مرکزی کابینہ (Central Cabinet) میں تینوں زرعی قوانین کو رول بیک کرنے والے بل کو منظوری دے دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 19 نومبر کو گرونانک جینتی کے موقع پر ملک سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے (Farm Laws Repealed) کا اعلان کیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'آج میں اپنے ہم وطنوں سے معافی مانگتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری کوشش میں ضرور کوئی کمی رہ گئی ہو گی جو میں اپنے کچھ کسان بھائیوں کو اپنی جانب راغب نہیں کرسکا۔
آج گرونانک دیو کا مقدس تہوار ہے۔ یہ وقت کسی پر الزام لگانے کا نہیں ہے۔ آج پورے ملک کو بتانے آیا ہوں کہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اس ماہ کے آخر تک تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا آئینی عمل شروع ہوجائے گا۔ اس کے ساتھ ہی پی ایم مودی نے تحریک پر بیٹھے لوگوں سے پرکاش پرو پر گھر واپسی کی اپیل کی ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ زرعی منڈیوں کو جدید بنانے کے لیے ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ پی ایم نے کہا کہ کئی ذرائع سے کسانوں کو قوانین کی وضاحت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ لیکن وہ سمجھ نہ سکے۔ حالانکہ ہم نے کسانوں کی باتوں اور ان کے موقف کو سمجھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کسانوں کا جن قوانین پر اعتراض تھا حکومت نے ان قوانین کو سمجھنے کی پوری کوشش کی۔'
وزیر اعظم نے کہا کہ کسان ہماری اولین ترجیح ہیں۔ ہم نے کسانوں کو دیکھتے ہوئے ایم ایس پی میں اضافہ کیا بلکہ ریکارڈ سرکاری خرید مراکز بھی بنائے۔ ہماری حکومت کی طرف سے کی جانے والی اشیاء کی خریداری نے گزشتہ کئی دہائیوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
پی ایم نے اپنے خطاب کے دوران کہا تھا 'اپنے پانچ دہائیوں کے کام کے دوران میں نے کسانوں کو درپیش مشکلات کو دیکھا ہے۔ جب ملک نے مجھے وزیر اعظم بنایا تو میں نے زراعت کی ترقی اور کسانوں کے مفاد کو ترجیح دی تھی۔ کسانوں کو لینڈ ہیلتھ کارڈ دیے گئے، جس سے انہیں زرعی پیداوار بڑھانے میں مدد ملی، کسانوں کو معاوضے کے طور پر ایک لاکھ کروڑ روپے کی رقم دی گئی، انشورنس اور پنشن بھی فراہم کی گئی۔ کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچایا گیا۔ دیہی مارکیٹ انفراسٹرکچر کو مضبوط کیا گیا ہے۔کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) میں اضافہ کیا گیا ہے۔'
مزید پڑھیں: