ETV Bharat / bharat

کیا بنکروں کی حالت اور بگڑتی جائے گی؟

ریاست اترپردیش کے ضلع مئو کے بنکر دن بہ دن کاروبار میں ہورہی گراوٹ کے سبب اپنے اور اپنی آل اولاد کے مستقبل کے تئیں فکر مند ہیں، پڑھے لکھے ہونے کے باوجود بھی وہ اپنے روایتی کام کرنے پر مجبور ہیں۔

author img

By

Published : Aug 20, 2019, 9:57 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 3:10 PM IST

کیا بنکروں کی حالت اور بگڑتی جائے گی؟

اس پیشے سے منسلک وہ طالب علم جو اپنے آبائی کاروبار کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں، لیکن کام کے سبب وہ پڑھائی پر بھرپور توجہ نہیں دے پاتے جو ایک مقابلہ جاتی امتحان کے لیے ہونی چاہیے۔ ایک طرف اہل خانہ کی فکر دوسری طرف اپنی تعلیم کی۔

اس تذبذب میں ایک طالب علم اپنی صلاحیتوں کا صحیح استعمال نہیں کر پاتا اور پس و پیش میں رہ جاتا ہے۔ تعلیم یافتہ بنکر نوجوانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ بنکاری سے ہٹ کر کوئی دوسرا روزگار فراہم ہو جائے، جس طرح سے بنکاری صنعت میں گراوٹ ہو رہی ہے، آنے والا وقت سازگار نظر نہیں آتا۔

کیا بنکروں کی حالت اور بگڑتی جائے گی؟

بیشتر بنکر سرکاری یا پرائیوٹ سطح پر ملازمت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک شخص زرغام حیدر ہیں جن کی طالب علمی کے دور سے ہی یہ خواہش تھی کہ وہ اپنے قدوقامت اور ذوق کی مناسبت پولس یا فوج میں جاب حاصل کریں، لیکن زرغام کی یہ خواہش ادھوری ہی رہ گئی، بالآخر انہیں اپنے آبائی کاروبار پر ہی اکتفا کر نا پڑا۔ فوجی بن کر ملک کی خدمت نہ کرپانے کا ملال انہیں ہمیشہ رہتا ہے۔کم و بیش یہی حال مئو کے بیشتر بنکر نوجوانوں کا ہے۔

نوجوان بنکر آصف رضا نے بتایا کہ اتنی کم مزدوری میں گزارا کرنا بہت مشکل ہے، مزدوری بڑھتی نہیں لیکن کاروبار میں مندی آنے کے سبب گھٹ ضرور جاتی ہے، آج جب پورا گھر بار مل کر کام کرتا ہے تب جا کر ہماری گزر بسر ہوتی ہے۔

بنکاری صنعت میں برسوں سے مزدوری میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا ہے۔ آج بھی بنکر 85 روپے فی ساڑی کے محنتانہ پر ہی کام کرنے کو مجبور ہیں۔ ایک ساڑھی تیار ہونے میں ڈھائی سے تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے، اس حساب سے پورے دن کی مزدوری ڈھائی سو سے تین سو روپے کے درمیان ہی سمٹ کر رہ جاتی ہے۔ یہ مزروری یومیہ مزدوری سے بھی کم ہے، اس آ مدنی میں بچوں کو فوج یا پولیس میں تیاری کے لئے خرچ مہیا کرانا سخت مشکل کام ہے۔

اب وہ اسی ادھیڑ بن میں ہیں کہ اپنے آبائی پیشے پر توجہ دیں یا کچھ الگ روزی روزگار کا انتظام کریں۔

اس پیشے سے منسلک وہ طالب علم جو اپنے آبائی کاروبار کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں، لیکن کام کے سبب وہ پڑھائی پر بھرپور توجہ نہیں دے پاتے جو ایک مقابلہ جاتی امتحان کے لیے ہونی چاہیے۔ ایک طرف اہل خانہ کی فکر دوسری طرف اپنی تعلیم کی۔

اس تذبذب میں ایک طالب علم اپنی صلاحیتوں کا صحیح استعمال نہیں کر پاتا اور پس و پیش میں رہ جاتا ہے۔ تعلیم یافتہ بنکر نوجوانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ بنکاری سے ہٹ کر کوئی دوسرا روزگار فراہم ہو جائے، جس طرح سے بنکاری صنعت میں گراوٹ ہو رہی ہے، آنے والا وقت سازگار نظر نہیں آتا۔

