لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے سابق قومی جنرل سکریٹری ابھیجت مشرا کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ابھیجت مشرا نے اعلان کیا تھا کہ وہ پیر کی صبح 9:00 بجے حسین گنج میں چھتواپور شیوالے والی مسجد کے نام سے مشہور مسجد میں جل ابھیشیک کریں گے۔ اس اعلان کے ذریعہ انہوں نے لوگوں سے بڑی تعداد میں جمع ہونے کو کہا تھا، لیکن انتظامیہ نے تمام طرح کی منافرت کو روکنے کے لیے ابھیجت مشرا کو رات دیر حراست میں لے لیا۔ ابھیجت مشرا سوشل میڈیا پر مسلسل دعویٰ کر رہے تھے کہ ادے گنج کی شیوالے والی مسجد ایک شیو مندر کو منہدم کرکے بنائی گئی تھی۔ اسی لیے اس کا نام شیوالے والی مسجد بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مندر کو آزاد کرانے کے لیے جدوجہد شروع کرنی ہوگی۔ BJP Leader Detained For Threaten Jalabhishek In Masjid
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Mosque Case: گیان واپی مسجد میں شیولنگ ملنے کا دعوی، عدالت نے مقام کو سیل کرنے کی دی ہدایت
ابھیجت مشرا نے پیر کی صبح 9:00 بجے سے مسجد میں جاکر جل ابھیشیک کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ انہوں نے اپنے حامیوں کو بھی بڑی تعداد میں موقع پر جمع ہونے کو کہا تھا۔ لیکن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ابھیجت مشرا کو رات دیر حراست میں لے لیا۔ ان کے حامی سوشل میڈیا پر ابھیجت مشرا کی گرفتاری کی مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ دوپہر تک بڑی تعداد میں لوگ پولیس سٹیشن پر جمع ہو جائیں گے۔ یہ تمام لوگ ابھیجت مشرا کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ پہلے ہندو مہاسبھا کی جانب سے ٹیلے والی مسجد پر لکشمن ٹیلا ہونے کی بات کہی جارہی تھی۔ ہندو مہاسبھا نے اس سلسلے میں 22 مئی کو لکھنؤ میں یاترا نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس یاترا سے قبل ہندو مہاسبھا کے ریاستی صدر رشی ترویدی کو بھی پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا۔