ETV Bharat / bharat

خواتین کے مخصوص امراض، علامات، علاج، پرہیز اور احتیاط

ای ٹی وی بھارت نے خواتین سے متعلق امراض کے بارے میں جاننے کے لیے ماہر امراض نسواں اور بانچھ پن کے علاج کی ماہر ڈاکٹر پروا سہاکاری سے خصوصی بات چیت کی۔ پڑھیں پورا آرٹیکل۔

author img

By

Published : Jul 4, 2020, 12:30 PM IST

Updated : Jul 4, 2020, 1:40 PM IST

خواتین کے مخصوص امراض،علامات،علاج، پرہیز اور احتیاط
خواتین کے مخصوص امراض،علامات،علاج، پرہیز اور احتیاط

کیا آپ کو بھی کبھی کبھار ناقابلِ برداشت تکلیف کی وجہ سے پارٹی کو چھوڑ کر گھر جانا پڑتا ہے؟ کیا آپ کو اس تکلیف کی وجہ سے بار بار واش روم جانے کی ضرورت پڑتی ہے؟ بنیادی طور پر اس تکلیف کی نوعیت کیا ہے؟ کیا آپ اس مرض کا پتہ لگا سکتی ہیں؟ خواتین عام طور سے اس طرح کے مخصوص مسائل اور امراض پر بات کرنے سے کتراتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کی تکلیف کا علاج بھی نہیں کر پاتی ہیں۔ یہاں تک کہ ایک معمولی نوعیت کی یہ تکلیف ایک دیرنہ مرض میں تبدیل ہوجاتا ہے۔خواتین کے ان مخصوص امراض سے متعلق سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لئے ہم نے ماہر امراض نسواں اور بانچھ پن کے علاج کی ماہر ڈاکٹر پُروا سہاکاری سے بات چیت کی۔

اُن کا کہنا ہے کہ اندام نہانی کے امراض کا علاج و معالجہ کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ اس مرض کے بارے میں متاثرہ خواتین کا رویہ مثبت ہو۔ یعنی وہ مرض کی تشخیص کرانے اور اسے سمجھنے میں ہچکچاہٹ اور شرمندگی محسوس نہ کریں۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ اور شرم کے تکلیف کو سمجھنا اور اس کی تشخیص کرانے کے بعد ہی متاثرہ خواتین اس کا بہتر علاج کرا سکتی ہیں۔ بلکہ خواتین کو اپنے مخصوص امراض کو سمجھنے اور اس کا علاج کرانے سے پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ اُن کے لئے اس مسئلے یا مرض سے چھٹکارا حاصل کرنا کتنا ضروری ہے۔

پیش ہیں ڈاکٹر پُروا سہاکاری کے انٹرویو کے اقتباسات:

خواتین کے لئے ایک نارمل یا صحت مند اندام نہانی کی کیا پہچان ہوسکتی ہے؟ اور کیا اس سے رطوبت خارج ہوجانا ایک معمول کی بات ہے؟

