ETV Bharat / bharat

دیوبند: شدید سردی اور بارش کے باوجود سی اے اے کے خلاف خواتین کا دھرنا

عالمی شہرت یافتہ علمی سرزمین دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جس کی قیادت شہر کی خواتین کررہی ہیں۔

Women protest against CAA in Deoband
دیوبند: شدید سردی اور بارش کے باوجود سی اے اے کے خلاف خواتین کا دھرنا
author img

By

Published : Jan 28, 2020, 11:18 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 8:19 AM IST

قومی راجدھانی دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کااحتجاجی مظاہرہ اب دہلی سے نکل ملک کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے، اسی طرز پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں بھی خواتین کی احتجاجی تحریک شروع ہوگئی ہے اور بڑی تعداد میں خواتین یہاں عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں۔

ویڈیو: دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرے

خواتین کا کہنا ہے جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں۔

عالمی شہرت یافتہ علمی سرزمین دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرہ چل رہاہے، جس نے اب شاہین باغ کے طرز پر ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے۔

انقلابی نعروں کے ساتھ قومی پرچم ہاتھوں میں لیکر خواتین عیدگاہ کے میدان میں شدید سردی اور بارش کے باوجود ڈٹی ہوئی ہیں،حالانکہ انتظامیہ گزشتہ دو دنوں سے اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم نظر آرہی ہیں۔

خواتین ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام عیدگاہ میدان میں مسلسل خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ رات شدید سردی اور بارش کے باوجود یہاں ہزاروں خواتین نے عیدگاہ کے میدان میں ٹینٹ میں رات گزاری ہے، خواتین کی ہمت کو دیکھ کر لوگ رشک کررہے ہیں اور ان کی اس تحریک میں تعاون کررہے ہیں۔

دیوبند کی خواتین بھر پور جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔

قومی ترانہ سے شروع ہوئے پروگرام میں خواتین نے آئین کو پڑھ کر مرکزی حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم بھارتی خواتین حجاب میں بھی اپنی آواز بلند رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں'۔

خواتین ایکشن کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور عنبر نمبردار نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے سڑکوں پر دن رات دھرنے اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ ہمیں مظلوم کہا جاتا تھا، تین طلاق پر ہمیں معصوم کہنے والے آج دیکھ لیں کہ ہم ملک بھر میں آئین بچانے کے لئے گھروں سے باہر آگئی ہیں۔

خواتین عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں
خواتین عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں

کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ حکومت وقت ملک کے مشترکہ ور ثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے۔

فرحانہ، شائستہ اور روزی نمبردار نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کررہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔

مزید پڑھیں: دیوبند میں سی اے اے کے خلاف زبردست مظاہرہ

علاوہ ازیں عظمیٰ عثمانی، ڈیزی شاغل اور ہما قریشی نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور اس قانون کو فوری طورپر واپس لینے کامطالبہ کیا اور چیلنج کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ا س وقت تک یہ دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے، لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ دھرنا میں ہزاروں خواتین شامل ہیں۔

دیوبند اس وقت پوری طرح چھاؤنی میں تبدیل ہیں اور اعلیٰ افسران کے ساتھ ساتھ یہاں خفیہ محکمہ بھی مستعد ہے۔

قومی راجدھانی دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کااحتجاجی مظاہرہ اب دہلی سے نکل ملک کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے، اسی طرز پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں بھی خواتین کی احتجاجی تحریک شروع ہوگئی ہے اور بڑی تعداد میں خواتین یہاں عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں۔

ویڈیو: دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرے

خواتین کا کہنا ہے جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں۔

عالمی شہرت یافتہ علمی سرزمین دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرہ چل رہاہے، جس نے اب شاہین باغ کے طرز پر ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے۔

انقلابی نعروں کے ساتھ قومی پرچم ہاتھوں میں لیکر خواتین عیدگاہ کے میدان میں شدید سردی اور بارش کے باوجود ڈٹی ہوئی ہیں،حالانکہ انتظامیہ گزشتہ دو دنوں سے اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم نظر آرہی ہیں۔

خواتین ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام عیدگاہ میدان میں مسلسل خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ رات شدید سردی اور بارش کے باوجود یہاں ہزاروں خواتین نے عیدگاہ کے میدان میں ٹینٹ میں رات گزاری ہے، خواتین کی ہمت کو دیکھ کر لوگ رشک کررہے ہیں اور ان کی اس تحریک میں تعاون کررہے ہیں۔

