اکیسویں صدی میں سائنس و ٹکنالوجی پر گرفت کے باوجود بھی انسان متعدی امراض پر اب تک قابو نہیں پا سکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس (کووڈ ۔2019) کے عام ہوتے ہی عالمی ادارہ صحت نے اسے 'عالمی وبا' قرار دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو نئے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا مگر یہ پہلا موقع نہیں کہ ایسا ہوا ہو۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تازہ ترین تفصیلات
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 11 مارچ کی شب گزشتہ برس دسمبر میں چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا تو دنیا میں ایک نئی بحث چھڑ گئی اور کافی لوگ اس اعلان سے قدرے خوف زدہ بھی ہوگئے۔
عالمی وبا کیا ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی بیماری کو عالمی وبا قرار دیے جانے کا کوئی مخصوص طریقہ کار نہیں تاہم کسی بھی بیماری کو اس وقت عالمی وبا قرار دیا جا سکتا ہے جب مذکورہ بیماری ایک سے دوسرے ملک سفر کرکے بہت سارے اور ہر عمر کے افراد کو متاثر کرے۔
کسی بھی بیماری کو عالمی وبا قرار دیے جانے سے قبل اسے ابتدائی طور پر خطرناک اور وبا قرار دیا جاتا ہے تاہم ایسا بھی ممکن ہے کہ کسی بیماری یا وائرس کو براہ راست عالمی وبا قرار دیا جائے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نئے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے سے قبل 2010 میں بھی سوائن فلو کو عالمی وبا قرار دیا گیا تھا۔
اس بار ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کو اس وقت عالمی وبا قرار دیا جب وہ دنیا کے 114 سے زائد ممالک میں پھیلا اور اس سے تقریباً سوا ایک لاکھ افراد متاثر ہوئے اور مذکورہ وائرس تیزی سے ایک سے دوسرے ملک اور پھر واپس اسی ملک میں پھیلنے لگا جہاں سے وہ شروع ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: کووڈ-19 کے علاج کے لیے ویکسین کی ایجاد کب ہوگی؟
عالمی ادارہ صحت نے نوول کووڈ 19 کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ انفیکشن کے تشویشناک حد تک پھیلنے پر دنیا کو فکر ہے مگر عالمی وبا کی اصطلاح کا مطلب وائرس سے ہار ماننا نہیں بلکہ اس کی درجہ بندی اور اس سے حفاظت کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد دنیا بھر میں عالمی وبا کے موضوع پر بحث چھڑ گئی اور کئی لوگ اس اصطلاح سے ڈر گئے۔
دنیا کے زیادہ تر افراد یہ نہیں جانتے کہ عالمی وبا کیا ہوتی ہے، اس کا کب اور کیوں اعلان کیا جاتا ہے اور جب اس کا اعلان کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب کیا ہوتا ہے؟
بہت سارے لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ کیا عالمی وبا کا پہلی بار اعلان کیا گیا ہے یا اس سے قبل بھی اس طرح کے اعلانات سامنے آئے۔
آخری عالمی وبا کا اعلان کب کیا گیا تھا؟
آخری بیماری جسے ڈبلیو ایچ او نے وبائی بیماری کا اعلان کیا تھا وہ ایک نیا فلو تناؤ تھا، جس کی شروعات میں 2009 ہوئی تھی۔ جسے 'سوائن فلو' کہا جاتا تھا۔
یہ فیصلہ ایچ ایچ این این فلو کے بعد چھ ممالک سے متعدد ممالک میں پھیل رہا تھا۔ یہ تناؤ جس کو شروعات میں مقامی کہا جا رہا تھا، لیکن 'سوائن فلو' کا مرض بھی دیکھتے دیکھتے عالمی رخ اختیار کرتا گیا۔
عالمی ادارہ صحت کے ذرائع کے مطابق 'یہ پہلی بار ہے کہ اکیسویں صدی میں کورونا وائرس کو وبائی امراض کا لیبل لگایا گیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ہم یقین کرتے ہیں کہ اس پر جلد از جلد قابو پایا جا سکے گا'۔