ETV Bharat / bharat

عدم مساوات کی وجہ سے کووِڈ 19  زیادہ پھیلنے کا خطرہ کیوں ہے؟ - کووِڈ 19

عالمی معیشت میں ایک فیصد خسارے کا مطلب دنیا میں دس ملین لوگوں کا غریبی کی طرف بڑھنا ہے۔ اندازہ لگائیں کہ غریب ترین آبادیوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ وہ کووِڈ 19سے سب سے زیادہ متاثر ہوجائیں گے چونکہ اس وبا کے اثرات معشیت پر پڑ رہے ہیں۔ اس لئے بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔ فلاحی تحفظ کمزور ہوجائے گا اور اس کے نتیجے میں لوگ صحت کے حوالے سے مسائل سے دوچار اور سماجی سطح پر عدم تحفظ کا شکار ہوجائیں گے۔

عدمِ مساوات کی وجہ سے کووِڈ 19  زیادہ پھیلنے کا خطرہ کیوں ہے؟
عدمِ مساوات کی وجہ سے کووِڈ 19  زیادہ پھیلنے کا خطرہ کیوں ہے؟
author img

By

Published : Apr 4, 2020, 11:12 PM IST

وبا کے اثرات تمام لوگوں پر یکساں طور پڑنے کے امکانات خال خال ہی ہوتے ہیں۔ چودہویں صدی میں پھوٹ پڑنے والی وبا کی وجہ سے دنیا کی ایک تہائی آبادی ختم ہوگئی تھی۔, جسے ’بلیک ڈیتھ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس میں سے سب سے زیادہ اموات غریب ترین آبادیوں میں دیکھنے کو ملی تھیں۔ اُس زمانے میں یورپ کی آبادیاں گنجان بستیوں میں رہتی تھیں اور لوگ عمومی طور پر غذائیت کی کمی کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ کام کے شدید دباؤ کا شکار تھے۔ ان حالات کی وجہ سے اس وبا میں یورپ بری طرح لپیٹ میں آگیا اور یہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔

سات صدیاں بعد اب ہم ایک اور وبا کی زد میں ہیں ۔ حالانکہ اس وقت عالمی معیشت کا حجم سو ٹریلین ڈالر ہے ۔ لیکن کیا اس کے باوجود ہمارے پاس اس وبا سے نمٹنے کے لئے معقول وسائل ہیں؟ کورونا وائرس کی اس وبا میں جو صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے، اس کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ ہمارے پاس مطلوبہ مقدار میں وسائل میسر نہیں ہیں۔ تخمینے کے مطابق کووِڈ 19 کی وجہ سے دنیا کو دس ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوجانے کا احتمال ہے۔ وبا سے مقابلہ کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں عدم استحکام کی صورت حال دیکھنے کو مل رہی ہے۔

عالمی معیشت میں ایک فیصد خسارے کا مطلب دنیا میں دس ملین لوگوں کا غریبی کی طرف بڑھنا ہے۔ اندازہ لگائیں کہ غریب ترین آبادیوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے۔وہ کووِڈ 19سے سب سے زیادہ متاثر ہوجائیں گے۔ چونکہ اس وبا کے اثرات معشیت پر پڑ رہے ہیں اس لئے بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔ فلاحی تحفظ کمزور ہوجائے گا اور اس کے نتیجے میں لوگ صحت کے حوالے سے مسائل سے دوچار اور سماجی سطح پر عدم تحفظ کا شکار ہوجائیں گے۔ امریکہ میں کووِڈ19 سے متاثرہ لوگوں کے علاج و معالجے پر آنے والے اخراجات کی وجہ سے لوگ مسلسل کام کرنے لگے ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک میں روزگار کو تحفظ حاصل ہے لیکن اس کے باوجود یہاں کام کرنے والوں پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ خاص طور سے کم آمدن کے حامل لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ بھارت جیسے غریب ممالک میں کم آمدن کے حامل لوگوں کی حالت کچھ زیادہ ہی خراب ہورہی ہے۔ وسط مشرقی ممالک میں وبا کے دوران اپنی خدمات فراہم کرنے والے ڈاکٹروں کو ذاتی تحفظ کے لئے بھی ساز و سامان میسر نہیں ہے اور اس کی وجہ سے وہ خود وبا سے متاثر ہورہے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ تاریخ خود کو دہرارہی ہے۔اٹلی اور سپین میں طبی عملہ متاثر ہورہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب دنیا میں پہلے ہی طبی عملے کی قلت ہے۔ پہلے ہی یہ تخمینہ لگایا گیا تھا کہ سنہ 2030 تک عالمی سطح پر پندرہ ملین طبی ورکرز کی قلت ہوگی ۔

اس بحران میں غریب لوگوں کو جنہیں پہلے ہی علاج و معالجے کی سہولیات میسر نہیں تھیں، زیادہ غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب غلط اطلاعات اور غلط طریقے سے فراہم کی جانے والی اطلاعات کی بھر مار کی وجہ سے لوگوں کے ایک بڑے طبقے تک حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے حقیقی احتیاطی اقدامات کی اطلاعات پہنچ نہیں پاتی ہیں۔ کووِڈ 19کے حوالے سے غیر مساوی علاج و معالجے کی مثالیں پہلے ہی سامنے آنے لگی ہیں۔ ویسے بھی غریب ترین اور امیر ترین لوگوں کی معیاد زندگی اور معیاد صحت میں پہلے ہی تفریق پائی جاتی تھی۔ کووِڈ 19کے پورے اثرات ابھی دیکھنے باقی ہیں۔اب یہ وبا جنگ زدہ خطوں ، جیلوں اور ریفوجی کیمپوں میں بھی پھیلنے لگی ہے۔ عالمی معشیت گہرے تنزل کا شکار ہوتی جارہی ہے ۔ایسے حالات میں حکومت کو امدادی وسائل بچا کر رکھنے کی ضرورت ہے۔

