ETV Bharat / bharat

ٹرمپ نے بھارت کے 'عظیم سائنس دانوں' کی ستائش کی

author img

By

Published : May 16, 2020, 2:37 PM IST

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مہلک کورونا وائرس کے خلاف ادویات اور ویکسین تیار کرنے کے لیے جاری کوششوں پر بھارت کے 'عظیم سائنس دانوں اور محققین' کی تعریف کی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے بھارت کے 'عظیم سائنس دانوں' کی تعریف
ٹرمپ کی جانب سے بھارت کے 'عظیم سائنس دانوں' کی تعریف

بھارت کے پونے میں واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ نے کورونا ویکیسن کی تیاری میں شراکتی معاہدہ کیا ہے۔ اس دوران اگر کامیابی ملتی ہے تو اکتوبر تک مارکٹ میں کووڈ 19 کی ویکسین کی دستیابی ممکن ہوسکے گی۔

اس طرح کی کوششیں میڈیکل کمیونٹی کی جانب سے کورونا وائرس وبائی مرض کے خلاف پیش رفت کی ایک بے مثال عالمی کوشش ہے۔

  • ایک درجن سے زائد ویکسینز کی تیاری:

ٹرمپ کے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دنیا بھر میں ویکسین کے ایک درجن سے زائد تجربات ابتدائی جانچ کے مراحل میں ہیں اور امریکہ امید کرتا ہے کہ رواں برس کے اختتام تک ویکسین تیار کرلی جائے گی۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ نے جین کے ذریعہ تیار کردہ CHAdOx1 nCoV-19 ویکسین 40m-50m تیار کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

  • 'سب سے بڑا اور انوکھا ویکسین':

سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے عالمی سطح پر تیار اور فروخت کی جانے والی خوراک کی تعداد کے حساب سے دنیا کا سب سے بڑا اور انوکھا ویکسین کیا ہے۔

بتادیں کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اپریل کے آخر میں آکسفورڈ میں انسانی رضاکاروں میں کورونا ویکسین کی جانچ شروع کردی تھی۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی بھی پیش پیش:

قومی انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) اور موڈیرہ اینچ کی طرف سے ویکسین کے امیدوار کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ صحت کی جانب سے خصوصی نگرانی کی جارہی ہے۔

ٹرمپ نے ویکسین کی نشوونما کے سلسلے میں عالمی سطح پر تعاون کے بارے میں کہا ہے کہ 'ہمارے پاس کوئی انا نہیں، ہم عالمی سطح پر سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔'

  • ویکسین کی تقسیم کا کیا طریقہ کار ہوگا؟

ٹرمپ نے روز گارڈن کے ایک پروگرام میں کہا کہ 'جب کوئی ویکسین تیار ہوجائے گی تو امریکی حکومت ہر طیارہ، ٹرک اور سپاہیوں کو تعینات کرے گی تاکہ اسے امریکی عوام میں جلد سے جلد تقسیم کرنے میں مدد کی جاسکے'۔

امریکی انتظامیہ کے مطابق رواں برس کے آخر تک امریکیوں کو تقسیم کرنے کے لئے 300 ملین ویکسین کی ضرورت ہے'۔

این آئی ایچ کے مطابق 'عالمی سطح پر کم از کم چار یا پانچ ممکنہ ویکسینیں کافی امید افزا لگتی ہیں۔ جو ایک یا دو جولائی تک بڑے پیمانے پر جانچ شروع کرنے کے لئے تیار ہوجائیں گی'۔

  • بل گیٹس۔ مودی میٹینگ کا اثر:

ٹرمپ کے یہ ریمارکس اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آئے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئر بل گیٹس سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے سائنسی جدت طرازی پر عالمی رابطہ کے بارے میں بات کی تھی۔

