ETV Bharat / bharat

بہار اسمبلی انتخابات: وزیراعلی کے امیدواروں کی بڑھتی تعداد پر ایک نظر - کورونا وائرس بحران

بہار اسمبلی انتخابات 2020: وزیراعلی کے پانچ امیدوار، عوام کو کس کی حمایت ملے گی؟

بہار اسمبلی انتخابات: وزیراعلی کے امیدواروں کی بڑھتی تعداد پر ایک نظر
بہار اسمبلی انتخابات: وزیراعلی کے امیدواروں کی بڑھتی تعداد پر ایک نظر
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 10:19 AM IST

28 اکتوبر کو بہار میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہوگی، کورونا وائرس بحران کے دوران منعقد ہونے والا یہ انتخاب کئی معنوں میں اہمیت کا حامل ہے، لیکن اس کی اہمیت کی ایک دوسری نوعیت بھی ہے، جو اس انتخابات کو خاص بناتی ہے۔

بہار میں بظاہر این ڈی اے اور عظیم اتحاد میں مقابلہ ہے، اور بڑے چہرے کے طور پر حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو اور وزیر اعلی نتیش کمار آمنے سامنے ہیں۔

بہار کی سیاست میں دونوں رہنماؤں کو سائڈ لائن کرنے لیے دیگر کئی چہرے میدان میں ہیں، اور اپنی دعویداری بھی بڑھ چڑھ کر پیش کررہے ہیں۔

مرکز میں این ڈی اے کی اتحادی جماعت ایل جے پی کے قومی صدر اور نوجوان رہنما چراغ پاسوان بھی وزیر اعلی کی دعویداری پیش کررہے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ابھی تک یہ صاف نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی پارٹی این ڈے اے اتحاد کا حصہ رہے گی یا نہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوران این ڈے اے سے عظیم اتحاد میں شامل ہوئے آر ایل ایس پی نے عظیم اتحاد کا دامن چھوڑ کر مایاوتی کی بی ایس پی سے اتحاد کر لیا ہے، اور مایاوتی نے آر ایل ایس پی کے سربراہ اوپیندر کشواہا کا ریاست کے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار کے طور پر اعلان کر دیا ہے، مایاوتی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر آر ایل ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کو ریاست میں اکثریت حاصل ہوتی ہے تو وزیر اعلی اوپیندر کشواہا ہوں گے۔

ان سب کے بیچ جو سب سے زیادہ سرخیاں بٹور رہی ہیں وہ ہیں پشپم پریا چودھری، چھ ماہ قبل پشپم پریا چودھری کو بہار کی سیاست میں کوئی نہیں جانتا تھا، کچھ ماہ قبل انہوں نے ایک پارٹی کی تشکیل کی اور خود کو ریاست کے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار کا اعلان کر دیا۔

ضلع دربھنگہ کی رہنے والی پشپم پرپیا چودھری جے ڈی یو کے سابق ایم ایل سی ونود چودھری کی بیٹی ہیں، پشپم پریا نے مشہورِ زمانہ اسکول 'لندن اسکول آف اکنامکس' سے پبلک ایڈمنشٹریشن میں ماسٹرز کیا ہے، پشپم پریا نے نہ صرف ریاست کے وزیر اعلی کے طور پر اپنی دعویداری پیش کی ہے بلکہ انہیں زمینی سطح پر محنت کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے، مارچ کے مہینے میں پشپم نے اپنے عوامی رابطے کی مہم کی شروعات وزیر اعلی نتیش کمار کے آبائی ضلع نالندہ سے کی تھی۔

پشپم پریا نے اپنی پلورل پارٹی کو انتخابات میں سبھی 243 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، خبر یہ ہے کہ پلورل پارٹی نے صرف تعلیم یافتہ اور نوجوانوں کو ہی میدان میں اتارا ہے۔

  1. کل ملا کر بہار میں انتخابات سے قبل وزیراعلی کے پانچ دعویدار ہیں۔ پہلے وزیراعلی نتیش کمار ہیں جن کے کندھوں پر این ڈی اے پھر سے اقتدار تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ این ڈی اے اتحاد کو اگر جیت ملتی ہے تو نتیش کمار چوتھی بار وزیراعلی بنیں گے۔
  2. کانگریس - آر جے ڈی و بایاں محاذ یعنی عظیم اتحاد میں وزیراعلی کے امیدوار لالو یادو کے بیٹے تیجسوی یادو ہیں۔
  3. این ڈی اے کی حلیف جماعت لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ چراغ پاسوان کو بھی وزیراعلی کا امیدوار کہا جا رہا ہے۔ ان کی پارٹی انہیں اس کے لیے پرموٹ بھی کر رہی ہے۔
  4. آر ایل ایس پی - بی ایس پی اتحاد میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے سربراہ اوپیندر کشواہا بھی وزیراعلی کے امیدوار ہیں۔ گذشتہ کل بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے ان کے نام کا باضابطہ اعلان بھی کردیا ہے۔
  5. 5. پلورل پارٹی کی سربراہ پشپم پریا چودھری بھی وزیراعلی کی امیدوار ہیں۔

