ETV Bharat / bharat

کسانوں کے احتجاج کا 22 واں دن، کسانوں کے نام نریندر سنگھ تومر کا خط - farmers protest today news in urdu

تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا آج 22 واں دن ہے۔ کسان زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں، اس دوران مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کی ایک خط سرخیوں میں ہے۔

tomar writes letter to farmers on day 22 of protest against farm laws
tomar writes letter to farmers on day 22 of protest against farm laws
author img

By

Published : Dec 17, 2020, 7:22 PM IST

نئی دہلی: وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 8 صفحات پر مشتمل خط میں لکھا کہ' مرکز کی مودی حکومت 'سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس' پر عمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں ہماری حکومت بغیر کسی امتیازی سکوک کے سبھی کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا ہے، گذشتہ 6 برس کی تاریخ اس کی گواہ ہے'۔

آپ یقین کریں کسانوں کے فائدے میں کیے گئے ترمیم بھارتی زراعت میں ایک نئے باب کی بنیاد بنے گی، ملک کے کسانوں کو بااختیار بنائے گی اور انہیں خود کفیل کرے گی'۔

  • सभी किसान भाइयों और बहनों से मेरा आग्रह !

    "सबका साथ सबका विकास सबका विश्वास" के मंत्र पर चलते हुए प्रधानमंत्री श्री @narendramodi जी के नेतृत्व में हमारी सरकार ने बिना भेदभाव सभी का हित करने का प्रयास किया है। विगत 6 वर्षों का इतिहास इसका साक्षी है।#ModiWithFarmers pic.twitter.com/Ty6GchESUG

    — Narendra Singh Tomar (@nstomar) December 17, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

خیال رہے کہ کسانوں کے احتجاج پر سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہورہی ہے۔ عدالت عظمی نے ابھی تک کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔ عدالت میں سماعت ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکیشن بینچ میں کیس کی سماعت ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ کسان تنظیموں کی باتیں سننے کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

جمعرات کو سپریم کورٹ نے اشارہ کیا کہ وہ کسانوں اور حکومت کے مابین تعطل کو دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے، جو دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ یہ جلد ہی ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔

اس سے قبل گجرات کے کچ میں منعقدہ ایک پروگرام میں وزیر اعظم مودی نے زرعی قانون کی مخالفت کرنے والے لوگوں پر سخت تنقید کی تھی۔ وزیر اعظم نے اسے اپوزیشن جماعتوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسانوں کی فلاح و بہبود ان کی حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے اور ان کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے حکومت 24 گھنٹوں تیار ہے۔

اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے زرعی اصلاحات کا مطالبہ کیا جارہا تھا اور بہت سے کسان تنظیمیں بھی مطالبہ کررہی تھی کہ کاشتکاروں کو کہیں بھی اناج فروخت کرنے کا اختیار دیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک نے آج یہ 'تاریخی قدم' اٹھایا تو اپوزیشن جماعتیں کسانوں کو الجھانے کی کوشش کر رہی ہیں جب کہ وہ اقتدار میں رہتے ہیں تو اس طرح کی زرعی اصلاحات کی وکالت کرتے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا 'آج کل دہلی کے آس پاس کے کسانوں کو الجھانے کی ایک بڑی سازش جاری ہے۔ انہیں خوف زدہ کیا جارہا ہے کہ زرعی اصلاحات کے بعد کسانوں کی زمین پر قبضہ کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ زرعی اصلاحات کا مطالبہ برسوں سے کیا جارہا ہے اور بہت سے کسان تنظیمیں بھی مطالبہ کررہی تھی کہ کاشتکاروں کو کہیں بھی اناج بیچنے کا اختیار دیا جائے۔

مودی نے کہا 'آج وہ لوگ جو اپوزیشن میں ہیں کسانوں کو الجھا رہے ہیں، وہ بھی اپنی حکومت کے وقت ان زرعی اصلاحات کے حامی تھے۔ لیکن وہ اپنی حکومت میں رہتے ہوئے فیصلے نہیں کرسکے۔ وہ کسانوں کو جھوٹی تسلی دیتے رہے۔

انہوں نے کہا 'میں بار بار اپنے کسان بھائیوں اور بہنوں کو دہراتا ہوں۔ حکومت ان کے ہر شک و شبہ کو حل کرنے کے لیے 24 گھنٹے تیار ہے۔ پہلے دن سے ہی کسانوں فلاح و بہودی ہماری حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ہم نے زراعت میں کاشتکاروں کے اخراجات کو کم کرنے ان کی آمدنی میں اضافہ اور مشکلات کو کم کرنے سمیت نئے اختیارات حاصل کرنے کے لیے مستقل کام کیا ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بدھ کے روز مدھیہ پردیش کے گوالیار میں کہا تھا کہ یہ تحریک جلد ہی ختم ہوجائے گی۔ ساتھیوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں ملک بھر میں کسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب واحد ریاست ہے جو زرعی قانون کی مخالفت کر رہی ہے، اس کے پیچھے بہت ساری وجوہات ہیں۔