امریکہ کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کا دعوی ہے کہ وہ دنیا کی بہت سی بڑی فارما کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایک چھتری کے بہ طور کام کر رہا ہے جس کا نام ایکٹیوی وی ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے جمعہ کے روز گلیسسوسمتھ کلائن کے ایک سابقہ ​​عہدیدار مونسیف سلوئی کو ملک کے 'آپریشن وارپ اسپیڈ' منصوبے کی سربراہی کے لئے مقرر کیا ہے تاکہ سال کے آخر تک کورونا کے خلاف ویکسین تیار کی جاسکے۔

بھارت کے پونے میں واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ نے کورونا ویکیسن کی تیاری میں شراکتی معاہدہ کیا ہے۔ اس دوران اگر کامیابی ملتی ہے تو اکتوبر تک مارکٹ میں کووڈ 19 کی ویکسین کی دستیابی ممکن ہوسکے گی۔

اس طرح کی کوششیں میڈیکل کمیونٹی کی جانب سے کورونا وائرس وبائی مرض کے خلاف پیش رفت کی ایک بے مثال عالمی کوشش ہے۔

  • ایک درجن سے زائد ویکسینز کی تیاری:

ٹرمپ کے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دنیا بھر میں ویکسین کے ایک درجن سے زائد تجربات ابتدائی جانچ کے مراحل میں ہیں اور امریکہ امید کرتا ہے کہ رواں برس کے اختتام تک ویکسین تیار کرلی جائے گی۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ نے جین کے ذریعہ تیار کردہ CHAdOx1 nCoV-19 ویکسین 40m-50m تیار کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

  • 'سب سے بڑا اور انوکھا ویکسین':

سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے عالمی سطح پر تیار اور فروخت کی جانے والی خوراک کی تعداد کے حساب سے دنیا کا سب سے بڑا اور انوکھا ویکسین کیا ہے۔

بتادیں کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اپریل کے آخر میں آکسفورڈ میں انسانی رضاکاروں میں کورونا ویکسین کی جانچ شروع کردی تھی۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی بھی پیش پیش:

قومی انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) اور موڈیرہ اینچ کی طرف سے ویکسین کے امیدوار کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ صحت کی جانب سے خصوصی نگرانی کی جارہی ہے۔

ٹرمپ نے ویکسین کی نشوونما کے سلسلے میں عالمی سطح پر تعاون کے بارے میں کہا ہے کہ 'ہمارے پاس کوئی انا نہیں، ہم عالمی سطح پر سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔'

  • ویکسین کی تقسیم کا کیا طریقہ کار ہوگا؟

ٹرمپ نے روز گارڈن کے ایک پروگرام میں کہا کہ 'جب کوئی ویکسین تیار ہوجائے گی تو امریکی حکومت ہر طیارہ، ٹرک اور سپاہیوں کو تعینات کرے گی تاکہ اسے امریکی عوام میں جلد سے جلد تقسیم کرنے میں مدد کی جاسکے'۔

امریکی انتظامیہ کے مطابق رواں برس کے آخر تک امریکیوں کو تقسیم کرنے کے لئے 300 ملین ویکسین کی ضرورت ہے'۔

این آئی ایچ کے مطابق 'عالمی سطح پر کم از کم چار یا پانچ ممکنہ ویکسینیں کافی امید افزا لگتی ہیں۔ جو ایک یا دو جولائی تک بڑے پیمانے پر جانچ شروع کرنے کے لئے تیار ہوجائیں گی'۔

  • بل گیٹس۔ مودی میٹینگ کا اثر:

ٹرمپ کے یہ ریمارکس اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آئے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئر بل گیٹس سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے سائنسی جدت طرازی پر عالمی رابطہ کے بارے میں بات کی تھی۔

امریکہ کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کا دعوی ہے کہ وہ دنیا کی بہت سی بڑی فارما کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایک چھتری کے بہ طور کام کر رہا ہے جس کا نام ایکٹیوی وی ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے جمعہ کے روز گلیسسوسمتھ کلائن کے ایک سابقہ ​​عہدیدار مونسیف سلوئی کو ملک کے 'آپریشن وارپ اسپیڈ' منصوبے کی سربراہی کے لئے مقرر کیا ہے تاکہ سال کے آخر تک کورونا کے خلاف ویکسین تیار کی جاسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.