دیوبند کی خواتین بھر پور جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔

قومی ترانہ سے شروع ہوئے پروگرام میں خواتین نے آئین کو پڑھ کر مرکزی حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم بھارتی خواتین حجاب میں بھی اپنی آواز بلند رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں'۔

خواتین ایکشن کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور عنبر نمبردار نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے سڑکوں پر دن رات دھرنے اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ ہمیں مظلوم کہا جاتا تھا، تین طلاق پر ہمیں معصوم کہنے والے آج دیکھ لیں کہ ہم ملک بھر میں آئین بچانے کے لئے گھروں سے باہر آگئی ہیں۔

خواتین عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں
خواتین عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں

کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ حکومت وقت ملک کے مشترکہ ور ثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے۔

فرحانہ، شائستہ اور روزی نمبردار نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کررہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔

مزید پڑھیں: دیوبند میں سی اے اے کے خلاف زبردست مظاہرہ

علاوہ ازیں عظمیٰ عثمانی، ڈیزی شاغل اور ہما قریشی نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور اس قانون کو فوری طورپر واپس لینے کامطالبہ کیا اور چیلنج کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ا س وقت تک یہ دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے، لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ دھرنا میں ہزاروں خواتین شامل ہیں۔

دیوبند اس وقت پوری طرح چھاؤنی میں تبدیل ہیں اور اعلیٰ افسران کے ساتھ ساتھ یہاں خفیہ محکمہ بھی مستعد ہے۔

Intro:اینکر

سہارنپور،دیوبند
قومی راجدھانی دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کااحتجاجی مظاہرہ اب دہلی سے نکل ملک کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے، اسی طرز پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں بھی خواتین کی احتجاجی تحریک شروع ہوگئی ہے اور بڑی تعداد میں خواتین یہاں عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں،خواتین کاکہناہے جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں۔


Body:عالمی شہرت یافتہ علمی سرزمین دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرہ چل رہاہے،جس نے اب شاہین باغ کے طرز پر ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے۔ انقلابی نعروں کے ساتھ قومی پرچم ہاتھوں میں لیکر خواتین عیدگاہ کے میدان میں شدید سردی اور بارش کے باوجود ڈٹی ہوئی،حالانکہ انتظامیہ گزشتہ دو دنوں سے اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم نظر آرہی ہیں۔ خواتین ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام عیدگاہ میدان میں مسلسل خواتین کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے،قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ رات شدید سردی اور بارش کے باوجود یہاں ہزاروں خواتین نے عیدگاہ کے میدان میں ٹینٹ میں رات گزاری ہے، خواتین کی ہمتوں کو دیکھ کرلوگ رشک کررہے ہیں اور ان کی اس تحریک میں تعاون کررہے ہیں،یہاں خواتین بھر پور جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔ قومی ترانہ سے شروع ہوئے پروگرام میں خواتین نے آئین کو پڑھ کر مرکزی حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستانی خواتین حجاب میں بھی اپنی آواز بلند رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ خواتین ایکشن کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور عنبر نمبردار نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے گھروں میں پردہ میں رہنے والی خواتین سڑکوں پر دن رات دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہمیں مظلوم کہا جاتا تھا، تین طلاق پر ہمیں معصوم کہنے والے آج دیکھ لیں کہ ہم ملک بھر میں آئین بچانے کے لئے گھروں سے باہر آگئی ہیں۔انہو ں نے کہا کہ حکومت وقت ملک کے مشترکہ ور ثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے۔ فرحانہ، شائستہ اور روزی نمبردار نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کررہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔علاوہ ازیں عظمیٰ عثمانی، ڈیزی شاغل اور ہما قریشی نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور اس قانون کو فوری طورپر واپس لینے کامطالبہ کیا اور چیلنج کیا جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ا س وقت یہ دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔  انہوں نے کہاکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے،لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔دھرنا میں ہزاروں خواتین شامل ہیں۔دیوبند اس وقت پوری طرح چھاؤنی میں تبدیل ہیں اور اعلیٰ افسران کے ساتھ ساتھ یہاں خفیہ محکمہ بھی مستعد ہے۔





Conclusion:بائٹ (1) فوزیہ عثمانی

بائٹ (2) آمنہ روشی

واک تھرو (تسلیم قریشی)
Last Updated : Feb 28, 2020, 8:19 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.