نئی دہلی: وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 8 صفحات پر مشتمل خط میں لکھا کہ' مرکز کی مودی حکومت 'سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس' پر عمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں ہماری حکومت بغیر کسی امتیازی سکوک کے سبھی کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا ہے، گذشتہ 6 برس کی تاریخ اس کی گواہ ہے'۔
آپ یقین کریں کسانوں کے فائدے میں کیے گئے ترمیم بھارتی زراعت میں ایک نئے باب کی بنیاد بنے گی، ملک کے کسانوں کو بااختیار بنائے گی اور انہیں خود کفیل کرے گی'۔
-
सभी किसान भाइयों और बहनों से मेरा आग्रह !
— Narendra Singh Tomar (@nstomar) December 17, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
"सबका साथ सबका विकास सबका विश्वास" के मंत्र पर चलते हुए प्रधानमंत्री श्री @narendramodi जी के नेतृत्व में हमारी सरकार ने बिना भेदभाव सभी का हित करने का प्रयास किया है। विगत 6 वर्षों का इतिहास इसका साक्षी है।#ModiWithFarmers pic.twitter.com/Ty6GchESUG
">सभी किसान भाइयों और बहनों से मेरा आग्रह !
— Narendra Singh Tomar (@nstomar) December 17, 2020
"सबका साथ सबका विकास सबका विश्वास" के मंत्र पर चलते हुए प्रधानमंत्री श्री @narendramodi जी के नेतृत्व में हमारी सरकार ने बिना भेदभाव सभी का हित करने का प्रयास किया है। विगत 6 वर्षों का इतिहास इसका साक्षी है।#ModiWithFarmers pic.twitter.com/Ty6GchESUGसभी किसान भाइयों और बहनों से मेरा आग्रह !
— Narendra Singh Tomar (@nstomar) December 17, 2020
"सबका साथ सबका विकास सबका विश्वास" के मंत्र पर चलते हुए प्रधानमंत्री श्री @narendramodi जी के नेतृत्व में हमारी सरकार ने बिना भेदभाव सभी का हित करने का प्रयास किया है। विगत 6 वर्षों का इतिहास इसका साक्षी है।#ModiWithFarmers pic.twitter.com/Ty6GchESUG
خیال رہے کہ کسانوں کے احتجاج پر سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہورہی ہے۔ عدالت عظمی نے ابھی تک کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔ عدالت میں سماعت ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکیشن بینچ میں کیس کی سماعت ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ کسان تنظیموں کی باتیں سننے کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔
جمعرات کو سپریم کورٹ نے اشارہ کیا کہ وہ کسانوں اور حکومت کے مابین تعطل کو دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے، جو دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ یہ جلد ہی ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔
اس سے قبل گجرات کے کچ میں منعقدہ ایک پروگرام میں وزیر اعظم مودی نے زرعی قانون کی مخالفت کرنے والے لوگوں پر سخت تنقید کی تھی۔ وزیر اعظم نے اسے اپوزیشن جماعتوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسانوں کی فلاح و بہبود ان کی حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے اور ان کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے حکومت 24 گھنٹوں تیار ہے۔
اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے زرعی اصلاحات کا مطالبہ کیا جارہا تھا اور بہت سے کسان تنظیمیں بھی مطالبہ کررہی تھی کہ کاشتکاروں کو کہیں بھی اناج فروخت کرنے کا اختیار دیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک نے آج یہ 'تاریخی قدم' اٹھایا تو اپوزیشن جماعتیں کسانوں کو الجھانے کی کوشش کر رہی ہیں جب کہ وہ اقتدار میں رہتے ہیں تو اس طرح کی زرعی اصلاحات کی وکالت کرتے تھے۔