کیا بنکروں کی حالت اور بگڑتی جائے گی؟

بیشتر بنکر سرکاری یا پرائیوٹ سطح پر ملازمت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک شخص زرغام حیدر ہیں جن کی طالب علمی کے دور سے ہی یہ خواہش تھی کہ وہ اپنے قدوقامت اور ذوق کی مناسبت پولس یا فوج میں جاب حاصل کریں، لیکن زرغام کی یہ خواہش ادھوری ہی رہ گئی، بالآخر انہیں اپنے آبائی کاروبار پر ہی اکتفا کر نا پڑا۔ فوجی بن کر ملک کی خدمت نہ کرپانے کا ملال انہیں ہمیشہ رہتا ہے۔کم و بیش یہی حال مئو کے بیشتر بنکر نوجوانوں کا ہے۔

نوجوان بنکر آصف رضا نے بتایا کہ اتنی کم مزدوری میں گزارا کرنا بہت مشکل ہے، مزدوری بڑھتی نہیں لیکن کاروبار میں مندی آنے کے سبب گھٹ ضرور جاتی ہے، آج جب پورا گھر بار مل کر کام کرتا ہے تب جا کر ہماری گزر بسر ہوتی ہے۔

بنکاری صنعت میں برسوں سے مزدوری میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا ہے۔ آج بھی بنکر 85 روپے فی ساڑی کے محنتانہ پر ہی کام کرنے کو مجبور ہیں۔ ایک ساڑھی تیار ہونے میں ڈھائی سے تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے، اس حساب سے پورے دن کی مزدوری ڈھائی سو سے تین سو روپے کے درمیان ہی سمٹ کر رہ جاتی ہے۔ یہ مزروری یومیہ مزدوری سے بھی کم ہے، اس آ مدنی میں بچوں کو فوج یا پولیس میں تیاری کے لئے خرچ مہیا کرانا سخت مشکل کام ہے۔

اب وہ اسی ادھیڑ بن میں ہیں کہ اپنے آبائی پیشے پر توجہ دیں یا کچھ الگ روزی روزگار کا انتظام کریں۔

Intro:مءو ضلع کے بنکر اپنے آبائی کاروبار کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنے میں بھی مصروف ہیں . تعلیم یافتہ بنکر نوجوانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ بنکاری سے ہٹ کر کوئی دوسرا روزگار فراہم ہو جائے. بنکاری صنعت میں آءی گرانی سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں. لیکن بیشتر بنکر سرکاری یا پرائیوٹ اسامی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں. پیش ہے مءو سے سید فرحان کی ایک خاص رپورٹ........


Body:زرغام حیدر کی طالب علمی کے دور سے ہی یہ خواہش تھی کہ وہ اپنے قدوقامت کے مناسبت پولس یا آرمی میں جاب حاصل کریں، لیکن زرغام کی یہ خواہش ادھوری ہی رہ گئی. بالآخر انہیں اپنے آبائی کاروبار پر ہی اکتفا کر نا پڑا. کم و بیش یہی حال مءو کے بیشتر بنکر نوجوانوں کا ہے.


Conclusion:بنکاری صنعت میں برسوں سے مزدوری میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا ہے. آج بھی بنکر 85 روپے فی ساڑی کے محنتانہ پر ہی کام کرنے کو مجبور ہیں. ایک ساڑی تیار ہونے میں ڈھائی سے تین گھنٹے کا وقت چاہئے. اس حساب سے پورے دن کی مزدوری ڈھائی سو سے تین سو روپے کے درمیان ہی سمٹ جاتی ہے. یہ مزروری دہاڑی مزدور سے بھی کم ہے. اس آ مدنی میں بچوں کو فوج یا پولس میں تیا ری کے لئے خراک مہیہ کرانا سخت مشکل کام ہے. خواہش فوجی بن کر ملک کی خدمت نہ کرپانے کا ملال انہیں ہمیشہ رہتا ہے.

باءٹ. زرغام حیدر ، بنکر
آصف رضا، بنکر

سید فرحان
ای ٹی وی بھارت
مءو.
Last Updated : Sep 27, 2019, 3:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.