عالمی رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے ایک اعلی سطحی اجلاس میں کورونا وائرس جیسے عالمی بحران کے لئے 'موثر اجتماعی ردعمل' کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
ای سی او ایس او سی کے اس آن لائن اجلاس میں کثیرالجہتی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ اس دوران پاکستان نے سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت سے آگے بڑھ کر مستقل رکن بننے کے لیے جموں و کشمیر کے معاملے پر آواز اٹھائی۔
پاکستان کے وزیر برائے امور خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے ای سی او ایس او سی کے اعلی سطحی اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں جموں وکشمیر پر بھی اظہار خیال کیا۔ قریشی حال ہی میں کووڈ 19 سے صحت یاب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کا آن لائن اجلاس بعنوان 'کوویڈ 19 کے بعد کثیرالجہتی: اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ کے موقع کو کس طرح منائیں؟' کے دوران شاہ محمود قریشی نے یہ بات کہی۔
پاکستان کے وزیر برائے امور خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 'تسلط، جبر اور طاقت کا من مانے طریقے سے سہارا لے کر اقوام متحدہ اور کثیرالجہتی کے پورے تصور کو فروغ نہیں دیا جا سکتا'۔
قریشی نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے عوام سے متعلق بھارتی حکومت کے رویہ سے پاکستان فکر مند ہے'۔
بھارت نے پاکستان کو پختہ طور پر بتایا ہے کہ مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور رہے گا۔ نئی دہلی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر سے متعلق معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
قریشی نے یہ بھی کہا کہ 'اقتدار اور استحقاق کے خواہاں افراد کے تنگ عزائم کو مدنظر رکھتے ہوئے سلامتی کونسل کو دوبارہ زندہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے لیے بالغ نظری، وسعت قلبی اور آپسی تعاون ضروری ہے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'در حقیقت اقوام متحدہ کے زیرقیادت ورلڈ آرڈر میں سب سے زیادہ تعاون فراہم کرنے والی چھوٹی اور درمیانے درجے کی ریاستیں ہیں۔ جو بین الاقوامی امن و سلامتی کے ایک منصفانہ اور موثر ڈھانچے کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں'۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں فوری طور پر طویل التوا میں اصلاحات لانے کے لئے بھارت اقوام متحدہ کی کوششوں میں سب سے آگے رہا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مستقل رکن کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے اعلی مقام کا مستحق ہے۔
اجلاس سے اپنے کلیدی خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہے کہ 'کورونا وبائی مرض کا بحران اقوام متحدہ کی تجدید و اصلاح پر بھی زور دیتا ہے'۔
انہوں نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کو موثر بنانے کے لئے عالمی کثیر جہتی نظام میں اصلاح کا عہد کرے اور انسانی مرکزیت والی عالمگیریت کی بنیاد ڈالیں'۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ 'یہ اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر اس کے کردار اور اہمیت کا اندازہ لگانے کا موقع ہے'۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے مرکز میں اصلاحات کے ساتھ ہی کثیرالجہتی اصلاحات ہی انسانیت کی امنگوں کو پورا کرسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر، دیگر اندورنی پالیسیوں اور داخلی امور سمیت بھارت کے گھریلو معاملات کو مستقل طور پر آگے بڑھانے کے لئے پاکستان اقوام متحدہ کے مختلف حلقوں کا استعمال کرتا رہا ہے۔
بتادیں کہ گذشتہ برس پانچ اگست (5 اگست 2019) کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے پر اسلام آباد ، بھارت کے خلاف بین الاقوامی حمایت کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارت نے بین الاقوامی برادری کو واضح طور پر کہا ہے کہ 'آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنا اس کا داخلی معاملہ ہے'۔ اس نے پاکستان کو حقیقت کو قبول کرنے اور بھارت مخالف تمام پروپیگنڈے بند کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) نے کورونا بحران کے وقت اور طویل مدتی پائیدار ترقی کے تسلسل کے لئے عالمی یکجہتی اور کثیرالجہتی تجدید پر رہنماؤں کے درمیان اعلی سطحی گفتگو کی میزبانی کی۔
اس اعلی سطحی گفتگو میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ناروے کے وزیراعظم ایرنا سولبرگ عالمی لیڈروں میں شامل تھے جنھوں نے اعلی سطح کے طبقے سے خطاب کیا۔
اس سیشن کا مقصد یہ ہے کہ موجودہ دور میں کثیرالجہتی تعاون کی ضرورت کی عکاسی کی جائے، تاکہ کووڈ-19 جیسے عالمی بحرانوں اور موسمیاتی تبدیلی جیسے طویل مدتی چیلنجز کے بارے میں پیش رفت کیا جاسکے اور موثر اجتماعی ردعمل سامنے آئے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی 75 ویں یوم تاسیس پر وزیر اعظم کا خطاب
اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق اس مباحثے کا مقصد اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کا زیادہ قابل اعتماد اور مؤثر بین الاقوامی تعاون کی سمت راہ ہموار کرنا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 'بدلتے ہوئے بین الاقوامی ماحول کے پس منظر میں یہ سیشن کثیرالجہتی کے راستے کو تشکیل دے گا۔ اس ضمن میں عالمی قیادت، موثر بین الاقوامی اداروں اور عالمی انصاف کے لیے بھی کارکرد اقدامات کیے جائیں گے'۔