اب فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ وہ کسے اقتدار کی کرسی سونپیں گے۔ لیکن ایک بات جو طے مانی جا رہی ہے وہ یہ کہ سیکولر جماعتوں کی آپسی رسہ کشی و چپقلش کا سیدھا فائدہ این ڈی اے کو ملے گا۔ سیکولر ووٹوں کے بکھراؤ سے ایک بار پھر دائیں بازو کی جماعتوں کو فائدہ پہنچنے کا قوی امکان ہے۔

28 اکتوبر کو بہار میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہوگی، کورونا وائرس بحران کے دوران منعقد ہونے والا یہ انتخاب کئی معنوں میں اہمیت کا حامل ہے، لیکن اس کی اہمیت کی ایک دوسری نوعیت بھی ہے، جو اس انتخابات کو خاص بناتی ہے۔

بہار میں بظاہر این ڈی اے اور عظیم اتحاد میں مقابلہ ہے، اور بڑے چہرے کے طور پر حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو اور وزیر اعلی نتیش کمار آمنے سامنے ہیں۔

بہار کی سیاست میں دونوں رہنماؤں کو سائڈ لائن کرنے لیے دیگر کئی چہرے میدان میں ہیں، اور اپنی دعویداری بھی بڑھ چڑھ کر پیش کررہے ہیں۔

مرکز میں این ڈی اے کی اتحادی جماعت ایل جے پی کے قومی صدر اور نوجوان رہنما چراغ پاسوان بھی وزیر اعلی کی دعویداری پیش کررہے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ابھی تک یہ صاف نہیں ہو سکا ہے کہ ان کی پارٹی این ڈے اے اتحاد کا حصہ رہے گی یا نہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوران این ڈے اے سے عظیم اتحاد میں شامل ہوئے آر ایل ایس پی نے عظیم اتحاد کا دامن چھوڑ کر مایاوتی کی بی ایس پی سے اتحاد کر لیا ہے، اور مایاوتی نے آر ایل ایس پی کے سربراہ اوپیندر کشواہا کا ریاست کے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار کے طور پر اعلان کر دیا ہے، مایاوتی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر آر ایل ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کو ریاست میں اکثریت حاصل ہوتی ہے تو وزیر اعلی اوپیندر کشواہا ہوں گے۔

ان سب کے بیچ جو سب سے زیادہ سرخیاں بٹور رہی ہیں وہ ہیں پشپم پریا چودھری، چھ ماہ قبل پشپم پریا چودھری کو بہار کی سیاست میں کوئی نہیں جانتا تھا، کچھ ماہ قبل انہوں نے ایک پارٹی کی تشکیل کی اور خود کو ریاست کے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار کا اعلان کر دیا۔

ضلع دربھنگہ کی رہنے والی پشپم پرپیا چودھری جے ڈی یو کے سابق ایم ایل سی ونود چودھری کی بیٹی ہیں، پشپم پریا نے مشہورِ زمانہ اسکول 'لندن اسکول آف اکنامکس' سے پبلک ایڈمنشٹریشن میں ماسٹرز کیا ہے، پشپم پریا نے نہ صرف ریاست کے وزیر اعلی کے طور پر اپنی دعویداری پیش کی ہے بلکہ انہیں زمینی سطح پر محنت کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے، مارچ کے مہینے میں پشپم نے اپنے عوامی رابطے کی مہم کی شروعات وزیر اعلی نتیش کمار کے آبائی ضلع نالندہ سے کی تھی۔

پشپم پریا نے اپنی پلورل پارٹی کو انتخابات میں سبھی 243 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، خبر یہ ہے کہ پلورل پارٹی نے صرف تعلیم یافتہ اور نوجوانوں کو ہی میدان میں اتارا ہے۔

  1. کل ملا کر بہار میں انتخابات سے قبل وزیراعلی کے پانچ دعویدار ہیں۔ پہلے وزیراعلی نتیش کمار ہیں جن کے کندھوں پر این ڈی اے پھر سے اقتدار تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ این ڈی اے اتحاد کو اگر جیت ملتی ہے تو نتیش کمار چوتھی بار وزیراعلی بنیں گے۔
  2. کانگریس - آر جے ڈی و بایاں محاذ یعنی عظیم اتحاد میں وزیراعلی کے امیدوار لالو یادو کے بیٹے تیجسوی یادو ہیں۔
  3. این ڈی اے کی حلیف جماعت لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ چراغ پاسوان کو بھی وزیراعلی کا امیدوار کہا جا رہا ہے۔ ان کی پارٹی انہیں اس کے لیے پرموٹ بھی کر رہی ہے۔
  4. آر ایل ایس پی - بی ایس پی اتحاد میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے سربراہ اوپیندر کشواہا بھی وزیراعلی کے امیدوار ہیں۔ گذشتہ کل بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے ان کے نام کا باضابطہ اعلان بھی کردیا ہے۔
  5. 5. پلورل پارٹی کی سربراہ پشپم پریا چودھری بھی وزیراعلی کی امیدوار ہیں۔

اب فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ وہ کسے اقتدار کی کرسی سونپیں گے۔ لیکن ایک بات جو طے مانی جا رہی ہے وہ یہ کہ سیکولر جماعتوں کی آپسی رسہ کشی و چپقلش کا سیدھا فائدہ این ڈی اے کو ملے گا۔ سیکولر ووٹوں کے بکھراؤ سے ایک بار پھر دائیں بازو کی جماعتوں کو فائدہ پہنچنے کا قوی امکان ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.