مسلم پرسنل لا بورڈ کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ایودھیا تنازع معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا ہم احترام کرتے ہیں لیکن اس فیصلے سے بالکل مطنمئن نہیں ہے لہٰذا ہم عدالت عظمیٰ میں ریویو پٹیشن داخل کریں گے۔
سینئر وکیل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ( اے ایم پی ایل بی) کے رکن ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'اجلاس کے دوران فیصلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا'۔
اطلاعات کے مطابق پہلے یہ اجلاس دارالعلوم ندوۃ العلما ٔ ، لکھنؤ کے کیمپس میں طئے تھا، جو مقام بدل کر ممتاز ڈگری کالج میں ہوگیا، جو دارالعلوم ندوۃ العلما ٔ سے ڈھائی کلو میٹر دور ہے۔ جہاں اس کیس کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کے موجود رہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے ایودھیا کی متنازع اراضی کو رام مندر کے حق میں فیصلہ صادر کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے نظرثانی کی درخواست کی باتیں کہی گئی ہیں۔ بتایا جارہا کہ آج بورڈ کے اجلاس میں اس معاملہ پر صلاح ومشورہ کیا گیا۔
مقدمہ کے ایک فریق ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری نے اپنی نظرثانی درخواست داخل کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کریں گے'۔
تاہم سینئر وکیل ظفریاب جیلانی نے اس فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وہ آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی (اے آئی بی ایم اے سی) کے کنوینر بھی تھے۔ اس سے قبل وہ یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے وکیل تھے اور اب وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی نمائندگی کررہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جیلانی نے کہا تھا کہ 'وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ اس سے 'مطمئن' نہیں ہیں اور اس فیصلے سے قبل فیصلہ کا مطالعہ کریں گے کہ آیا وہ نظر ثانی کی درخواست پر جائیں گے یا نہیں'۔
جیلانی کے مطابق تمام سینئر رہنما 17 نومبر کو اے آئی ایم پی ایل کے اجلاس کے دوران اس معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے اور ان کو مناسب قانونی آپشنز کے بارے میں حتمی بات کریں گے۔