آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ یو اے پی اے یعنی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا قانون کیا ہے؟
یو اے پی اے کا مطلب اَن لاء فُل ایکٹی وِیٹیز پری وینشن ایکٹ ہے، یعنی ایسا شخص جو کسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہو اُس پر اِس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔
یو اے پی اے 1967 میں ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد یا پھر ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے جیسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
اس قانون میں اب تک چار بار ترمیم کی جاچکی ہے۔
یو اے پی اے میں سنہ 2004، 2008، 2012 اور 2019 میں ترمیم کی گئی ہے۔
اس قانون کے تحت اُس شخص یا تنظیم کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے جس پر کسی بھی طرح کی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہو۔
جس شخص پر اس قانون کا اطلاق ہوتا ہے اسے کم از کم 7 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
اب تک اس قانون کے تحت کئی لوگوں پر کاروائی کی جاچکی ہے۔
موجودہ مرکزی حکومت کی دوسری معیاد میں اس قانون میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں پاس ہوا تھا۔
اگست 2019 میں ترمیم کے بعد اب غیر قانونی سرگرمی میں ملوث کسی بھی تنظیم کے علاوہ فرد کو اس کے تحت شدت پسند قرار دیا جاسکتا ہے۔ نیز اس شخص کی جائیداد بھی ضبط کی جاسکتی ہے۔
قانون کے تحت این آئی اے کو کارروائی کرنے کے لیے لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔
اس سے قبل اگر این آئی اے کو کسی شخص پر کاروائی کرنی ہوتی تھی تو پہلے اسے متعلقہ ریاست کی پولیس سے اجازت لینی پڑتی تھی لیکن ترمیم کے بعد اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔
یو اے پی اے بل کے تحت مرکزی حکومت کسی بھی تنظیم کو شدت پسند تنظیم قرار دے سکتی ہے اگر وہ درج ذیل میں سے کسی میں ملوث پایا جاتا ہے۔
- شدت پسندی سے متعلق کسی بھی معاملے میں اس کی شمولیت یا اس طرح کو کوئی ارادہ پایا جاتا ہے۔
- شدت پسندی کی تیاری
- شدت پسندی کو ہوا دینا یا اسے فروغ دینے جیسی سرگرمی
- شدت پسندی کی کارروائیوں میں کسی بھی طرح کی شمولیت
یو اے پی اے میں ترمیم کے بعد اب این آئی اے کے افسران کے اختیارات مزید بڑھ گئے ہیں اور اب انسپکٹر یا اس سے بڑی پوسٹ کا کوئی بھی افسر شدت پسندی کے معاملات کی جانچ کرسکتا ہے۔