قومی راجدھانی دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کااحتجاجی مظاہرہ اب دہلی سے نکل ملک کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے، اسی طرز پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں بھی خواتین کی احتجاجی تحریک شروع ہوگئی ہے اور بڑی تعداد میں خواتین یہاں عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں۔
خواتین کا کہنا ہے جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ علمی سرزمین دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرہ چل رہاہے، جس نے اب شاہین باغ کے طرز پر ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے۔
انقلابی نعروں کے ساتھ قومی پرچم ہاتھوں میں لیکر خواتین عیدگاہ کے میدان میں شدید سردی اور بارش کے باوجود ڈٹی ہوئی ہیں،حالانکہ انتظامیہ گزشتہ دو دنوں سے اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم نظر آرہی ہیں۔
خواتین ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام عیدگاہ میدان میں مسلسل خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ رات شدید سردی اور بارش کے باوجود یہاں ہزاروں خواتین نے عیدگاہ کے میدان میں ٹینٹ میں رات گزاری ہے، خواتین کی ہمت کو دیکھ کر لوگ رشک کررہے ہیں اور ان کی اس تحریک میں تعاون کررہے ہیں۔
دیوبند کی خواتین بھر پور جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔
قومی ترانہ سے شروع ہوئے پروگرام میں خواتین نے آئین کو پڑھ کر مرکزی حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم بھارتی خواتین حجاب میں بھی اپنی آواز بلند رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں'۔
خواتین ایکشن کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور عنبر نمبردار نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے سڑکوں پر دن رات دھرنے اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ ہمیں مظلوم کہا جاتا تھا، تین طلاق پر ہمیں معصوم کہنے والے آج دیکھ لیں کہ ہم ملک بھر میں آئین بچانے کے لئے گھروں سے باہر آگئی ہیں۔
کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ حکومت وقت ملک کے مشترکہ ور ثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے۔
فرحانہ، شائستہ اور روزی نمبردار نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کررہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔
مزید پڑھیں: دیوبند میں سی اے اے کے خلاف زبردست مظاہرہ
علاوہ ازیں عظمیٰ عثمانی، ڈیزی شاغل اور ہما قریشی نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور اس قانون کو فوری طورپر واپس لینے کامطالبہ کیا اور چیلنج کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ا س وقت تک یہ دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے، لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ دھرنا میں ہزاروں خواتین شامل ہیں۔
دیوبند اس وقت پوری طرح چھاؤنی میں تبدیل ہیں اور اعلیٰ افسران کے ساتھ ساتھ یہاں خفیہ محکمہ بھی مستعد ہے۔