لڑکیوں کو عام طور سے بلوغت یعنی پندرہ، سولہ سال کی عمر تک اس طرح کے تجربات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔ ہارمونل تبدیلی کی وجہ سے ان کے اندام نہانی سے بہت کم مقدار میں رطوبت کا اخراج ہونے لگتا ہے۔ خال خال ہی ایسا ہوتا ہے کہ کسی دس سال سے کم عمر کی لڑکی کے اعضائے خاص سے رطوبت خارج ہوجاتی ہے۔ ماہواری کا سلسلہ شروع ہوجانے کے بعد اندام نہانی سے رطوبت کا اخراج ہوجانے کا پیٹرن تبدیل ہوجاتا ہے۔ لڑکیاں اور افزائش نسل کی عمر کی خواتین کو ماہواری ایام کے دوران رطوبت کے اخراج میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ان ایام کے آدھے حصے یعنی حیض کے نصف مرحلے تک یا تو رطوبت بالکل ہی خارج نہیں ہوتی ہے یا پھر بہت کم مقدار میں اس کا اخراج ہوجاتا ہے۔ حیض کے دوسرے حصے میں بیض ریزی یعنی بیضہ دانی سے بیضہ نکلنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ اس عرصے میں پتلی اور سفید رنگ کی رطوبت کا اخراج ہوجاتا ہے۔ یہ ایک نارمل عمل ہے اور اس کی وجہ سے خواتین کو اپنے مخصوص حصے میں کوئی جلن محسوس نہیں ہوتی ہے۔ بشرطیہ کہ انہیں انفیشکن نہ ہوجائے۔ اختتام حیض جو خواتین میں پینتالیس سال کی عمر کے بعد یا پھر سن یاس کی صورت میں پینتالیس سے پچپن سال کی عمر میں ہوجاتا ہے، اندام نہانی سے رطوبت کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔ یہ تبدیلی بنیادی طور پر ہارمونل سطح میں کمی واقع ہوجانے کی وجہ سے رونما ہوتی ہے۔ عمر کے اس حصے میں خواتین کو عام طور سے اندام نہانی خشک ہوجانے یا اس میں خارش پیدا ہونے کی شکایت ہوتی ہے۔ ان خواتین میں رطوبت کے اخراج کے معمول میں کوئی فرق نہ آنا یا پھر بار بار رطوبت کے اخراج کو ہم نارمل نہیں کہہ سکتے ہیں۔

اندام نہانی سے خارج ہونے والی رطوبت میں اضافے کی وجہ سے اس مادہ کے رنگ میں تبدیلی بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس کی رنگت زدد ہوجاتی ہے اور یہ گاڑھا ہوجاتا ہے۔ اسکے علاوہ ٹانگوں کے بیچ والے حصے میں خارش ہوجاتی ہے اور رطوبت میں عفونت بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔ یہ تبدیلی اندام نہانی کے نقص صحت کی علامت ہے اور یہ خلاف معمول ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کے مخصوص اعضا میں گیلا پن، کثرت سے نمی کا اخراج، عضوئے خاص میں درد، سوجن، سرخ رنگت پیدا ہوجانے جیسے مسائل سے بھی یہ خواتین دوچار ہوجاتی ہیں۔

اس طرح کی علامات کی کیا وجہ ہوتی ہے؟

اندام نہانی میں سوزش دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک انفیکشن ذدہ اور دوسرا بغیر انفیکشن کی سوزش کہلاتی ہے۔ انفیکشن ذدہ سوزش جراثیم، زہریلے مادوں اور سماروغی وجوہات کی بنا پر پیدا ہوجاتی ہے۔ اس طرح کے مرض کی علامات کا انحصار مرض کی وجہ پر ہے۔ یعنی انفیکشن کی الگ الگ وجوہات کی الگ الگ علامات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ بغیر انفیکشن کی سوزش میں الرجی یا جلن محسوس ہوجاتی ہے۔ یہ سوزش یا تو کسی کپڑے کی وجہ سے ہوسکتی ہے یا پھر کسی کیمکل، صابن یا کریم کے استعمال کی وجہ سے رونما ہوجاتی ہے۔

انفیکشن کیسے پیدا ہوجاتا ہے اور اس کی کیا کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

(1)۔۔۔ عضوئے مخصوص کی صاف وصفائی کا خیال نہ رکھنا۔ اسے بہت کم دھونا اور اسے خشک نہ رکھنا۔

(2)۔۔۔ زیر جامہ نہ پہننے کی وجہ سے بھی خواتین کو اندام نہانی کا انفیکشن ہوجانے کا زیادہ خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

(3)۔۔۔ زیادہ وقت تک تنگ کپڑے جیسے کی جینز وغیرہ پہننے کی وجہ سے بھی اندام نہانی میں انفیکشن ہوسکتا ہے۔

