یہ شہر کے مختلف راستوں سے ہوتا ہوا پہلے درگاہ اعلیٰ حضرت پر لایا گیا اور اُسکے بعد وہاں سے پرچم کو عرس گاہ ایف آر اسلامیہ انٹر کالج کے خاص دروازے پر لگایا گیا۔ جہاں درگاہ اعلیٰ حضرت کے سرپرست اور سجادہ نشین کے والد حضرت سبحان رضا خاں کے ہاتھوں سے پرچم کشائی کی رسم ادا کی گئ۔ اسی کے ساتھ اعلیٰ حضرت کے تین روزہ عرس کا آغاز ہو گیا۔
بریلی میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کے تین روزہ عرس کا پرچم کشائی کے ساتھ آگاز ہو گیا۔ امسال اعلیٰ حضرت کا 101 واں عرس رضوی شہر کے روایتی ایف آر اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں منایا جا رہا ہے۔ شہر میں اعظم نگر واقع الّلہ بخش کی رہائش گاہ سے فاتحہ خوانی کے ساتھ پرچم اُتھاکر روایتی رسم ادا کی گئی۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ بائیس برس سے اعظم نگر محلّہ میں اللہ بخش کی رہائش گاہ سے روایتی پرچم اُٹھایا جاتا ہے۔ اسی طرز پر پرچم اُٹھایا گیا اور یہ پرچم شہر کے مختلف راستوں کمار ٹاکیز، سِوِل لائنس، نولٹی چوراہا، بہاری پور سے ہوتا ہوا سب سے پہلے درگاہ اعلیٰ حضرت پر لایا گیا اور وہاں سے درگاہ کے سرپرست حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں کی قیادت میں یہ پرچم عرس گاہ ایف آر اسلامیہ انٹر کالج کے خاص دروازے پر لایا گیا۔
حضرت سبحانی میاں نے پرچم کشائی کی رسم ادا کی اور اسی کے ساتھ عرس رضوی کا آغاز ہو گیا۔غورطلب ہے کہ تین روزہ عرس رضوی22 ، 23 اور 25 اکتوبر کو منایا جارہا ہے۔ عرس رضوی میں تمام تقریبات ادا کی جائیں گی۔
اس عرس میں شجر کاری پر خاص توجہ دی گئ ہے۔ امسال 101 واں عرس رضوی ہونے کے سبب 101 شجر لگائے گئے ہیں اور درگاہ کی تنظیم تحریکِ تحفظِ سنیعت کی جانب سے یہ ذمہّ داری بھی لی گئی ہے کہ ان پودوں کی ایک برس تک پرورش اور نگرانی بھی کی جائےگی۔
اسکے علاوہ ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹِک کو استعمال نہ کرنے کے اپیل کی گئ ہے۔ سب سے اہم ہے کہ درگاہ اعلیٰ حضرت سے اس دلیل کے ساتھ یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ صفائی ایمان کا خاص حصّہ ہے، لہزا عرس گاہ یا دیگر مقامات پر صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔
بریلی میونسپل کاپوریشن کی جانب سے روشنی کا بھی معقول انتظام کیا گیا ہے۔ اعلیٰ حضرت کے تین روزہ عرس میں عام طور پر زائرین کی آمد دوسرے دن کثیر تعداد میں دیکھنے کو ملتی ہے، لیکن 101 ویں عرس کے موقع پر زائرین عرس کا آغاز ہونے سے پہلے ہی شہر میں آنے لگے ہیں اور اُنکے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
جنوبی افریقہ ، بنگلہ دیش، نیپال، شری لنکا، آسٹریلیا اور یورپ کے تمام ممالک سے بھی زائرین آ چکے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ پاکستان سے آنے والے زائیرن شرکت کرنے سے محروم رہ گئے ہیں۔