امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد آج دہلی پہنچیں گے۔ وہ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اور سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا سے تبادلہ خیال کریں گے۔
اطلاع کے مطابق زلمے خلیل زاد بین افغان مذاکرات کے بارے میں بتانے اور اس سے متعلق خطے کی حکمت عملی طئے کرنے کے لیے اعلی بھارتی عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔
بتادیں کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور افغان کے درمیان ہفتہ 12 ستمبر 2020 کو امن مذاکرات شروع ہوئے۔ ان مذکرات میں امریکی نمائندگی کے لیے امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو، بین افغان امن مذاکرات وفد کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد شریک تھے۔
زلمے خلیل زاد نے رواں برس مئی میں بھارت کا دورہ کیا تھا اور وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اور این ایس اے اجیت ڈووال سے ملاقات بھی کی تھی۔
دوحہ میں منعقد امن مذاکرات کے دوران بھارتی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری (پاکستان، افغانستان اور ایران) جے پی سنگھ نے پیر کے روز افغانستان کے سابق سی ای او اور افغان امن عمل کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ سے ملاقات کی۔
اس کے بعد ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ 'دوحہ قطر میں بھارتی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ کے ساتھ اچھی ملاقات ہوئی۔ ہم نے امن کی کوششوں اور علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت سے متعلق پیشرفت کا جائزہ لیا۔ میں نے بھارت کی مسلسل حمایت پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا ہے'۔
بتادیں کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان حکومت اور طالبان کے مابین بین افغان مذاکرات کی شروعاتی تقریب میں بھارت نے بھی حصہ لیا۔
اس دروان جئے شنکر نے بتایا کہ 'امن عمل کو افغانستان کی زیرقیادت، افغان ملکیت اور افغانستان کے زیر کنٹرول ہونا چاہئے'۔
واضح رہے کہ رواں برس فروری میں امریکہ اور طالبان نے ایک امن معاہدے پر دستخط کیے اور واشنگٹن اور اس کے نیٹو شراکت داروں نے افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا عزم کیا ظاہر تھا۔ جس کے بعد سے 18 برس تک جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے کا اشارہ کیا جارہا ہے۔