چھ دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد انہدام کے معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام ملزمان کو بری کردیا۔
اسد اویسی نے گزشتہ برس 9 نومبر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اب جبکہ سی بی آئی کی عدالت نے تمام ملزمین کو بری کر دیا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسجد کس نے شہید کی؟ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا بابری مسجد جادو سے منہدم ہوگئی'؟
اویسی نے کہا کہ 'جب ایل کے اڈوانی نے رتھ یاترا نکالی تھی اس وقت یہ رتھ یاترا بھارت کے جس علاقے میں بھی گئی وہاں پر تشدد برپا ہوا تھا اور کئی جانیں تلف ہوئی تھیں'۔
اس کے علاوہ اسد الدین اویسی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شعر بھی لکھ کر اپنی ناراضگی جتائی۔ اویسی نے لکھا ہے کہ
وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد
بہت سے فیصلوں میں اب طرفداری بھی ہوتی ہے
اس کیس کی چار شیٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور کلیان سنگھ سمیت 49 ملزمین کے نام شامل تھے جن میں سے 17 ملزمین کا انتقال ہوچکا ہے- بقیہ 32 ملزمین کو کورٹ میں حاضر رہنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن 26 ملزمین ہی کورٹ پہنچے۔
شاکشی مہاراج، سادھوی رتمبھرا، چمپت رائے، ونئے کٹیار وغیرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی نہیں پہنچے تھے۔
واضح رہے کہ خصوصی عدالت کے جج نے فیصلے میں کہا کہ بابری مسجد مسمار کرنے کا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند نہیں تھا۔ یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