(4)۔۔۔ بغیر دھوئے کپڑے پہننے کے نتیجے میں بھی مسلسل سوزش ہوسکتی ہے۔

(5)۔۔۔ مرض سے متعلق کوئی علامت ظاہر ہوجانے کے باوجود طبی صلاح نہ لینا۔

(6)۔۔۔ انفیکشن کا علاج ادھورا چھوڑنا

(7)۔۔۔ پہلے سے ہی لاحق کئی دیگر امراض جیسے کہ ذیابیطس، خون کی کمی یا کوئی ایسا مرض جس کی وجہ سے قوت مدافعت کمزور ہو، کی وجہ سے بھی خواتین کے عضوئے مخصوص میں انفیکشن ہوجانے کا احتمال رہتا ہے۔

(8)۔۔۔ ایسے مرد کے ساتھ ہمبستری کرنام ، جو انفیشکن کا شکار ہو

خواتین کو اس طرح کے امراض کا علاج کرانے کے لئے کس مرحلے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟

اگر اندام نہانی سے خارج ہونے والی رطوبت میں اضافہ دیکھنے کو ملے، خارج ہونے والی رطوبت کے رنگ میں تبدیلی دیکھنے کو ملے یا اس میں عفونت محسوس ہو۔ یا پھر مرد کے ساتھ ہمبستری کرتے وقت درد محسوس ہو، عضوئے مخصوص میں جلن یا پیشاب کرنے کے وقت تکلیف ہو، عضوئے مخصوص میں سرخی چھا جائے یا سوجن محسوس ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ایسی کون سی علامات ہیں، جنہیں نظر انداز کیا جاسکتا ہے؟

انفیکشن کے علاج میں تاخیر کرنے یا بالکل ہی علاج نہ کرنے کے نتیجے میں یہ انفیکشن بچہ دانی اور بیض کی نالیوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کئی طرح کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹیوبل بلاک پیدا ہوسکتا ہے یا پھر پیشاب میں انفیکشن ہوجانے کا احتمال ہے اور اس طرح کے مسائل کی وجہ سے متاثرہ خواتین میں بانجھ پن بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ اندام نہانی میں امراض کی وجہ سے متاثرہ خواتین کو کئی دیگر طرح کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جیسے کہ وہ کام پر جانے یا سماجی تقریبات میں جانے سے کترائیں گیں اور اس طرح سے ان کے ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوجانے کا احتمال ہے۔ بلکہ اس کی وجہ سے ازدواجی زندگی اور جنسی کارکردگی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

اس طرح کے امراض کا علاج کیا ہےَ؟

متاثرہ خواتین کو ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے اور اپنی تشخیص کرانی چاہیے۔ ان امراض کا تعلق خواتین کے عمر سے بھی ہے۔ مختلف عمر کی خواتین کو مختلف اقسام کے امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اپنے آپ یعنی بغیر ڈاکٹری صلاح کے ادویات کا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کیونکہ غلط علاج کی وجہ سے مزید الجھنیں پیدا ہوسکتی ہیں۔ علاج شروع کرنے کے بعد اسے مکمل کرنا بہت ضروری ہے۔ علاج کو ادھورا چھوڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

عضوئے مخصوص سے جڑی بیماریوں سے بچنے کے احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

عضوئے مخصوص کی صاف صفائی کا خیال رکھا جائے۔ مخصوص اعضا کو علاحدہ علاحدہ دھوئیں۔ یعنی پہلے اندام نہانی کی جگہ کو پانی سے دھوئیں اور اس کے بعد پاخانہ کی جگہ کو۔ دونوں کو بیک وقت دھونے سے انفیکشن کا احتمال رہتا ہے۔ ہمیشہ صاف و شفاف زیر جامہ پہننا چاہیے۔ بہت دیر تک تنگ کپڑے پہننے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ اپنے مخصوص اعضا کو خشک اور صاف رکھیں۔ جنسی تعلق بناتے وقت ایک دوسرے کے انفیکشن سے بچنے کے لئے کنڈوم کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

