ETV Bharat / bharat

مہاراشٹر سیاسی بحران پر مسلمان کیا سوچتے ہیں؟ - muslims think on maharashtra political crisis

مہاراشٹر میں کسی بھی پارٹی کی طرف سے حکومت کے لیے اکثریت ثابت کرنے میں کانامی کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کر دی گئی ہے۔

maharashtra political crisis
author img

By

Published : Nov 13, 2019, 7:52 PM IST


مہاراشٹر میں غیر متوقع صدر راج کے نفاذ کے بعد پیدا شدہ غیر یقینی سیاسی حالات پر مسلمان کیا سوچتے ہیں کے جواب میں ممبئی کے معروف سماجی کارکن اور ماہرِ تعلیم سلیم احمد الوا رے نے کہا کہ مسلمان کچھ الگ نہیں سوچ رہے ہیں، وہ تو بس یہی چاہتے ہیں کے کسی بھی گٹھ جوڑ سے ریاست میں ایک مضبوط سرکار کی تشکیل ہو۔

مہاراشٹر سیاسی بحران پر مسلمانوں کی رائے۔

سلیم الوارے نے ہمیں بتایا کہ مہاراشٹر کی مالی حالت اور مُلک کی گرتی معیشیت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ریاست میں دوبارہ الیکشن ہو اور سرکار کے خالی خزانے پر مزید بوجھ پڑے۔

مہاراشٹر میں کسی بھی پارٹی کی طرف سے حکومت کے لیے اکثریت ثابت کرنے میں کانامی کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کر دی گئی ہے۔

دراصل مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

بی جے پی اور شیو سینا نے مل کر اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور دونوں پارٹیوں نے 161 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، ان میں بی جے پی نے 105، جبکہ شیوسینا نے 56 سیٹیں جیتی تھیں۔

ریاست میں حکومت سازی کے لیے 145 سیٹوں کی ضرورت تھی اور بی جے پی۔شیو سینا اتحاد حکومت سازی کا اہل تھی، لیکن دونوں جماعتوں کے درمیان وزارت اعلی کے عہدے کو لے کر بات نہیں بن پائی اور شیو سینا نے الگ راستہ اختیار کیا۔

فی الحال ریاست میں شیو سینا راشٹریہ وادی کانگریس اور کانگریس کے اتحاد کرکے حکومت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور تینوں جماعتوں کے درمیان میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔


مہاراشٹر میں غیر متوقع صدر راج کے نفاذ کے بعد پیدا شدہ غیر یقینی سیاسی حالات پر مسلمان کیا سوچتے ہیں کے جواب میں ممبئی کے معروف سماجی کارکن اور ماہرِ تعلیم سلیم احمد الوا رے نے کہا کہ مسلمان کچھ الگ نہیں سوچ رہے ہیں، وہ تو بس یہی چاہتے ہیں کے کسی بھی گٹھ جوڑ سے ریاست میں ایک مضبوط سرکار کی تشکیل ہو۔

مہاراشٹر سیاسی بحران پر مسلمانوں کی رائے۔

سلیم الوارے نے ہمیں بتایا کہ مہاراشٹر کی مالی حالت اور مُلک کی گرتی معیشیت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ریاست میں دوبارہ الیکشن ہو اور سرکار کے خالی خزانے پر مزید بوجھ پڑے۔

مہاراشٹر میں کسی بھی پارٹی کی طرف سے حکومت کے لیے اکثریت ثابت کرنے میں کانامی کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کر دی گئی ہے۔

دراصل مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

بی جے پی اور شیو سینا نے مل کر اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور دونوں پارٹیوں نے 161 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، ان میں بی جے پی نے 105، جبکہ شیوسینا نے 56 سیٹیں جیتی تھیں۔

ریاست میں حکومت سازی کے لیے 145 سیٹوں کی ضرورت تھی اور بی جے پی۔شیو سینا اتحاد حکومت سازی کا اہل تھی، لیکن دونوں جماعتوں کے درمیان وزارت اعلی کے عہدے کو لے کر بات نہیں بن پائی اور شیو سینا نے الگ راستہ اختیار کیا۔

فی الحال ریاست میں شیو سینا راشٹریہ وادی کانگریس اور کانگریس کے اتحاد کرکے حکومت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور تینوں جماعتوں کے درمیان میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔

Intro:مہاراشرا میں غیر متوقع صدر راج کے بعد پیدا شدہ غیر یقینی سیاسی حالات پر مسلمان کیا سوچتے ہیں کے جواب میں ممبئی کے معروف سماجی کارکن اور ماہرِ تعلیم سلیم احمد الوا رے نے کہا کہ مسلمان کچھ الگ نہیں سوچ رھے ھیں وہ تو بس یہی چاہتے ہیں کے کسی بھی گٹھ جوڑ سے ریاست میں ایک مضبوط سرکار کی تشکیل ھو، مہاراشرا کی مالی حالت اور مُلک کی گرتی معیشیت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کے ریاست میں دوبارہ چناؤ ہوں اور سرکار کے خالی خزانے پر مزید بوجھ پڑے

۔.. بائٹ۔۔۔سلیم الورے ماہر تعلیمBody:..Conclusion:.. بائٹ۔۔۔سلیم الورے ماہر تعلیم
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.