اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے اسمبلی ضمنی انتخاب کے دوران اعلان کیا تھا کہ ریاست میں مبینہ 'لو جہاد' کے حوالے سے ایک قانون لایا جائے گا، اترپردیش کی کابینہ نے 24 نومبر کو 'غیر قانونی تبدیلی مذہب بل' کو منظوری دی تھی، حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
اس سے قبل مدھیہ پردیش حکومت 'لو جہاد' سے متعلق قانون لانے کی تیاری کر چکی ہے، ہریانہ، کرناٹک اور بی جے پی کے زیر اقتدار دیگر کئی ریاستوں میں 'لو جہاد' سے متعلق قانون لانے کی مشق کی جارہی ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت کسی کو مذہب کو چھپا کر شادی کرنے سے دھوکہ دہی کے نتیجے میں 10 سال قید کی سزا ہوگی۔
اس بل میں لالچ، جھوٹ یا جبری تبدیلی مذہب یا شادی میں مذہب کی تبدیلی کو جرم قرار دیا گیا ہے، نا بالغ، طے شدہ ذات وقبائل سے تعلق رکھنے والی خواتین کی تبدیلی پر سخت سزا دی جائے گی۔ اجتماعی طور پر مذہب تبدیل کرانے والی سماجی تنظیموں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
تبدیلی مذہب کے ساتھ بین مذاہب شادی کرنے والوں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس اس قانون کو نہیں توڑا ہے، لڑکی کے ذریعے مذہب تبدیل کر کے کی گئی شادی کو نہیں مانا جائے گا۔
قانون کے مطابق زبردستی لالچ کیے گئے تبدیلی مذہب کو قابل دست اندازی اور نا قابل ضمانت جرم مانا جائے گا، نیز اس قانون کی پامالی پر 15 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیے جانے کے علاوہ پانچ برس کی قید کی سزا ہوگی۔
اگر یہی کام انتہائی پسماندہ ذات و قبائل سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں کریں گی 25 ہزار روپے جرمانہ اور تین برس سے دس برس تک کے قید کی سزا ہو سکتی ہے، غیر قانونی طور پر اجتماعی طور پر مذہب تبدیل میں کم سے کم پچاس ہزار روپے جرمانہ اور تین سے دس سال تک کی سزا ہوگی۔
مذہبی تبدیلی کے لے ضلعی مجسٹریٹ کو دو ماہ قبل مقررہ فارم کو بھرنا ہوگا۔ اس کی خلاف ورزی پر چھ ماہ سے تین سال تک قید اور کم سے کم دس ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