وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی نے یہ قدم دہلی میں واقع ڈیجیٹل لیب 'وائوگر انفوسیک' کی ایک رپورٹ کے بعد اٹھایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے فیک ویڈیوز ان پلیٹ فارمز پر ڈالے جا رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غلط معلومات اور فیک خبروں کی مہم بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے چلائی گئی ہے۔
ان ویڈیوز کے وائرل ہونے کے بعد اسی طرح کی اپ لوڈ ویڈیوز حذف کردی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو بنانے اور پھیلانے کے لئے دانستہ طور پر کوشش کی گئی ہے۔
وزارت نے پلیٹ فارم سے ایسے تمام صارفین کو دور کرنے کے ساتھ یہ بھی کہا کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسی ویڈیوز وائرل نہ ہوں اور ایسے یوزرس کو بھی ہٹا دیا جائے۔
وزارت نے ہدایات دی ہیں کہ ان ویڈیوز کی معلومات کو برقرار رکھیں تاکہ انہیں قانونی ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کیا جاسکے۔
وزارت نے ٹک ٹاک اور ہیلو سے کہا ہے کہ وہ دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ ہم آہنگی رکھیں تاکہ حذف شدہ ویڈیوز کسی دوسرے پلیٹ فارم پر باقی نہ رہیں۔
'میٹ وائی' نے ٹک ٹاک سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہونے والی تمام کارروائیوں کی روزانہ رپورٹ شیئر کریں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میٹ وائی نے فیک خبروں کے بارے میں فیس بک کو بھی ایسی ہی ہدایات دی ہیں۔
ٹک ٹاک نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا اور کہا کہ وہ پلیٹ فارم پر قابل اعتماد معلومات فراہم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
ٹک ٹاک نے 4 اپریل کو بتایا کہ وہ کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کرنے والے مواد کو ہٹا رہے ہیں۔
وائیگرکی رپورٹ میں یوٹیوب چینلز کا بھی ذکر ہے 'جن میں تبلیغی جماعت مرکز کے سربراہ مولانا سعد کی ویڈیو اور آڈیو اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ اس میں مولانا مسلمانوں کو معاشرتی دوری کا مذاق اڑانے کے لئے کہہ رہے ہیں'۔
'ایسے ہی ایک چینل نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ مرکز کے ممبروں میں ایک بھی مثبت واقعہ نہیں پایا گیا ہے'۔
'وائیگرکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس طرح کی بہت ساری ویڈیوز کی شوٹنگ پاکستان اور مشرق وسطی میں کی گئی ہے، لیکن انہیں ہندی سپر پاور قرار دیا گیا ہے'۔
وزارت داخلہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے جان بوجھ کر غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں۔