ETV Bharat / bharat

یوپی پولیس کی مبینہ زیادتیوں پر مبنی رپورٹ کا اجرا

author img

By

Published : Jan 27, 2020, 9:22 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 4:45 AM IST

شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر کے خلاف 19 دسمبر کو لکھنؤ میں ہوئے احتجاج میں پولیس کی مبینہ زیادتی، احتجاج کرنے والوں کی گرفتاری اور عام مظاہرین کے خلاف پولیس کے مبینہ جارحانہ انداز پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ سابق جج، سابق انتظامی افسروں کے ایک پینل کی موجودگی میں کل جاری کی جائے گی۔

UP police report on alleged abuses
یوپی پولیس کی مبینہ زیادتیوں پر مبنی رپورٹ کا اجرا

آج جاری ایک ریلیز کے مطابق اس رپورٹ میں اترپردیش میں حالیہ تشدد کی مکمل معلومات ہو گی۔ واضح رہے کہ 19 دسمبر کو لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہوئے احتجاج میں تشدد برپا ہوگیا تھا اور اس تشدد کے بعد صرف لکھنؤ میں تقریبا 150 سے زائد کو گرفتار کر تھانے میں لایا گیا جہاں ان کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کی بھی خبریں ہیں۔ انہیں بعد ازاں جیل میں ڈال دیا گیا، پھر پوری ریاست میں جائیدادیں سیل کی گئیں، گولیاں چلائی گئیں جس میں 23 بے گناہ لوگ مبینہ طور پر پولیس کی گولیوں کا شکار ہوئے۔


پولیس کی طرف سے گرفتار کیے گئے بے گناہوں میں سے لکھنؤ میں 26 نوجوانوں کی ضمانت ہو پائی ہے۔


ریلیز میں کہا گیا کہ لکھنؤ میں جیل بھیجے گئے 150 قیدیوں میں زیادہ تر مزدور، کمزور طبقے سے آئے نوجوان، ہوٹلوں کے ویٹرز، ٹیلر اور رکشا پلر شامل ہیں۔ یہ محض اتفاق نہیں ہے ان بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرنے میں ریاست کی مشینری کے لیے ان کی مسلم شناخت ہی اہم تھی۔ اس سلسلے میں لکھنؤ کے قیدیوں کے بارے میں ہم نے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جسے متاثرین کی آپ بیتی سننے کے بعد تیار کی گئی ہے۔

مندرجہ ذیل اہم شخصیات کی موجودگی میں رپورٹ ریلیز کی جائے گی۔ جن میں جسٹس برکت علی زیدی (الہ آباد ہائی کورٹ)، وکاس نارائن رائے (سابق آئی پی ایس و ڈی جی پی ہریانہ)، جسٹس رفاقت علی خان (سابق جج-الہ آباد ہائی کورٹ)، جسٹس بی ڈی نقوی، (سابق جج لکھنؤ ہائی کورٹ)، ویبھوتی نارائن رائے (سابق آئی پی ایس و ڈی آئی جی اترپردیش)، ظفر الاسلام خان چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن شامل ہیں۔

یہ پروگرام سمویدھان بچاؤ دیش بچاؤ مہم،کے تحت ہورہا ہے جس کے سرپرست ڈاکٹر عزیز قریشی سابق گورنر اترپردیش، اتراکھنڈ و میزورم ہیں اور کنوینر پروفیسر رمیش دکشت اور عمیق جامعی ہیں۔

آج جاری ایک ریلیز کے مطابق اس رپورٹ میں اترپردیش میں حالیہ تشدد کی مکمل معلومات ہو گی۔ واضح رہے کہ 19 دسمبر کو لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہوئے احتجاج میں تشدد برپا ہوگیا تھا اور اس تشدد کے بعد صرف لکھنؤ میں تقریبا 150 سے زائد کو گرفتار کر تھانے میں لایا گیا جہاں ان کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کی بھی خبریں ہیں۔ انہیں بعد ازاں جیل میں ڈال دیا گیا، پھر پوری ریاست میں جائیدادیں سیل کی گئیں، گولیاں چلائی گئیں جس میں 23 بے گناہ لوگ مبینہ طور پر پولیس کی گولیوں کا شکار ہوئے۔


پولیس کی طرف سے گرفتار کیے گئے بے گناہوں میں سے لکھنؤ میں 26 نوجوانوں کی ضمانت ہو پائی ہے۔


ریلیز میں کہا گیا کہ لکھنؤ میں جیل بھیجے گئے 150 قیدیوں میں زیادہ تر مزدور، کمزور طبقے سے آئے نوجوان، ہوٹلوں کے ویٹرز، ٹیلر اور رکشا پلر شامل ہیں۔ یہ محض اتفاق نہیں ہے ان بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرنے میں ریاست کی مشینری کے لیے ان کی مسلم شناخت ہی اہم تھی۔ اس سلسلے میں لکھنؤ کے قیدیوں کے بارے میں ہم نے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جسے متاثرین کی آپ بیتی سننے کے بعد تیار کی گئی ہے۔

