ETV Bharat / bharat

سکھ مخالف بیان پر سیم پیترودا کی معافی - وزیر اعظم نریندر مودی

سکھ مخالف فسادات پر منتازع بیان پر پارٹی میں الگ تھلگ پڑے سابق راجیو گاندھی کے قریبی سیم پترودا نے آخر کار معافی مانگ لی ہے۔

Sam Pitroda
author img

By

Published : May 11, 2019, 8:55 AM IST


اورسیز کانگریس کے انچارچ اور سینیئر رہنما سیم پترودا نے کہا کہ ہے ان کے بیان کی غلط تشریح کی جا رہی ہے۔

سیم پیترودا نے کہا ہے: 'مجھے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے کس طرح میرے انٹرویو کے تین الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ "سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ حقیقت کا کچھ نہیں بگڑے گا اور جھوٹ بے نقاب ہو جائے گا۔ بس یہ وقت کی بات ہے۔'

کانگریس نے سکھ مخالف فسادات پر اپنے سینئر لیڈر اور اورسیز کانگریس کے انچارج سام پترودا کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔

اوورسیز کانگریس کے انچارج اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قریبی معتمد رہے مسٹر پترودا نے ایک انٹرویو میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مبینہ طورسے "ہوا تو ہوا" کہا تھا۔

سنہ 1984 میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل پر جمعرات کو پترودا نے کہا تھاکہ "اب کیا ہے 84 کا "، آپ نے (مودی نے) پانچ سال میں کیا کیا، اس کی بات کیجئے۔سنہ 84 میں جو ہوا، وہ ہوا'۔

بی جے پی نے ان کے بیان کے لیے کانگریس پر شدید حملہ کیا جس کے بعد پارٹی نے اپنے لیڈر کے اس بیان سے خود کو الگ کرلیا تھا۔

کانگریس میڈیا محکمہ کے سربراہ رنديپ سنگھ سرجے والا اور سینئر ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے جمعے کے روز کہا کہ کانگریس کسی بھی طرح کے تشدد کے خلاف ہے اور 1984 کے سکھ فسادات کے متاثرین کو انصاف دینے اور ملزمان پر سخت کارروائی کی حامی رہی ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ 2002 کے گجرات فسادات کے قصورواروں پر بھی سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

پارٹی نے کہا ہے کہ کانگریس پترودا سمیت اپنے کسی بھی لیڈر کی ذاتی رائے سے متفق نہیں ہے۔ انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں پارٹی لائن پر ہی بات کرنی چاہئے۔

سیم پیترودا نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، کیوں کہ میری ہندی اچھی نہیں ہے، اس لیے میں 'بُرا' کا ترجمہ نہیں کر سکا'۔

وزیراعظم نریندر مودی سیم پترودا کے بیان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ ملک پر سب سے زیادہ وقت تک حکومت کرنے والی کانگریس کتنی بے حس رہی ہے۔ اس کا ثبوت سکھ فسادات پر پارٹی کے تین الفاظ ہیں 'ہوا تو ہوا'۔

نریندر مودی نے ووٹرز سے اپیل کی کہ "آپ کو کانگریس اور اس کے ساتھیوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ کانگریس نے 70 برس تک ملک کوکس طرح چلایا ہے، ان کا دماغ کس طرح چلتا ہے، یہ کل صرف تین الفاظ میں انہوں نے خود ہی سمیٹ دیا"۔


اورسیز کانگریس کے انچارچ اور سینیئر رہنما سیم پترودا نے کہا کہ ہے ان کے بیان کی غلط تشریح کی جا رہی ہے۔

سیم پیترودا نے کہا ہے: 'مجھے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے کس طرح میرے انٹرویو کے تین الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہی ہے۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ "سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ حقیقت کا کچھ نہیں بگڑے گا اور جھوٹ بے نقاب ہو جائے گا۔ بس یہ وقت کی بات ہے۔'

کانگریس نے سکھ مخالف فسادات پر اپنے سینئر لیڈر اور اورسیز کانگریس کے انچارج سام پترودا کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔

اوورسیز کانگریس کے انچارج اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قریبی معتمد رہے مسٹر پترودا نے ایک انٹرویو میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مبینہ طورسے "ہوا تو ہوا" کہا تھا۔

سنہ 1984 میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل پر جمعرات کو پترودا نے کہا تھاکہ "اب کیا ہے 84 کا "، آپ نے (مودی نے) پانچ سال میں کیا کیا، اس کی بات کیجئے۔سنہ 84 میں جو ہوا، وہ ہوا'۔

بی جے پی نے ان کے بیان کے لیے کانگریس پر شدید حملہ کیا جس کے بعد پارٹی نے اپنے لیڈر کے اس بیان سے خود کو الگ کرلیا تھا۔

کانگریس میڈیا محکمہ کے سربراہ رنديپ سنگھ سرجے والا اور سینئر ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے جمعے کے روز کہا کہ کانگریس کسی بھی طرح کے تشدد کے خلاف ہے اور 1984 کے سکھ فسادات کے متاثرین کو انصاف دینے اور ملزمان پر سخت کارروائی کی حامی رہی ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ 2002 کے گجرات فسادات کے قصورواروں پر بھی سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

پارٹی نے کہا ہے کہ کانگریس پترودا سمیت اپنے کسی بھی لیڈر کی ذاتی رائے سے متفق نہیں ہے۔ انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں پارٹی لائن پر ہی بات کرنی چاہئے۔

سیم پیترودا نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، کیوں کہ میری ہندی اچھی نہیں ہے، اس لیے میں 'بُرا' کا ترجمہ نہیں کر سکا'۔

وزیراعظم نریندر مودی سیم پترودا کے بیان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ ملک پر سب سے زیادہ وقت تک حکومت کرنے والی کانگریس کتنی بے حس رہی ہے۔ اس کا ثبوت سکھ فسادات پر پارٹی کے تین الفاظ ہیں 'ہوا تو ہوا'۔

نریندر مودی نے ووٹرز سے اپیل کی کہ "آپ کو کانگریس اور اس کے ساتھیوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ کانگریس نے 70 برس تک ملک کوکس طرح چلایا ہے، ان کا دماغ کس طرح چلتا ہے، یہ کل صرف تین الفاظ میں انہوں نے خود ہی سمیٹ دیا"۔

Intro:Body:

news id


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.