بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمعہ کے روز سرکاری میڈیا کے تبصرے میں ٹویٹ کرتے ہوئے برطانوی استعمار پر پھوٹ ڈالو اور حکمرانی کرو، والی اپنی پالیسی کے ذریعے کشمیر کی سیاست میں نفرت کا زہر پھیلانے کا الزام عائد کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہانگ کانگ اور انسانی حقوق سمیت مختلف امور پر بیجنگ اور لندن کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان، چین کی سرکاری نیوز ایجنسی سنہوا نے یہ مضمون شائع کیا ہے۔ ژاؤ نے حالیہ تبصرے کے حوالے سے متعدد حوالوں کو ٹویٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ، 'برٹش انڈیا کو برطانوی سلطنت کے تاج کا اگر سب سے بڑا جوہر سمجھا جاتا ہے، مگر جب وہ گر گیا تو اس میں سب سے بڑا شگاف کشمیر میں آ گیا، انہوں نے جانے سے پہلے یہاں سیاست میں نفرت کا زہر گھول دیا جو کئی دہائیوں تک باقی رہے گا۔
آپ کو بتادیں کہ ترجمان بننے سے پہلے ژاؤ پاکستان میں چین کے نائب سفیر کی ذمہ داری نبھارہے تھے۔انہوں نے ٹویٹ میں مضمون کے ایک حصہ کے حوالے سے بتایا، 'یہ سرزمین کبھی کشمیری نیلم کے لئے مشہور تھی، نوآبادیاتی لالچ کی وجہ سے یہاں ان گنت منفی نشانات پیدا ہوگئے ہیں۔
غور طلب ہے کہ وزارت خارجہ نے کشمیر کے بارے میں چین کے سرکاری موقف کے بارے میں کہا تھا کہ 'یہ مسئلہ بھارت اور پاکستان کے مابین تاریخ کے ذریعہ چھوڑا گیا موضوع ہے'۔
واضح رہے کہ چینی افسران نے پہلے کہا تھا کہ اس مدعے کو سلامتی کونسل کے منشور کی بنیاد پر، امن وسلامتی کے سائے تلے اور مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا کہ بھارت میں آزادی کی لڑائی کے دوران، برطانیہ نے لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت لاکھوں بھارتیوں کی زندگی چھین لی ہے۔ انگریزوں ( یعنی برطانیہ ) نے 'تقسیم کرو اور حکمرانی کرو' کی یہ پالیسی نہ صرف بھارت میں بلکہ افریقہ، مغربی ایشیاء اور ایشیاء کے وسیع خطے میں بھی کامیابی سے نافذ کی۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ نے مضمون کا ایک حصہ یہ بھی ٹویٹ کیا، 'جب تک کشمیر میں خونریزی جاری ہے، برطانیہ کبھی بھی اس خونی نوآبادیاتی تاریخ سے الگ نہیں ہوگا۔' واضح رہے کہ ہانگ کانگ کے معاملے پر چین اور برطانیہ کے تعلقات بگڑ رہے ہیں۔ ہانگ کانگ اس سے قبل ایک برطانوی کالونی تھی، اسی دوران، ژاؤ خود کو پاکستان کا مداح قرار دیتے ہیں اور پاکستان سے تعلقات کے سوال پر اپنی سرکاری پریس گفتگو میں، انہوں نے کہا، 'چین پاکستان دوستی زندہ باد'۔