دیگر ممالک کی طرح بھارت میں بھی بریسٹ فیڈنگ کا آگاہی ہفتہ منایا جارہا ہے۔ ہر برس یکم اگست سے 7 اگست تک بریسٹ فیڈنگ کے عالمی ہفتہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس ہفتہ کو منانے کا بنیادی مقصد خواتین کو دودھ پلانے سے آگاہ کرنا ہے، کیونکہ ماں کا دودھ بچے کے لیے امرت سمجھا جاتا ہے جو بچوں کے قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے سب سے بہتر ہے۔
لیکن 21 ویں صدی میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کا رحجان کم ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق بچوں کے ابتدائی چھ ماں میں دودھ پلانے کی خصوصی شرح بیشتر ممالک میں 50 فیصد سے کم ہے۔
نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ پلانا ابتدائی تغذیہ کا ایک اہم ترین حصہ ہے، کیونکہ ماں کا دودھ غذائی اجزاء اور بائیو ایکٹو مینوفیکچرنگ عوامل کا کثیرالجہتی مرکب ہے جو زندگی کے پہلے چھ ماہ میں نوزائیدہ بچوں کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
اتراکھنڈ کے ہلیدوانی ویمن اسپتال کی چیف میڈیکل انچارج ڈاکٹر اوشا جنگپانگی کے مطابق ماں کا دودھ جتنا فائدہ مند بچوں کے لیے ہوتا ہے، اتنا ہی یہ ماں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔جہاں ماں کا دودھ بچوں کے لیے امرت کے مانند ہے، وہیں دودھ پلانے سے خواتین بھی صحت مند ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر اوشا کے مطابق مان کو کم از کم 6 ماہ اور زیادہ سے زیادہ 2 سال تک بچوں کو اپنا دودھ پلانا چاہیئے۔ ماں کے دودھ میں میکرو نیوٹرینٹ، مائکرونیوٹرینٹس، بائیوایکٹو اجزاء اور قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کا اجزاء شامل ہوتا ہے۔اس سے جسمانی اور دماغی نشوونما میں مدد ملتی ہے، جس کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں میں میٹابالزم سے متعلق بیماری کے خدشات بھی ختم ہوجاتی ہیں۔
وزارت صحت و خاندانی بہبود کی سروے رپورٹ
وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے گزشتہ سال اگست 2019 میں دودھ پلانے سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی تھی۔جس میں بریسٹ فیڈنگ رپورٹ کارڈ کو تین نکات کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔نیز اس رپورٹ میں بچے کی پیدائش کے پہلے گھنٹے کے اندر دودھ پلانا، چھ ماہ تک خصوصی طور پر دودھ پلانا اور 6 سے 8 ماہ کی عمر میں دودھ پلانا شامل ہے۔اس رپورٹ کی بنیا د پر، منی پور پہلے نمبر پر ہے، جبکہ اتراکھنڈ 25ویں نمبر پر ہے۔
ریاست | پہلے گھنٹے کی بریسٹ فیڈنگ | 0-6 مابین بریسٹ فیڈنگ | 6-8 ماہ کے مابین بریسٹ فیڈنگ | کل | رینک |
منی پور | 65.6 | 73.6 | 78.8 | 7.27 | 1 |
ہماچل پردیش | 40.6 | 67.2 | 52.9 | 5.36 | 16 |
اتراکھنڈ | 28.5 | 51 | 46.4 | 4.21 | 25 |
اترپردیش | 25.4 | 41.9 | 32.4 | 3.32 | 31 |
قومی فیملی ہیلتھ سروے(این ایف ایچ ایس-4) نے ریاست اتراکھنڈ میں دودھ پلانے سے متعلق ایک سروے بھی کیا ہے۔جس کی بنیاد پر اتراکھنڈ کے 4 پہاڑی اضلاع دودھ پلانے کے معاملے میں سر فہرست ہیں۔جس میں ضلع رودپریاگ نے پہلا مقام حاصل کیا ہے، جبکہ ہریدوار نے سب سے آخری مقام حاصل کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہر برس دو کروڑ سے زائد نوزائیدہ بچوں کی پیدائش کے وقت ڈھائی کلو سے بھی کم وزن ہوتا ہے۔بدقسمتی سے ان میں 96 فیصد بچے ترقی پذیر ممالک میں پیدا ہونے والے بچے ہیں۔ایسی صورت میں پیدائش کے پہلے گھنٹے میں ہی دودھ پلانا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔کیونکہ ان بچوں کو بچپن میں بڑھنے، متعدد بیماری، سست نشوونما اور موت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ بتاتی ہے کہ نوزائیدہ بچوں کی زندگی کے پہلے 24 گھنٹے میں دودہ پلانے کی اہمیت انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
ماں کا دودھ کورونا سے لڑنے میں طاقت دے گا
عالمی ادارہ صحت نے کورونا بحران کے دوران جینیوا میں منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کورونا مثبت ماں کے دودھ سے بھی بچوں میں کورونا منتقل نہیں ہوسکتا ہے۔ایسے میں انفیکشن پھیلنے کے خطرے کے مقابلے میں بچے کے لیے بریسٹ فیڈنگ کے فائدے زیادہ ہیں۔
دہرادون کے ماہر امراض نسواں ڈاکٹر سمیتا پربھاکر نے بتایا تھا کہ اگر ایک کورونا متاثرہ عورت اپنے بچے کو دودھ پلادیتی ہے تو اس کے دودھ سے اس کے بچے کو کورونا انفیکشن نہیں ہوگا بلکہ ماں کے دودھ میں بچے کو کورونا سے بچانے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ماں کے دودھ میں پائے جانے والی اینٹی باڈیز کورونا سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