ETV Bharat / bharat

’شہریت ترمیمی قانون پر حکومت سے بات چیت ہو‘

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ممتاز شیعہ رہنما مولانا کلب جواد کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون پر حکومت سے بات چیت کی جائے۔

We should  discuss on  citizenship amendment law says maulana kalbe jawad
’شہریت ترمیمی قانون پر حکومت سے بات چیت ہو‘
author img

By

Published : Jan 9, 2020, 2:59 PM IST

Updated : Jan 9, 2020, 4:56 PM IST


مولانا کلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون مسئلے پر بڑے علماء جن کا سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں، وہ نریندرمودی، امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ جیسے لیڈران کے سامنے اپنی رکھیں۔ اگر بات نہ بنے تب سبھی چھوٹی بڑی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنانا چاہیے۔

’شہریت ترمیمی قانون پر حکومت سے بات چیت ہو‘

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ہو، این آر سی یا نشنل پاپولیشن رجسٹر کا سوال ہو، مسلم سماج اسے لے کر تشویش اور خطرہ محسوس کر رہا ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کی جانب سے اس پر صاف بیان نہیں آیا ہے، جو بھی بیانات جاری ہوئے ہیں اس سے پیچیدگی اور زیادہ پیدا ہوگئی ہے۔

مولانا جواد نے کہا کہ قوم کے معتبر علماء کرام جن کا سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں، وہ حکومت کے اعلی رہنماؤں کے سامنے اپنی رکھیں۔ اگر بات نہ بنے تب سبھی چھوٹی بڑی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بات چیت سے مسئلہ نہ حل ہو تب امن و امان کے ساتھ سبھی بڑی تنظیموں کو دارالحکومت لکھنؤ میں حکومت پر دباؤ بنانے کے لئے جو بھی ممکن ہو وہ کام کرنا چاہیے۔

لیکن کسی بھی مظاہرہ یا احتجاج کے لیے مسلمان قیادت نہ کریں بلکہ ہندو سماج اس کی قیادت کریں تاکہ شہریت ترمیمی قانون کو مذہبی رنگ نہ دیا جاسکے کیونکہ حکومت اسے ہر حال میں مذہبی چولا پہنانے پر آمادہ ہے۔

مولانا قلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حکومت پر دباؤ بنایا جا سکتا ہے جب کہ اس کے لئے سماج کے دوسرے مذاہب کے لوگ ساتھ ہوں۔

انھوں نے کہا کہ چونکہ یہ مسئلہ مذہبی نہیں ہے بلکہ آئین کے خلاف ہے۔ اس قانون کے ذریعے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں، سماج کے ہندوؤں کو بھی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔


مولانا کلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون مسئلے پر بڑے علماء جن کا سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں، وہ نریندرمودی، امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ جیسے لیڈران کے سامنے اپنی رکھیں۔ اگر بات نہ بنے تب سبھی چھوٹی بڑی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنانا چاہیے۔

’شہریت ترمیمی قانون پر حکومت سے بات چیت ہو‘

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ہو، این آر سی یا نشنل پاپولیشن رجسٹر کا سوال ہو، مسلم سماج اسے لے کر تشویش اور خطرہ محسوس کر رہا ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کی جانب سے اس پر صاف بیان نہیں آیا ہے، جو بھی بیانات جاری ہوئے ہیں اس سے پیچیدگی اور زیادہ پیدا ہوگئی ہے۔

مولانا جواد نے کہا کہ قوم کے معتبر علماء کرام جن کا سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں، وہ حکومت کے اعلی رہنماؤں کے سامنے اپنی رکھیں۔ اگر بات نہ بنے تب سبھی چھوٹی بڑی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بات چیت سے مسئلہ نہ حل ہو تب امن و امان کے ساتھ سبھی بڑی تنظیموں کو دارالحکومت لکھنؤ میں حکومت پر دباؤ بنانے کے لئے جو بھی ممکن ہو وہ کام کرنا چاہیے۔

لیکن کسی بھی مظاہرہ یا احتجاج کے لیے مسلمان قیادت نہ کریں بلکہ ہندو سماج اس کی قیادت کریں تاکہ شہریت ترمیمی قانون کو مذہبی رنگ نہ دیا جاسکے کیونکہ حکومت اسے ہر حال میں مذہبی چولا پہنانے پر آمادہ ہے۔

مولانا قلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حکومت پر دباؤ بنایا جا سکتا ہے جب کہ اس کے لئے سماج کے دوسرے مذاہب کے لوگ ساتھ ہوں۔

انھوں نے کہا کہ چونکہ یہ مسئلہ مذہبی نہیں ہے بلکہ آئین کے خلاف ہے۔ اس قانون کے ذریعے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں، سماج کے ہندوؤں کو بھی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔

Intro:مولانا کلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون مسئلے پر بڑے علماء جن کا سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں، وہ نریندرمودی، امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ جیسے لیڈران کے سامنے اپنی رکھیں۔ اگر بات نہ بنے تب سبھی چھوٹی بڑی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنانا چاہیے۔





Body:ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ہو، این آر سی یا نشنل پاپولیشن رجسٹر کا سوال ہو، مسلم سماج اسے لے کر تشویش اور خطرہ محسوس کر رہا ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کی جانب سے اس پر صاف بیان نہیں آیا ہے، جو بھی بیانات جاری ہوئے ہیں اس سے پیچیدگی اور زیادہ پیدا ہوگئی ہے۔

مولانا جواد نے کہا کہ قوم کے معتبر علماء کرام جن کا سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں، وہ حکومت کے اعلی لیڈران کے سامنے اپنی رکھیں۔ اگر بات نہ بنے تب سبھی چھوٹی بڑی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بات چیت سے مسئلہ نہ حل ہو تب امن و امان کے ساتھ سبھی بڑی تنظیموں کو دارالحکومت لکھنؤ میں حکومت پر دباؤ بنانے کے لئے جو بھی ممکن ہو وہ کام کرنا چاہیے۔

لیکن کسی بھی مظاہرہ یا احتجاج کے لیے مسلمان قیادت نہ کریں بلکہ ہندو سماج اس کی قیادت کریں تاکہ شہریت ترمیمی قانون کو مذہبی رنگ نہ دیا جاسکے کیونکہ حکومت اسے ہر حال میں مذہبی چولا پہنانے پر آمادہ ہے۔






Conclusion:مولانا قلب جواد نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف حکومت پر دباؤ بنایا جا سکتا ہے جبکہ اس کے لئے سماج کے دوسرے مذاہب کے لوگ ساتھ ہوں۔

چونکہ یہ مسئلہ مذہبی نہیں ہے بلکہ آئین کے خلاف ہے۔ اس قانون کے ذریعے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں، سماج کے ہندوؤں کو بھی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔
Last Updated : Jan 9, 2020, 4:56 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.