نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا آج 15واں دن ہے۔ کسان رہنماؤں نے حکومت کی تجویز سے انکار کر دیا ہے۔
آج مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے پریس کانفرنس کر کہا کہ اگر کسانوں کو ایم ایس پی کو لیکر خدشہ ہے تو ہم ایم ایس پی کو لیکر تحریری طور پر یقین دہانی کرانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم حکومت کو، کسانوں اور یونین کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کے جو بھی مسائل ہیں ان کے بارے میں کوئی بھی تبدیلی کرنے پر کھلے من سے غور کرنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ کسانوں کے شبہات کو دور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ کسان تنظیموں کو حکومت کی تجویز پر غور کرنا چاہئے ، ہم ہر وقت مزید بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت اس سردی کے موسم اور کوویڈ 19 وبا کے درمیان کسانوں کے احتجاج کو لیکر فکرمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فصلوں کی بوائی پہلے کی نسبت بڑھ گئی ہے۔ خود انحصاری پیکیج کے تحت نجی سرمایہ کاری دیہات تک پہنچے۔ اس کا کاشتکاروں کو بھی فائدے حاصل ہوں۔ اس کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپے کے فنڈ کا اعلان کیا گیا۔
مزید پڑھیں:
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا آج 15 واں دن
دراصل نئے زرعی قانون سے کسانوں کو خدشہ ہے کہ ایم ایس پی کا سسٹم ختم ہو جائے گا، جس کو لیکر کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اور وہ حکومت سے ان زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو کچھ دن پہلے ہی حکومت نے منظور کیے ہیں۔