متذکرہ بالا ہدایات کے بعض مشمولات ڈاکٹر پُروا سہاکاری نے دیئے ہیں۔

ڈاکٹر پُروا سہاکاری

ایم بی بی ایس، ڈی این بی، او بی جی وائی

کنسلٹنٹ امراض خواتین

گائینی کلنک، پونڈا، گوا

رابطہ: 9823490124

Drpurva1410@gmail.com

کیا آپ کو بھی کبھی کبھار ناقابلِ برداشت تکلیف کی وجہ سے پارٹی کو چھوڑ کر گھر جانا پڑتا ہے؟ کیا آپ کو اس تکلیف کی وجہ سے بار بار واش روم جانے کی ضرورت پڑتی ہے؟ بنیادی طور پر اس تکلیف کی نوعیت کیا ہے؟ کیا آپ اس مرض کا پتہ لگا سکتی ہیں؟ خواتین عام طور سے اس طرح کے مخصوص مسائل اور امراض پر بات کرنے سے کتراتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کی تکلیف کا علاج بھی نہیں کر پاتی ہیں۔ یہاں تک کہ ایک معمولی نوعیت کی یہ تکلیف ایک دیرنہ مرض میں تبدیل ہوجاتا ہے۔خواتین کے ان مخصوص امراض سے متعلق سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لئے ہم نے ماہر امراض نسواں اور بانچھ پن کے علاج کی ماہر ڈاکٹر پُروا سہاکاری سے بات چیت کی۔

اُن کا کہنا ہے کہ اندام نہانی کے امراض کا علاج و معالجہ کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ اس مرض کے بارے میں متاثرہ خواتین کا رویہ مثبت ہو۔ یعنی وہ مرض کی تشخیص کرانے اور اسے سمجھنے میں ہچکچاہٹ اور شرمندگی محسوس نہ کریں۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ اور شرم کے تکلیف کو سمجھنا اور اس کی تشخیص کرانے کے بعد ہی متاثرہ خواتین اس کا بہتر علاج کرا سکتی ہیں۔ بلکہ خواتین کو اپنے مخصوص امراض کو سمجھنے اور اس کا علاج کرانے سے پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ اُن کے لئے اس مسئلے یا مرض سے چھٹکارا حاصل کرنا کتنا ضروری ہے۔

پیش ہیں ڈاکٹر پُروا سہاکاری کے انٹرویو کے اقتباسات:

خواتین کے لئے ایک نارمل یا صحت مند اندام نہانی کی کیا پہچان ہوسکتی ہے؟ اور کیا اس سے رطوبت خارج ہوجانا ایک معمول کی بات ہے؟

لڑکیوں کو عام طور سے بلوغت یعنی پندرہ، سولہ سال کی عمر تک اس طرح کے تجربات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔ ہارمونل تبدیلی کی وجہ سے ان کے اندام نہانی سے بہت کم مقدار میں رطوبت کا اخراج ہونے لگتا ہے۔ خال خال ہی ایسا ہوتا ہے کہ کسی دس سال سے کم عمر کی لڑکی کے اعضائے خاص سے رطوبت خارج ہوجاتی ہے۔ ماہواری کا سلسلہ شروع ہوجانے کے بعد اندام نہانی سے رطوبت کا اخراج ہوجانے کا پیٹرن تبدیل ہوجاتا ہے۔ لڑکیاں اور افزائش نسل کی عمر کی خواتین کو ماہواری ایام کے دوران رطوبت کے اخراج میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ان ایام کے آدھے حصے یعنی حیض کے نصف مرحلے تک یا تو رطوبت بالکل ہی خارج نہیں ہوتی ہے یا پھر بہت کم مقدار میں اس کا اخراج ہوجاتا ہے۔ حیض کے دوسرے حصے میں بیض ریزی یعنی بیضہ دانی سے بیضہ نکلنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ اس عرصے میں پتلی اور سفید رنگ کی رطوبت کا اخراج ہوجاتا ہے۔ یہ ایک نارمل عمل ہے اور اس کی وجہ سے خواتین کو اپنے مخصوص حصے میں کوئی جلن محسوس نہیں ہوتی ہے۔ بشرطیہ کہ انہیں انفیشکن نہ ہوجائے۔ اختتام حیض جو خواتین میں پینتالیس سال کی عمر کے بعد یا پھر سن یاس کی صورت میں پینتالیس سے پچپن سال کی عمر میں ہوجاتا ہے، اندام نہانی سے رطوبت کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔ یہ تبدیلی بنیادی طور پر ہارمونل سطح میں کمی واقع ہوجانے کی وجہ سے رونما ہوتی ہے۔ عمر کے اس حصے میں خواتین کو عام طور سے اندام نہانی خشک ہوجانے یا اس میں خارش پیدا ہونے کی شکایت ہوتی ہے۔ ان خواتین میں رطوبت کے اخراج کے معمول میں کوئی فرق نہ آنا یا پھر بار بار رطوبت کے اخراج کو ہم نارمل نہیں کہہ سکتے ہیں۔

