ETV Bharat / bharat

'آج کا دن بھارتی عدالت کی تاریخ کا سیاہ دن' - رہنما ایل کے اڈوانی

بابری مسجد منہدم معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام ملزمین کو بری کر دیا جس کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے کہا کہ 'آج کا دن بھارتی عدالت کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔

owaisi
owaisi
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 4:25 PM IST

Updated : Sep 30, 2020, 4:54 PM IST

چھ دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد انہدام کے معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام ملزمان کو بری کردیا۔

رکن پارلیمان اسد الدین اویسی

اسد اویسی نے گزشتہ برس 9 نومبر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اب جبکہ سی بی آئی کی عدالت نے تمام ملزمین کو بری کر دیا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسجد کس نے شہید کی؟ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا بابری مسجد جادو سے منہدم ہوگئی'؟

اویسی نے کہا کہ 'جب ایل کے اڈوانی نے رتھ یاترا نکالی تھی اس وقت یہ رتھ یاترا بھارت کے جس علاقے میں بھی گئی وہاں پر تشدد برپا ہوا تھا اور کئی جانیں تلف ہوئی تھیں'۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

اس کے علاوہ اسد الدین اویسی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شعر بھی لکھ کر اپنی ناراضگی جتائی۔ اویسی نے لکھا ہے کہ

وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد

بہت سے فیصلوں میں اب طرفداری بھی ہوتی ہے

اس کیس کی چار شیٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور کلیان سنگھ سمیت 49 ملزمین کے نام شامل تھے جن میں سے 17 ملزمین کا انتقال ہوچکا ہے- بقیہ 32 ملزمین کو کورٹ میں حاضر رہنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن 26 ملزمین ہی کورٹ پہنچے۔

شاکشی مہاراج، سادھوی رتمبھرا، چمپت رائے، ونئے کٹیار وغیرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی نہیں پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت کے جج نے فیصلے میں کہا کہ بابری مسجد مسمار کرنے کا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند نہیں تھا۔ یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔

چھ دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد انہدام کے معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام ملزمان کو بری کردیا۔

رکن پارلیمان اسد الدین اویسی

اسد اویسی نے گزشتہ برس 9 نومبر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اب جبکہ سی بی آئی کی عدالت نے تمام ملزمین کو بری کر دیا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسجد کس نے شہید کی؟ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا بابری مسجد جادو سے منہدم ہوگئی'؟

اویسی نے کہا کہ 'جب ایل کے اڈوانی نے رتھ یاترا نکالی تھی اس وقت یہ رتھ یاترا بھارت کے جس علاقے میں بھی گئی وہاں پر تشدد برپا ہوا تھا اور کئی جانیں تلف ہوئی تھیں'۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

اس کے علاوہ اسد الدین اویسی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شعر بھی لکھ کر اپنی ناراضگی جتائی۔ اویسی نے لکھا ہے کہ

وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد

بہت سے فیصلوں میں اب طرفداری بھی ہوتی ہے

اس کیس کی چار شیٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور کلیان سنگھ سمیت 49 ملزمین کے نام شامل تھے جن میں سے 17 ملزمین کا انتقال ہوچکا ہے- بقیہ 32 ملزمین کو کورٹ میں حاضر رہنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن 26 ملزمین ہی کورٹ پہنچے۔

شاکشی مہاراج، سادھوی رتمبھرا، چمپت رائے، ونئے کٹیار وغیرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی نہیں پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت کے جج نے فیصلے میں کہا کہ بابری مسجد مسمار کرنے کا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند نہیں تھا۔ یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔

Last Updated : Sep 30, 2020, 4:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.