امپھان طوفان راحت فنڈ میں بدعنوانی معاملے کے منظرعام پر آنے کے بعد حکمراں جماعت کی پریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے.
کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی سی اے جی سے امپھان طوفان راحت فنڈ کی آڈیٹ سی اے جی سے نہ کرنے کی عرضی خارج کر دی ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ٹی بی این رادھا کرشنن اور ارجیت بنرجی کی ڈویژنل بیچ نے ریاستی حکومت کی امپھان راحت فنڈ کی آڈیٹ سی اے جی سے نہ کرانے کی عرضی پر سماعت کی۔
جسٹس ٹی بی این کرشنن اور ارجیت بنرجی کی ڈویژنل بینچ نے ریاستی حکومت کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ سی اے جی سے آڈیٹ کرانے میں پریشانی کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ سی اے جی سے آڈیٹ کرانے میں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہئے. اس لئےگزشتہ یکم دسمبر کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ یکم دسمبر کو کلکتہ ہائی کورٹ نے امپھان راحت فنڈ میں بدعنوانی سے متعلق ایک پی آئی ایل پر سماعت کرتے ہوئے سی اے جی سے اس کی آڈیٹ کرانے کا حکم دیا تھا .
اس کے بعد مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے ایک عرضی ڈال کر کلکتہ ہائی کورٹ سے سی اے جی سے آڈیٹ کرانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی.
کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس, بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں اور بی جے پی کو حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو گھیرنے کا ایک اہم ہتھیار مل گیا ہے.
کلکتہ ہائی کورٹ میں ممتابنرجی کی حکومت کی عرضی خارج
کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی امپھان طوفان راحت فنڈ کی آڈیٹ سی اے جی سے نہ کرنے کی عرضی خارج کر دی ہے۔
امپھان طوفان راحت فنڈ میں بدعنوانی معاملے کے منظرعام پر آنے کے بعد حکمراں جماعت کی پریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے.
کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی سی اے جی سے امپھان طوفان راحت فنڈ کی آڈیٹ سی اے جی سے نہ کرنے کی عرضی خارج کر دی ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ٹی بی این رادھا کرشنن اور ارجیت بنرجی کی ڈویژنل بیچ نے ریاستی حکومت کی امپھان راحت فنڈ کی آڈیٹ سی اے جی سے نہ کرانے کی عرضی پر سماعت کی۔
جسٹس ٹی بی این کرشنن اور ارجیت بنرجی کی ڈویژنل بینچ نے ریاستی حکومت کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ سی اے جی سے آڈیٹ کرانے میں پریشانی کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ سی اے جی سے آڈیٹ کرانے میں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہئے. اس لئےگزشتہ یکم دسمبر کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ یکم دسمبر کو کلکتہ ہائی کورٹ نے امپھان راحت فنڈ میں بدعنوانی سے متعلق ایک پی آئی ایل پر سماعت کرتے ہوئے سی اے جی سے اس کی آڈیٹ کرانے کا حکم دیا تھا .
اس کے بعد مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے ایک عرضی ڈال کر کلکتہ ہائی کورٹ سے سی اے جی سے آڈیٹ کرانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی.
کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس, بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں اور بی جے پی کو حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو گھیرنے کا ایک اہم ہتھیار مل گیا ہے.