امام الہند کے نام سے مشہور مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔ ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین انھیں فیروز بخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔
مولانا ابوالکلام آزاد 1888ء میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین افغانی سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میں بھارت آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہر(مصر) چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔
مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ برس کی عمر میں ماہنامہ جریدہ 'لسان الصدق' جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔
سنہ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ڈاکٹر سلیمان شاہجہاں پوری کے مطابق یہ رسالہ 'ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقلیت پسندی پر پورا اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا'۔
مولانا ابوالکلام آزاد کے نام سے بھارت میں حسبِ ذیل تعلیمی اور سرکاری ادارے منسوب کیے گئے:
تعلیمی اور سرکاری ادارے | مقام |
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، (MANUU) | حیدرآباد، تلنگانہ |
مولانا آزاد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، (MANIT) | بھوپال |
مولانا آزاد میڈیکل کالج | نئی دہلی |
مولانا آزاد انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز | نئی دہلی |
مولانا آزاد ایڈوکیشن فاؤنڈیشن | نئی دہلی |
مولانا ابوالکلام آزاد اسلامک اویکنگ سینٹر | نئی دہلی |
مولانا آزادؒ بیک وقت عمدہ انشا پرداز، سحر اللسان خطیب، بے مثال صحافی اور ایک بہترین مفسر تھے۔ اگرچہ مولانا سیاسی مسلک میں آل انڈیا کانگریس کے ہمنوا تھے لیکن ان کے دل میں مسلمانوں کا درد کوٹ کوٹ کر بھرا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ تقسیم کے بعد جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وقار کو صدمہ پہنچنے کا اندیشہ ہوا تو مولانا آگے بڑھے اور اس کے وقار کو ٹھیس پہنچنے سے بچا لیا۔
مولانا آزاد آخری دم تک ملک کی اعلی اور فنی تعلیم کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔
جدید بھارت میں 1947ء سے 1957ء تک فنی تعلیم کی سہولتوں اور ان سے استفادہ کے سلسلے میں مولانا نے اپنے دور وزارت تعلیم میں جو کارہائے نمایاں انجام دیئے، وہ اس ملک کی عوام کبھی فراموش نہیں کریں گی۔
بھارت کے اس نامور سپوت کی روشن ترین شمع 22 فروری 1958ء کو گل ہوگئی اور انھیں دہلی کے پریڈ گراؤنڈ میں جامع مسجد اور لال قلعہ کے درمیان سپرد لحد کیا گیا۔