نئی دہلی: 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات اور آنے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر بی جے پی نے تنظیمی سطح پر ردوبدل کا عمل شروع کر دیا ہے۔ بی جے پی تنظیم میں ردوبدل کے اس عمل کے تحت منگل کو بی جے پی ہائی کمان نے آندھرا پردیش، تلنگانہ، پنجاب اور جھارکھنڈ میں نئے ریاستی صدور کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔
-
The BJP National President Shri @JPNadda has appointed Shri @kishanreddybjp, the MP and Union Minister, as the State President of @BJP4Telangana. pic.twitter.com/nYpUmz2rvx
— BJP (@BJP4India) July 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The BJP National President Shri @JPNadda has appointed Shri @kishanreddybjp, the MP and Union Minister, as the State President of @BJP4Telangana. pic.twitter.com/nYpUmz2rvx
— BJP (@BJP4India) July 4, 2023The BJP National President Shri @JPNadda has appointed Shri @kishanreddybjp, the MP and Union Minister, as the State President of @BJP4Telangana. pic.twitter.com/nYpUmz2rvx
— BJP (@BJP4India) July 4, 2023
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے سابق مرکزی وزیر ڈی پورندیشوری کو آندھرا پردیش کا نیا ریاستی صدر مقرر کیا ہے۔ دوسری طرف موجودہ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کو انتخابی ریاست تلنگانہ کا ریاستی صدر بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس سے بی جے پی میں آنے والے سنیل جاکھڑ کو پنجاب ریاست کی کمان سونپی گئی ہے جبکہ جھارکھنڈ میں ریاست کے سابق وزیر اعلی بابولال مرانڈی کو نیا ریاستی صدر مقرر کیا گیا ہے۔
جی کشن ریڈی: تلنگانہ میں بی جے پی نے مودی حکومت میں وزیر جی کشن ریڈی کو کمان سونپ دی ہے۔ بی جے پی حالیہ دنوں میں بی آر ایس حکومت کے خلاف کافی آواز اٹھا رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تلنگانہ میں اسی سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
ڈی پورندیشوری: ڈی پورندیشوری کو آندھرا پردیش کی کمان سونپی گئی ہے۔ وہ ٹی ڈی پی کے بانی این ٹی راما راؤ کی بیٹی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے پہلے وہ پارٹی کی جنرل سکریٹری بھی رہ چکی ہیں۔
بابولال مرانڈی: بابولال مرانڈی کو جھارکھنڈ میں بی جے پی کا مضبوط لیڈر سمجھا جاتا ہے۔ وہ ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔ 2019 کے اسمبلی انتخابات کے بعد انہوں نے اپنی پارٹی کو بھارتیہ جنتا پارٹی میں ضم کر دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ جھارکھنڈ میں لوک سبھا کی 14 سیٹیں ہیں۔ اس وقت این ڈی اے اتحاد کے پاس 12 سیٹیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سنیل جاکھڑ: سنیل جاکھڑ کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ ماضی میں وہ کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ سنیل جاکھڑ کو پہلے نیشنل ورکنگ کمیٹی کا رکن بنایا گیا تھا۔ کانگریس چھوڑنے کے بعد جاکھڑ نے کہا تھا کہ وہ سیاست کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال نہیں کرتے، انھوں نے ہمیشہ متحد ہونے کا کام کیا ہے، تقسیم کا نہیں۔