وبا کے اثرات تمام لوگوں پر یکساں طور پڑنے کے امکانات خال خال ہی ہوتے ہیں۔ چودہویں صدی میں پھوٹ پڑنے والی وبا کی وجہ سے دنیا کی ایک تہائی آبادی ختم ہوگئی تھی۔, جسے ’بلیک ڈیتھ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس میں سے سب سے زیادہ اموات غریب ترین آبادیوں میں دیکھنے کو ملی تھیں۔ اُس زمانے میں یورپ کی آبادیاں گنجان بستیوں میں رہتی تھیں اور لوگ عمومی طور پر غذائیت کی کمی کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ کام کے شدید دباؤ کا شکار تھے۔ ان حالات کی وجہ سے اس وبا میں یورپ بری طرح لپیٹ میں آگیا اور یہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔

سات صدیاں بعد اب ہم ایک اور وبا کی زد میں ہیں ۔ حالانکہ اس وقت عالمی معیشت کا حجم سو ٹریلین ڈالر ہے ۔ لیکن کیا اس کے باوجود ہمارے پاس اس وبا سے نمٹنے کے لئے معقول وسائل ہیں؟ کورونا وائرس کی اس وبا میں جو صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے، اس کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ ہمارے پاس مطلوبہ مقدار میں وسائل میسر نہیں ہیں۔ تخمینے کے مطابق کووِڈ 19 کی وجہ سے دنیا کو دس ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوجانے کا احتمال ہے۔ وبا سے مقابلہ کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں عدم استحکام کی صورت حال دیکھنے کو مل رہی ہے۔

عالمی معیشت میں ایک فیصد خسارے کا مطلب دنیا میں دس ملین لوگوں کا غریبی کی طرف بڑھنا ہے۔ اندازہ لگائیں کہ غریب ترین آبادیوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے۔وہ کووِڈ 19سے سب سے زیادہ متاثر ہوجائیں گے۔ چونکہ اس وبا کے اثرات معشیت پر پڑ رہے ہیں اس لئے بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔ فلاحی تحفظ کمزور ہوجائے گا اور اس کے نتیجے میں لوگ صحت کے حوالے سے مسائل سے دوچار اور سماجی سطح پر عدم تحفظ کا شکار ہوجائیں گے۔ امریکہ میں کووِڈ19 سے متاثرہ لوگوں کے علاج و معالجے پر آنے والے اخراجات کی وجہ سے لوگ مسلسل کام کرنے لگے ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک میں روزگار کو تحفظ حاصل ہے لیکن اس کے باوجود یہاں کام کرنے والوں پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ خاص طور سے کم آمدن کے حامل لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ بھارت جیسے غریب ممالک میں کم آمدن کے حامل لوگوں کی حالت کچھ زیادہ ہی خراب ہورہی ہے۔ وسط مشرقی ممالک میں وبا کے دوران اپنی خدمات فراہم کرنے والے ڈاکٹروں کو ذاتی تحفظ کے لئے بھی ساز و سامان میسر نہیں ہے اور اس کی وجہ سے وہ خود وبا سے متاثر ہورہے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ تاریخ خود کو دہرارہی ہے۔اٹلی اور سپین میں طبی عملہ متاثر ہورہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب دنیا میں پہلے ہی طبی عملے کی قلت ہے۔ پہلے ہی یہ تخمینہ لگایا گیا تھا کہ سنہ 2030 تک عالمی سطح پر پندرہ ملین طبی ورکرز کی قلت ہوگی ۔

اس بحران میں غریب لوگوں کو جنہیں پہلے ہی علاج و معالجے کی سہولیات میسر نہیں تھیں، زیادہ غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب غلط اطلاعات اور غلط طریقے سے فراہم کی جانے والی اطلاعات کی بھر مار کی وجہ سے لوگوں کے ایک بڑے طبقے تک حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے حقیقی احتیاطی اقدامات کی اطلاعات پہنچ نہیں پاتی ہیں۔ کووِڈ 19کے حوالے سے غیر مساوی علاج و معالجے کی مثالیں پہلے ہی سامنے آنے لگی ہیں۔ ویسے بھی غریب ترین اور امیر ترین لوگوں کی معیاد زندگی اور معیاد صحت میں پہلے ہی تفریق پائی جاتی تھی۔ کووِڈ 19کے پورے اثرات ابھی دیکھنے باقی ہیں۔اب یہ وبا جنگ زدہ خطوں ، جیلوں اور ریفوجی کیمپوں میں بھی پھیلنے لگی ہے۔ عالمی معشیت گہرے تنزل کا شکار ہوتی جارہی ہے ۔ایسے حالات میں حکومت کو امدادی وسائل بچا کر رکھنے کی ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.