اندام نہانی سے خارج ہونے والی رطوبت میں اضافے کی وجہ سے اس مادہ کے رنگ میں تبدیلی بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس کی رنگت زدد ہوجاتی ہے اور یہ گاڑھا ہوجاتا ہے۔ اسکے علاوہ ٹانگوں کے بیچ والے حصے میں خارش ہوجاتی ہے اور رطوبت میں عفونت بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔ یہ تبدیلی اندام نہانی کے نقص صحت کی علامت ہے اور یہ خلاف معمول ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کے مخصوص اعضا میں گیلا پن، کثرت سے نمی کا اخراج، عضوئے خاص میں درد، سوجن، سرخ رنگت پیدا ہوجانے جیسے مسائل سے بھی یہ خواتین دوچار ہوجاتی ہیں۔

اس طرح کی علامات کی کیا وجہ ہوتی ہے؟

اندام نہانی میں سوزش دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک انفیکشن ذدہ اور دوسرا بغیر انفیکشن کی سوزش کہلاتی ہے۔ انفیکشن ذدہ سوزش جراثیم، زہریلے مادوں اور سماروغی وجوہات کی بنا پر پیدا ہوجاتی ہے۔ اس طرح کے مرض کی علامات کا انحصار مرض کی وجہ پر ہے۔ یعنی انفیکشن کی الگ الگ وجوہات کی الگ الگ علامات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ بغیر انفیکشن کی سوزش میں الرجی یا جلن محسوس ہوجاتی ہے۔ یہ سوزش یا تو کسی کپڑے کی وجہ سے ہوسکتی ہے یا پھر کسی کیمکل، صابن یا کریم کے استعمال کی وجہ سے رونما ہوجاتی ہے۔

انفیکشن کیسے پیدا ہوجاتا ہے اور اس کی کیا کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

(1)۔۔۔ عضوئے مخصوص کی صاف وصفائی کا خیال نہ رکھنا۔ اسے بہت کم دھونا اور اسے خشک نہ رکھنا۔

(2)۔۔۔ زیر جامہ نہ پہننے کی وجہ سے بھی خواتین کو اندام نہانی کا انفیکشن ہوجانے کا زیادہ خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

(3)۔۔۔ زیادہ وقت تک تنگ کپڑے جیسے کی جینز وغیرہ پہننے کی وجہ سے بھی اندام نہانی میں انفیکشن ہوسکتا ہے۔

(4)۔۔۔ بغیر دھوئے کپڑے پہننے کے نتیجے میں بھی مسلسل سوزش ہوسکتی ہے۔

(5)۔۔۔ مرض سے متعلق کوئی علامت ظاہر ہوجانے کے باوجود طبی صلاح نہ لینا۔

(6)۔۔۔ انفیکشن کا علاج ادھورا چھوڑنا

(7)۔۔۔ پہلے سے ہی لاحق کئی دیگر امراض جیسے کہ ذیابیطس، خون کی کمی یا کوئی ایسا مرض جس کی وجہ سے قوت مدافعت کمزور ہو، کی وجہ سے بھی خواتین کے عضوئے مخصوص میں انفیکشن ہوجانے کا احتمال رہتا ہے۔

