ایک فائل امبانی کی تھی اور دوسری آر ایس ایس سے وابستہ شخص کی تھی۔ وہ محبوبہ مفتی کی سربراہی میں اس وقت کی PDP-BJP مخلوط حکومت میں وزیر تھے۔ یہی نہیں یہ وزیر خود کو وزیر اعظم نریندر مودی کے قریب ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔ ملک نے ان دونوں فائلوں کی مزید پیش رفت روک دی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ان دونوں فائلوں کو کلیئر کرنے کے لیے اسے 150-150 کروڑ روپے کی رشوت دی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ سابق گورنر ستیہ پال ملک پلوامہ حملے کے سلسلے میں دیے گئے انٹریو کے بعد سے سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے اپنے حالیہ انٹرویو میں پلوامہ میں سی آر پی ایف کے جوانوں پر شدت پسندوں کے حملے کی ذمہ داری مودی کی مرکزی حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہ سسٹم کی ناکامی اور لاپرواہی کی وجہ سے ایسا ہوا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں ''اندازہ ہو گیا تھا کہ حکومت کا مقصد اس حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر انتخابات میں فائدہ حاصل کرنا تھا۔''

مزید پڑھیں:

Last Updated : Apr 22, 2023, 6:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.