شاعر مشرق علامہ اقبال کی یاد میں ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ٹرسٹ کے تحت سالانہ تقریب منعقد ہوئی۔ پہلے اس تقریب کو 9 نومبر کو ہونا تھا، لیکن ایودھیا مسئلے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے اس کو ملتوی کردیا گیا تھا۔
اردو زبان کی شیرینی سے سبھی واقف ہیں۔ اسے روزی روٹی سے جوڑنے کا جہاں تک تعلق ہے تو سابقہ حکومت نے ایسا کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے تحت اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ بھی مل گیا۔
لیکن زبان کی بقاء، فروغ، وتحفظ کے لیے ضروری ہے کہ ہم خود زیادہ سے زیادہ اس کا استعمال کریں۔ جہاں ضرورت ہے وہاں مطالبہ بھی کریں، کیوں کہ جمہوری نظام میں حقوق کی حصولیابی کے لیے اکثر مطالبات بھی کرنے پڑتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہر قانون داں، مشہور ملی و سماجی کارکن ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ٹرسٹ کے بانی عبدالنصیر ناصر نے بین الاقوامی یوم اردو عنوان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو کو جو ترقی حکومت کی جانب سے ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی۔
انہوں نے کہا ہمیں احساس کمتری میں لانے کے لئے اردو زبان والوں کی تنقید کی جاتی ہے۔
مسٹر ناصر نے مزید کہا کہ اگر سنسکرت کو انٹر تک نہ پڑھا کر اردو کو محض 8 ویں کلاس تک پڑھائی جائے تو اردو کو الگ ہی مقام حاصل ہو جائیگا۔ ساتھ ہی ہمارے نوجوان دین سے جوڑیں گے اور انہیں اردو زبان بھی بہتر طریقے سے آ جائے گی۔