اسی کڑی میں آسٹریلیا کے میلبارن میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے باہر ٹیم دیسی میلبارن اور ہریانہ میں سرسہ ضلع کے گاؤں شیرپورا کے رہنے والے سنجیو سنور، روہتک سے رودر کھوجی اور دیگر نے ہندوستانی نژاد کے شہریوں کے ساتھ مل کر کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے اشتعال کا اظہار کیا۔ اس کے بعد فیڈریشن اسکیوئر میلبارن میں پیدل اشتعال مارچ نکالا اور ایک آواز اٹھائی کہ ہندوستانی حکومت ان تینوں زرعی قوانین کو فوری اثر سے واپس لے کر کسانوں کو راحت پہنچائے۔
وہیں دوسری جانب سنجیو سنور کے بڑے بھائی سندیپ سنور بھی دہلی میں کسان تحریک کی حمایت میں کسانوں کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔
سندیپ سنور نے کہا کہ مرکزی حکومت تانہ شاہی رویہ اختیار کرکے ہر طبقے کو دبانا چاہتی ہے لیکن اب لوگ جاگ چکے ہیں اور حکومت کی چالوں کو سمجھنے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاست کی بی جے پی حکومت نے دوسری اننگ میں اقتدار میں آنے بعد سے ہی تانہ شاہی رویہ اپنا رکھا ہے اور ایسی پالیسیوں کو زبردستی نافذ کیا جارہا ہے، جس سے مفاد عامہ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حکومت سرمایہ کاروں کی غلام ہو چکی ہے اور ان کے فائدے کے لیے ہی اس قسم کی پالیسیوں کو نافذ کر کے عوام کو سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور کر رہی ہے۔ سنور نے کہا کہ عوام سب کچھ ہوتی ہے۔ ان سیاست دانوں کو اگر عوام نے اقتدار پر قابض کیا ہے تو وہ انہیں گرانے کا دم بھی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کو واپس نہ لینے تک وہ ملک کے کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