مندرجہ ذیل اہم شخصیات کی موجودگی میں رپورٹ ریلیز کی جائے گی۔ جن میں جسٹس برکت علی زیدی (الہ آباد ہائی کورٹ)، وکاس نارائن رائے (سابق آئی پی ایس و ڈی جی پی ہریانہ)، جسٹس رفاقت علی خان (سابق جج-الہ آباد ہائی کورٹ)، جسٹس بی ڈی نقوی، (سابق جج لکھنؤ ہائی کورٹ)، ویبھوتی نارائن رائے (سابق آئی پی ایس و ڈی آئی جی اترپردیش)، ظفر الاسلام خان چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن شامل ہیں۔

یہ پروگرام سمویدھان بچاؤ دیش بچاؤ مہم،کے تحت ہورہا ہے جس کے سرپرست ڈاکٹر عزیز قریشی سابق گورنر اترپردیش، اتراکھنڈ و میزورم ہیں اور کنوینر پروفیسر رمیش دکشت اور عمیق جامعی ہیں۔

Intro:Body:

NationalPosted at: Jan 27 2020 7:02PM



یوپی پولیس تشدد پرمبنی رپورٹ کا اجراء کانسٹی ٹیوشن کلب میں آج



نئی دہلی، 27جنوری (یو این آئی) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف 19 دسمبر کو لکھنؤ میں ہونے والا احتجاج میں پولیس کے تشدد، گرفتاری احتجاج کرنے والوں اور عام لوگوں کے ساتھ پولیس کی وحشیانہ سلوک پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ سابق جج، سابق انتظامی افسروں کے ایک پینل کی موجودگی میں کل جاری کی جائے گی۔

آج یہاں جاری ایک ریلز کے مطابق اس رپورٹ میں اتر پردیش میں حالیہ تشدد کی مکمل معلومات ہو گی۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ 19 دسمبر کو لکھنؤ میں اقومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہونے والے حتجاج کے خلاف ہونے والے احتجاج میں تشدد برپا ہوگیا تھااور ا سپانسر تشدد کے بعد صرف لکھنؤ میں تقریبا 150 سے زائد کو گرفتار کر تھانے میں مار پیٹ کی گئی، جیل میں ڈالا گیا، پھر پوری ریاست میں جائدادیں سیل کی گئیں، گولیاں چلائی گئی جس میں 23 بے گناہ لوگ پولیس کی گولیوں کا شکار ہوئے تھے۔پولیس کی طرف سے گرفتار کئے گئے بے گناہ لوگوں میں سے لکھنؤ میں 26 نوجوانوں ضمانتہو پائی ہے۔ان پر امن مظاہرہ کرنے والے شہریوں پر 307، 7 سی ایل اے اور 120B سمیت دیگر دفعات لگا کر جیل میں بند کر دیا گیا ہے۔

ریلیز میں کہا گیا کہ لکھنؤ میں جیل بھیجے گئے 150 قیدیوں میں زیادہ تر، مزدور، کمزور طبقے سے آئے نوجوان، ہوٹل کے ویٹر، ٹیلر اوررکشا پلر شامل ہیں۔یہ محض اتفاق نہیں ہے ان بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرنے میں ریاست کی مشینری کے لئے ان کی مسلم تشخص ہی اہم تھی۔اس سلسلے میں لکھنؤ کے قیدیوں کے بارے میں ہم نے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جسے متاثرین کی آپ بیتی سننے کے بعد تیار کی گئی ہے۔

مندرجہ ذیل اہم شخصیات کی موجودگی میں رپورٹ ریلیز کی جائے گی۔ جن میں جسٹس برکت علی زیدی (الہ آباد ہائی کورٹ)مسٹر وکاس نارائن رائے سابق IPS، DGP ہریانہ،جسٹس رفاقت علی خان (سابق جج-الہ آباد ہائی کورٹ)جسٹس بی ڈی نقوی، (سابق جج لکھنؤ ہائی کورٹ)مسٹر وبھوتی نارائن رائے سابق (IPS، DIG اترپردیش)،مسٹر ظفر الاسلام خان، چیرمین دہلی اقلیتی کمیشن۔

یہ پروگرام سمویدھان بچاؤ دیش بچاؤ مہم،کے تحت ہورہا ہے جس کے سرپردست ڈاکٹر عزیز قریشی سابق گورنر اترپردیش، اتراکھنڈ و میزورم ہیں اور کنوینر پروفیسر رمیش دکشت اور عمیق جامعی ہیں۔

یو این آئی۔ ع ا۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 4:45 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.