سرکاری شمارے کے مطابق کشمیر میں 1057 ایسے پنچائتی حلقے ہیں جنمیں پنچایتی نظام مکمل نہیں ہو پایا ہے۔
پنچایتی نمائندہ نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان حلقوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل پھر سے چناؤ کرائے جائے تاکہ وہاں بھی پنچایتی نظام قائم کیا جائے۔
یاد رہے ریاست میں گذشتہ برس نومبر اور دسمبر میں سخت حفاظتی انتظامات کے تحت 4483 پنچایتی حلقوں میں انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔
ان میں 2135 حلقے وادی میں ہیں جن میں708 حلقوں میں امیدوار ناسازگار سکیورٹی کی وجہ سے انتخابات میں امیدواری نہیں کرسکے تھے اسی لیے یہ حلقے خالی پڑے ہیں۔
شمارے کے مطابق 699 حلقے ایسے ہیں جن میں صرف ایک امیدوار نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا تھا۔
پنچایتی نمائندہ کے مطابق یہ خالی پنچائتیں جنوبی کشمیر کے بیشتر اضلاع میں ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پنچایتی ممبران کا کہنا ہے ہے کہ سرکار 50 فیصد پنچائیتوں کو چھوڑ کر ریاست میں پنچا یتی نظام کو کیسے بہتر بنا سکے گا یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ریاستی گورنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان خالی پنچائیتوں میں اسمبلی انتخابات سے پہلے انتخابات کرائے جائیں۔
بی جے پی کے جنرل سکریٹری اشوک کول نے بتایا کہ ریاستی حکومت کو ان خالی پنچایتوں میں انتخابات کروانے چاہیے اور آئین میں ترمیم کرکے وادی پنچایتی نظام کی تشکیل دے۔