غور طلب بات یہ ہے کہ گذشتہ 26 نومبر جاری احتجاج کے تعلق سے بی جے پی قائدین اور مرکزی وزراء کی طرف سے بھی مختلف بیانات دیئے گئے ہیں، جو دونوں پارٹیوں (حکومتی۔ کسانوں) کے مابین تعطل کو ظاہر کرتی ہیں۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومیر نے کسانوں کے احتجاج کے دوران دہلی فسادات کے ملزموں کی رہائی کے مطالبے پر خود سوالات اٹھائے تھے۔

ایک اور بیان میں مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت کیلاش چودھری نے کسانوں پر کہا تھا حکومت نے کہا ہے، ایم ایس پی جاری رہے گی۔ ہم اسے تحریری طور پر بھی دے سکتے ہیں۔ میرے خیال میں کانگریس کی حکومت (ریاستوں میں) اور اپوزیشن کسانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کے کسان ان قوانین کے حق میں ہیں، لیکن کچھ سیاسی لوگ آگ میں گھی ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کہ ممتا بنرجی نے بھی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'مرکزی حکومت سب کچھ بیچ رہی ہے۔ آپ ریلوے، ایئر انڈیا، کوئلہ، بی ایس این ایل، بی ایچ ای ایل، بینک، دفاع وغیرہ فروخت نہیں کرسکتے ہیں۔ ہم اپنی قوم کے خزانے کو بی جے پی کی ذاتی ملکیت نہیں بننے دیں گے۔'

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کسانوں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ' حکومت تمام امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے تعطل ختم کرنے اور براری میدان جانے کی اپیل کی تھی۔

17 ستمبر کو بلوں کی منظوری کے بعد وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا تھا کہ اب کسان اپنی مرضی کا مالک ہوگا، کسان کو براہ راست مصنوعات بیچنے کی آزادی ملے گی۔ کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ نظام بھی جاری رہے گا۔'

زرعی اصلاحات بلوں کے بارے میں پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کسانوں کو گمراہ کررہی ہے۔ ان کے بقول ان بلوں کی منظوری کے بعد نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ ان کے سامنے بہت سارے آپشنز بھی دستیاب ہوں گے۔'

نئی دہلی: وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 8 صفحات پر مشتمل خط میں لکھا کہ' مرکز کی مودی حکومت 'سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس' پر عمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں ہماری حکومت بغیر کسی امتیازی سکوک کے سبھی کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا ہے، گذشتہ 6 برس کی تاریخ اس کی گواہ ہے'۔

آپ یقین کریں کسانوں کے فائدے میں کیے گئے ترمیم بھارتی زراعت میں ایک نئے باب کی بنیاد بنے گی، ملک کے کسانوں کو بااختیار بنائے گی اور انہیں خود کفیل کرے گی'۔

  • सभी किसान भाइयों और बहनों से मेरा आग्रह !

    "सबका साथ सबका विकास सबका विश्वास" के मंत्र पर चलते हुए प्रधानमंत्री श्री @narendramodi जी के नेतृत्व में हमारी सरकार ने बिना भेदभाव सभी का हित करने का प्रयास किया है। विगत 6 वर्षों का इतिहास इसका साक्षी है।#ModiWithFarmers pic.twitter.com/Ty6GchESUG

    — Narendra Singh Tomar (@nstomar) December 17, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

خیال رہے کہ کسانوں کے احتجاج پر سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہورہی ہے۔ عدالت عظمی نے ابھی تک کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔ عدالت میں سماعت ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکیشن بینچ میں کیس کی سماعت ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ کسان تنظیموں کی باتیں سننے کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

جمعرات کو سپریم کورٹ نے اشارہ کیا کہ وہ کسانوں اور حکومت کے مابین تعطل کو دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے سکتی ہے، جو دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ یہ جلد ہی ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔

اس سے قبل گجرات کے کچ میں منعقدہ ایک پروگرام میں وزیر اعظم مودی نے زرعی قانون کی مخالفت کرنے والے لوگوں پر سخت تنقید کی تھی۔ وزیر اعظم نے اسے اپوزیشن جماعتوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسانوں کی فلاح و بہبود ان کی حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے اور ان کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے حکومت 24 گھنٹوں تیار ہے۔

اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے زرعی اصلاحات کا مطالبہ کیا جارہا تھا اور بہت سے کسان تنظیمیں بھی مطالبہ کررہی تھی کہ کاشتکاروں کو کہیں بھی اناج فروخت کرنے کا اختیار دیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک نے آج یہ 'تاریخی قدم' اٹھایا تو اپوزیشن جماعتیں کسانوں کو الجھانے کی کوشش کر رہی ہیں جب کہ وہ اقتدار میں رہتے ہیں تو اس طرح کی زرعی اصلاحات کی وکالت کرتے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا 'آج کل دہلی کے آس پاس کے کسانوں کو الجھانے کی ایک بڑی سازش جاری ہے۔ انہیں خوف زدہ کیا جارہا ہے کہ زرعی اصلاحات کے بعد کسانوں کی زمین پر قبضہ کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ زرعی اصلاحات کا مطالبہ برسوں سے کیا جارہا ہے اور بہت سے کسان تنظیمیں بھی مطالبہ کررہی تھی کہ کاشتکاروں کو کہیں بھی اناج بیچنے کا اختیار دیا جائے۔

مودی نے کہا 'آج وہ لوگ جو اپوزیشن میں ہیں کسانوں کو الجھا رہے ہیں، وہ بھی اپنی حکومت کے وقت ان زرعی اصلاحات کے حامی تھے۔ لیکن وہ اپنی حکومت میں رہتے ہوئے فیصلے نہیں کرسکے۔ وہ کسانوں کو جھوٹی تسلی دیتے رہے۔

انہوں نے کہا 'میں بار بار اپنے کسان بھائیوں اور بہنوں کو دہراتا ہوں۔ حکومت ان کے ہر شک و شبہ کو حل کرنے کے لیے 24 گھنٹے تیار ہے۔ پہلے دن سے ہی کسانوں فلاح و بہودی ہماری حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ہم نے زراعت میں کاشتکاروں کے اخراجات کو کم کرنے ان کی آمدنی میں اضافہ اور مشکلات کو کم کرنے سمیت نئے اختیارات حاصل کرنے کے لیے مستقل کام کیا ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بدھ کے روز مدھیہ پردیش کے گوالیار میں کہا تھا کہ یہ تحریک جلد ہی ختم ہوجائے گی۔ ساتھیوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں ملک بھر میں کسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب واحد ریاست ہے جو زرعی قانون کی مخالفت کر رہی ہے، اس کے پیچھے بہت ساری وجوہات ہیں۔

غور طلب بات یہ ہے کہ گذشتہ 26 نومبر جاری احتجاج کے تعلق سے بی جے پی قائدین اور مرکزی وزراء کی طرف سے بھی مختلف بیانات دیئے گئے ہیں، جو دونوں پارٹیوں (حکومتی۔ کسانوں) کے مابین تعطل کو ظاہر کرتی ہیں۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومیر نے کسانوں کے احتجاج کے دوران دہلی فسادات کے ملزموں کی رہائی کے مطالبے پر خود سوالات اٹھائے تھے۔

ایک اور بیان میں مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت کیلاش چودھری نے کسانوں پر کہا تھا حکومت نے کہا ہے، ایم ایس پی جاری رہے گی۔ ہم اسے تحریری طور پر بھی دے سکتے ہیں۔ میرے خیال میں کانگریس کی حکومت (ریاستوں میں) اور اپوزیشن کسانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کے کسان ان قوانین کے حق میں ہیں، لیکن کچھ سیاسی لوگ آگ میں گھی ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کہ ممتا بنرجی نے بھی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'مرکزی حکومت سب کچھ بیچ رہی ہے۔ آپ ریلوے، ایئر انڈیا، کوئلہ، بی ایس این ایل، بی ایچ ای ایل، بینک، دفاع وغیرہ فروخت نہیں کرسکتے ہیں۔ ہم اپنی قوم کے خزانے کو بی جے پی کی ذاتی ملکیت نہیں بننے دیں گے۔'

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کسانوں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ' حکومت تمام امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے تعطل ختم کرنے اور براری میدان جانے کی اپیل کی تھی۔

17 ستمبر کو بلوں کی منظوری کے بعد وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا تھا کہ اب کسان اپنی مرضی کا مالک ہوگا، کسان کو براہ راست مصنوعات بیچنے کی آزادی ملے گی۔ کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ نظام بھی جاری رہے گا۔'

زرعی اصلاحات بلوں کے بارے میں پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کسانوں کو گمراہ کررہی ہے۔ ان کے بقول ان بلوں کی منظوری کے بعد نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ ان کے سامنے بہت سارے آپشنز بھی دستیاب ہوں گے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.