پٹنہ:۔ بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں گستاخ رسول نوپور شرما کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ پٹنہ کے چیف مجسٹریٹ کورٹ (سی جے ایم) میں دائر کیا گیا ہے۔ اس کیس کے اندراج کے بعد نوپور شرما کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ اب ان کے خلاف بہار میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے خلاف دئے گئے قابل اعتراض تبصرہ کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ بتایا گیا کہ یہ تبصرہ دونوں برادریوں کے درمیان دشمنی پھیلانے والا ہے۔ اس معاملہ میں اب 20 جون کو سماعت ہوگی۔
یہ شکایت ایک بزرگ محبوب عالم نے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 295A کے الزامات کے تحت پٹنہ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ وجے کشور سنگھ کی عدالت میں درج کرائی ہے۔ محبوب عالم (85 سال) پٹنہ کے پیربہور تھانہ علاقے میں واقع شریف کالونی کے رہنے والے ہیں۔ اب عدالت نے اس معاملے کی سماعت 20 جون کو مقرر کی ہے۔
شکایت کنندہ نے اپنے شکایتی خط میں کہا ہے کہ نوپور شرما کا بیان دو برادریوں میں نفرت پیدا کر رہا ہے اور مذہبی انتشار پھیلا رہا ہے۔ ٹی وی ڈیبیٹ کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر ایک خاص مذہب کے حوالے سے قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ وکیل ندیم اکرم اور جنجم باری اس کیس کا دفاع کریں گے۔
بتادیں کہ نوپور شرما کے خلاف ملک کی تین ریاستوں میں مقدمات درج ہیں۔ اس سے قبل ممبئی پولیس نے 25 جون کو صبح 11 بجے تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔ پروڈکشن سے قبل پولیس نے متعلقہ نیوز چینل سے مذکورہ بحث کی ویڈیو طلب کی تھی۔ مظفر پور کے مٹھن پورہ تھانہ علاقے کے پکی سرائے چوک کے رہنے والے ایم راجو نیئر نے بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کے حوالے سے مظفر پور سی جے ایم کورٹ میں شکایت درج کرائی ہے۔ عدالت نے سماعت کے لیے 21 جون کی تاریخ مقرر کی ہے۔ شکایت کنندہ ایم راجو نیئر نے کہا ہے کہ 9 جون کو وہ اپنی رہائش گاہ پر ایک نیوز چینل پر بحث دیکھ رہے تھے۔ جس میں نوپور شرما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے تضحیک آمیز کلمات ادا کیے تھے۔
مزید پڑھیں:۔ Bhim Sena Chief Nawab Satpal Tanwar Arrested: نوپور شرما کو دھمکی دینے کے الزام میں نواب ستپال تنور گرفتار
بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ بھارت کے علاوہ کئی مسلم ممالک نے بھی اس کی مخالفت کی۔ بعد ازاں بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں 6 سال کے لیے عہدے سے معطل کر دیا۔ ان کے اس بیان کے خلاف بھارت کی کئی ریاستوں میں مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