(8)۔۔۔ ایسے مرد کے ساتھ ہمبستری کرنام ، جو انفیشکن کا شکار ہو

خواتین کو اس طرح کے امراض کا علاج کرانے کے لئے کس مرحلے پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟

اگر اندام نہانی سے خارج ہونے والی رطوبت میں اضافہ دیکھنے کو ملے، خارج ہونے والی رطوبت کے رنگ میں تبدیلی دیکھنے کو ملے یا اس میں عفونت محسوس ہو۔ یا پھر مرد کے ساتھ ہمبستری کرتے وقت درد محسوس ہو، عضوئے مخصوص میں جلن یا پیشاب کرنے کے وقت تکلیف ہو، عضوئے مخصوص میں سرخی چھا جائے یا سوجن محسوس ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ایسی کون سی علامات ہیں، جنہیں نظر انداز کیا جاسکتا ہے؟

انفیکشن کے علاج میں تاخیر کرنے یا بالکل ہی علاج نہ کرنے کے نتیجے میں یہ انفیکشن بچہ دانی اور بیض کی نالیوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کئی طرح کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹیوبل بلاک پیدا ہوسکتا ہے یا پھر پیشاب میں انفیکشن ہوجانے کا احتمال ہے اور اس طرح کے مسائل کی وجہ سے متاثرہ خواتین میں بانجھ پن بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ اندام نہانی میں امراض کی وجہ سے متاثرہ خواتین کو کئی دیگر طرح کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جیسے کہ وہ کام پر جانے یا سماجی تقریبات میں جانے سے کترائیں گیں اور اس طرح سے ان کے ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوجانے کا احتمال ہے۔ بلکہ اس کی وجہ سے ازدواجی زندگی اور جنسی کارکردگی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

اس طرح کے امراض کا علاج کیا ہےَ؟

متاثرہ خواتین کو ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے اور اپنی تشخیص کرانی چاہیے۔ ان امراض کا تعلق خواتین کے عمر سے بھی ہے۔ مختلف عمر کی خواتین کو مختلف اقسام کے امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اپنے آپ یعنی بغیر ڈاکٹری صلاح کے ادویات کا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کیونکہ غلط علاج کی وجہ سے مزید الجھنیں پیدا ہوسکتی ہیں۔ علاج شروع کرنے کے بعد اسے مکمل کرنا بہت ضروری ہے۔ علاج کو ادھورا چھوڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

عضوئے مخصوص سے جڑی بیماریوں سے بچنے کے احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

عضوئے مخصوص کی صاف صفائی کا خیال رکھا جائے۔ مخصوص اعضا کو علاحدہ علاحدہ دھوئیں۔ یعنی پہلے اندام نہانی کی جگہ کو پانی سے دھوئیں اور اس کے بعد پاخانہ کی جگہ کو۔ دونوں کو بیک وقت دھونے سے انفیکشن کا احتمال رہتا ہے۔ ہمیشہ صاف و شفاف زیر جامہ پہننا چاہیے۔ بہت دیر تک تنگ کپڑے پہننے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ اپنے مخصوص اعضا کو خشک اور صاف رکھیں۔ جنسی تعلق بناتے وقت ایک دوسرے کے انفیکشن سے بچنے کے لئے کنڈوم کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

متذکرہ بالا ہدایات کے بعض مشمولات ڈاکٹر پُروا سہاکاری نے دیئے ہیں۔

ڈاکٹر پُروا سہاکاری

ایم بی بی ایس، ڈی این بی، او بی جی وائی

کنسلٹنٹ امراض خواتین

گائینی کلنک، پونڈا، گوا

رابطہ: 9823490124

Drpurva1410@gmail.com

Last Updated : Jul 4, 2020, 1:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.