پی چدمبر نے کہا 'میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایس بی آئی 'مالی منصوبہ بندی' کے طور پر وی آر ایس کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ عام وقت میں بھی یہ اسکیم متنازعہ ہوتی ہے۔ موجودہ مشکل حالات میں جب معیشت اوندھے منھ گر گئی ہے اور نوکریاں کم ہیں، یہ بربریت ہے'۔
انہوں نے مزید کہا 'اگر ہندوستان کے سب سے بڑے قرض دہندہ کو نوکریاں کم کرنی ہے تو تصور کریں کہ دیگر بڑے امپلائر (آجر) اور ایم ایس ایم ای کیا کر رہے ہیں۔ یہ منصوبہ ویسے تو رضاکارانہ ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ ان اہلکاروں پر دباؤ بنایا جائے گا جن سے بینک چھٹکارہ پانا چاہتا ہے۔ اگر موجودہ ضابطہ، حقیقی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کے لیے کافی ہے تو ایک نئے پروگرام کا اعلان اور 30,190 جیسی سٹیک تعداد کیوں دی گئی ہے'۔