آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے برہمنوں پر دئے گئے متنازع بیان پر کانپور کے برہمن سماج مخالفت کر رہے ہیں۔ برہمنوں نے کانپور میں یگیہ کرکے احتجاج اور مظاہرہ کیا۔ انہوں نے موہن بھاگوت سے اپنے بیان کو واپس لینے اور برہمنوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دراصل آر ایس ایس لیڈر موہن بھاگوت نے رویداس جینتی کے موقع پر دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ ملک میں برہمنوں نے ذات - پات پھیلایا ہے۔ موہن بھاگوت کے اس بیان پر 'میں برہمن ہوں' تنظیم کے لوگ بھڑک اٹھے۔ 'میں برہمن ہوں' کے صدر درگیش منی ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ موہن بھاگوت کا بیان سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے برہمنوں کے خلاف نفرت پھیلےگی۔ اسی لیے ہم لوگ یگیہ کے رہے ہیں کہ بھگوان موہن بھاگوت کو 'سد بودھی' دے۔ يگیہ میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ پڑھا گیا۔
واضح رہے کہ اس معاملے پر یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ رام چریت مانس پر سوامی پرشاد موریہ کے دیے گئے بیان پر جس طرح سے سیاسی رنگ چڑھا تھا، جس کے بعد دلت اور 'پچھڑا ووٹ بینک' بی جے پی سے کھسکتا دکھائی دے رہا تھا، جسے دیکھتے ہوئے موہن بھاگوت کا یہ سیاسی بیان آیا ہے۔
بتا دیں کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت اس سے پہلے بھی متعدد بار مسلمانوں پر بھی متنازع بیان دے چکے ہیں۔ کچھ دنوں قبل انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت میں اسلام اور مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہاں مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ مسلمانوں یہ خیال اپنے اندر سے نکال دینا چاہیے کہ 'ہم سب سے افضل ہیں'۔ موہن بھاگوت نے یہ باتیں آر ایس ایس کے ترجمان پنچجنیہ اور آرگنائزر کو دئے اپنے انٹرویو میں کہی تھی ۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اب کسی کے پاس ہماری آزادی میں خلل ڈالنے کی قوت نہیں ہے۔ اس ملک کا ہندو اب بیدار ہو چکا ہے۔