جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم کے بعد نئی جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی میں ایک کمرہ الاٹ کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے ہیمنت سورین حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹر پر جنگ شروع کردی ہے۔
بی جے پی رہنما بابولال مرانڈی نے ٹویٹ کیا کہ 'جمہوریت کا مندر جمہوریت کا مندر رہنا چاہیے۔جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے علیحدہ کمرہ الاٹ کرنا غلط ہے۔ ہم اس فیصلے کے خلاف ہیں۔'
دوسری جانب بی جے پی ایم ایل اے اور سابق اسمبلی اسپیکر سی پی سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ وہ نماز کے کمرے کے خلاف نہیں ہیں لیکن جھارکھنڈ اسمبلی کمپلیکس میں ایک مندر بھی بنایا جانا چاہیے۔"میں یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہاں ہنومان مندر قائم کیا جائے۔ اگر اسپیکر منظور کرتے ہیں تو ہم اپنے خرچ پر مندر تعمیر کرسکتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں:نابالغ مسلم لڑکی کا اغوا، ہندو یووا واہنی کا لیڈر گرفتار
راج محل اسمبلی سیٹ سے بی جے پی رکن اسمبلی اننت اوجھا نے بھی کئی ٹویٹز میں حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو بڑی رعایت قرار دیا۔ انہوں نے اسمبلی اسپیکر سے بدھ، جمعرات، جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو "دیوتاؤں" کے لیے کمرے مختص کرنے کی درخواست کی۔
ایک علیحدہ ٹویٹ میں اوجھا نے کہا کہ چونکہ منگل کو بجرنگ بلی کا دن سمجھا جاتا ہے، اس لیے ہنومان چالیسا کے گیت کے لیے ودھان سبھا میں ایک کمرہ مختص کیا جانا چاہیے۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پیر کو بھگوان شیو کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس لیے شیوستروتم پڑھنے کے لیے بھی ایک کمرہ مختص کیا جانا چاہیے۔