عبدالجبار کی ساتھی موینہ یوی نے بتایا کہ گیس سانحہ کے متاثرین کی قانونی لڑائی کے لیے عبدالجبار کی جانب سے عدالتوں میں متعدد کیس دائر کیے گئے۔ گیس متاثرین کا معاوضہ، ان کی باز آبادکاری اور ان کے علاج کے لیے لگاتار لڑائی لڑی گئی، پر آج تک ان پر کسی بھی طرح کی سنوائی نہیں ہوئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عبدالجبار جو کام ادھورا چھوڑ گئے ہیں، اسے پورا کیا جائے۔
عبدالجبار کی ساتھی رئیسہ بی کہتی ہیں کہ ہمیں ایوارڈ ملنے کی جتنی خوشی ہے، اتنا ہی غم اس بات کا ہے کہ ہمارے درمیان عبدالجبار نہیں رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک بار پھر اٹھ کر کھڑے ہوں گے اور عبدالجبار کی جو خواہشات تھیں، انہیں پورا کرنے کی کوشش کریں گے- ساتھ ہی انہوں نے کہا ہمیں سب سے زیادہ خوشی اس ایوارڈ کی تب ہوتی اگر مرکزی اور صوبائی حکومت گیس متاثرین کے حالات کی طرف توجہ دیتی ہیں اور ان کی ہر بات کو پورا کرتیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بھوپال: حمیدیہ اسپتال معاملے پر ایف آئی آر درج
شاور علی کا کہنا ہے کہ بھوپال گیس متاثرین کے ساتھ ساتھ مرکزی اور صوبائی حکومت مسلسل ناانصافی کرتی چلی آ رہی ہیں- سب سے زیادہ گیس متاثرین کے علاج پر حکومت کا کسی بھی طرح کا دھیان نہیں ہے، جہاں ایمس کے ڈاکٹروں کی تنخواہ زیادہ ہے تو وہیں گیس ہسپتال کے ڈاکٹروں کی تنخواہ کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گیس ہسپتالوں سے ڈاکٹر نوکریاں چھوڑ کر دوسری جگہ چلے جاتے ہیں اور گیس متاثرین علاج سے محروم رہ جاتے ہیں- اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت گیس متاثرین کے علاج پر خاص توجہ دے۔
ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے سماجی کارکن عبدالجبار کو حکومت ہند نے پدم شری اعزاز سے نوازا ہے لیکن ان کے اہل خانہ اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت گیس متاثرین کے علاج، معاوضہ اور باز آباد کاری پر کوئی قدم اٹھائیں تو ہم اس ایوارڈ کو صحیح معنی میں عبدالجبار کے لیے خراج عقیدت سمجھیں گے-